چین اور بھارت کا 5 سال بعد براہ راست پروازیں شروع کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بیجنگ: بھارت اور چین نے پانچ سال بعد براہ راست پروازیں بحال کرنے اور ویزا اجرا کا تنازع حل کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت اور چین نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر فوجی کشیدگی ختم ہونے کے بعد اب تعلقات بہتر کرنے کیلیے ایک قدم مزید آگے بڑھایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان پانچ سال سے تعطل کا شکار پروازیں رواں موسم گرما سے یاتریوں کیلیے شروع ہوجائیں گی جبکہ ویزے اور دیگر معاملے کو حل کرنے کیلیے بھی ٹھوس اقدامات پر اتفاق ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک نے سرحد پار دریاؤں اور ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا کے اشتراک پر بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا، جسے چین نے برسوں سے روکا ہوا تھا۔ دونوں فریقوں نے اس سال متعدد جشن کی تقریبات کے ساتھ تعلقات کے قیام کے 75 ویں سال کو منانے کا عزم کیا۔
حالیہ پیشرفت چین کے نائب وزیر خارجہ اور بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کی بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آئی جبکہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے دونوں ممالک کے درمیان "باہمی شکوک و شبہات" کو ختم کرنے پر زوربھی دیا ہے۔
بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے ملاقات میں کہا کہ ’وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان اکتوبر میں کازان میں ہونے والی ملاقات میں اتفاق ہوا، دونوں فریقوں نے ہندوستان اور چین کے دوطرفہ تعلقات کی حالت کا جامع جائزہ لیا اور تعلقات کو مستحکم کرنے اور دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے کچھ لوگوں پر مرکوز اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔"
وزارت خارجہ (MEA) نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی حکام اور "متعلقہ میکانزم" اب منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے ملاقات کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد روکنے کا فیصلہ ناقابلِ قبول ہے، اور یہ کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اور بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرے۔ تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد روکنے کا فیصلہ ناقابلِ قبول ہے، اور یہ کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو انسانی امداد کو اپنے مالی فائدے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی شہری تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ وزراء نے اسرائیلی افواج کی جانب سے انسانی کارکنوں، بنیادی ڈھانچے، عمارات اور صحت کی سہولیات پر ہونے والے حالیہ حملوں پر اپنے "شدید غصے" کا اظہار کیا، اور جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔