چینی شہریوں کو فارن ایکٹ کو فالو کرنا چاہیے تھا، ضیا لنجار
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار(فائل فوٹو)۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ غیر ملکی شہریوں کو فارن ایکٹ کو فالو کرنا چاہیے تھا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کو بھی پروسیجر کو فالو کرنا چاہیے تھا، ان کی دائر پٹیشن قانونی طور پر درست نہیں، چینی شہریوں کو قونصل جنرل کے ذریعے اپروچ کرنا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیے سندھ میں کسی چینی شہری سے بھتے کی شکایت رپورٹ نہیں، آئی جی چینی سرمایہ کاروں کا کراچی پولیس پر ہراسانی کا الزام چینی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے انتہائی اعلیٰ سطح کی یقین دہانیوزیر داخلہ کے مطابق ان دو چینی شہریوں کی یہاں سرمایہ کاری نہیں، پولیس حکام نے چینی قونصل جنرل سے ملاقات کی ہے۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ چینی قونصل جنرل سے ملاقات کروں گا تاکہ ان کا پالیسی بیان سامنے آئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرنا چاہیے تھا چینی شہریوں شہریوں کو
پڑھیں:
ثنا یوسف کا قتل ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے،آصفہ زرداری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) خاتون اول بی بی آصفہ زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، اس تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ایک بیان میں رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ زرداری نے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے ثناء یوسف کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہارکیا۔ثناء یوسف کے جاں بحق ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر بی بی آصفہ زرداری نے اظہار افسوس کیا اور کہا کہ ثنا یوسف کا قتل صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک مثال ہے، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، ثنا یوسف کو ایک آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔ آصفہ زرداری نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، ثنا یوسف کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔