سینیٹ کمیٹی: پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافتی تنظیموں کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) سینیٹ کی داخلہ کمیٹی نے کثرت رائے سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دیدی،جے یوآئی اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی ،پی ٹی آئی کے اکین اجلاس سے غیر حاضر رہے۔ علاوہ ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کرلیا، بل کے حق میں 4 اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے، سینیٹر کامران مرتضی اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی، سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے مطابق بل کے تحت اعلیٰ سطح کمیشن کی باڈی بنائے جائے گی جس نے تمام فیصلے کرنے ہیں،کمیشن میں صوبوں کا حصہ مل رہا ہے، ورلڈ بینک نے ڈیپ پروجیکٹ کیلیے 78 ملین ڈالر منظور کیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سوموار کو چیئرمین فیصل سلیم کی زیر صدارت داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ کمیٹی کے رکن سینٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ بل اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے، اس کم وقت میں تو قانون پڑھا ہی نہیں جاسکتا تو اس پر مشاورت کیا ہوگی؟ بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے یہ کیسے فیصلہ ہوگا کہ فیک نیوز کیا ہے؟ جو ایسے متنازع قوانین کی بنیاد رکھتا ہے وہی اس کی زد میں آجاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، ہمیں صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے بہت اچھا ہوتا کہ بل سے پہلے صحافیوں سے مشاوت کی جاتی اگر قانون کا رخ صحافیوں کی طرف آئے گا تو ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ اجلاس میں اینکرز ایسوسی ایشن کے شہزاد اقبال نے سینٹ کمیٹی میںپیکا بل پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وقت نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں۔ امیر عباس نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں اس بل کے نتیجے میں بہتری کی بجائے خرابی ہوگی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے، موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے
اس موقع پر جے یو آئی کے رکن کمیٹی کامران مرتضی نے پیکا بل کی مخالفت کر دی جبکہ کمیٹی نے کثرت رائے کی بناء پر پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیک نیوز
پڑھیں:
کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-5
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اعلان کیا ہے کہ کے سی سی آئی کی جنرل باڈی نے متفقہ طور پر چیمبر کے میمورنڈم اور آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن میں اہم ترامیم کو متعدد خصوصی قراردادوں کے ذریعے منظور کر لیا ہے جو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ، قوانین اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے مطابق ہیں۔انہوں نے مجید باوانی آڈیٹوریم میں منعقدہ غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کراچی چیمبر کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ ہم نے اپنی آئینی فریم ورک کو بدلتے ہوئے کاروباری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی و ریگولیٹری تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترامیم کے سی سی آئی کے مقاصد کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ گورننس کو مزید مضبوط بنائیں گی اور کراچی چیمبر کو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ 2022 اور 2025 کی ترامیم اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے تقاضوں سے مکمل ہم آہنگ کریں گی۔یہ ترامیم ہمیں پاکستان بھر میں بالخصوص کراچی میں تجارت و صنعت کے فروغ کے لیے مزید مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بنائیں گی۔ انہوں نے ممبران کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز (ڈی جی ٹی او)کی ہدایات کے مطابق یہ ترامیم کرنا ضروری تھا جسے ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ و رولز 2013، کمپنیز ایکٹ 2017 اور بعد ازاں 2022 اور 2025 کی ترامیم نیز ایس آر او 525 کے تحت جاری کردہ قانونی ٹیمپلیٹ کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔