شرح سود ایک فیصدکم : 44ماہ مہنگائی 38سے 4.1فیصد پر آگئی زرمبادلہ ذخائر بڑھے : گورنر سٹیٹ بنک
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا۔ گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے گزشتہ روز نئے سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد معیشت میں استحکام لانا اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنرسٹیٹ بنک نے کہا کہ ایک فیصد کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد ہوگئی ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ملک کی معاشی کارکردگی اور مختلف عوامل کا جائزہ لیا۔ گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس رہا، جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکائونٹ خسارے سے دو چار تھا۔ اس کمی سے قرضوں کی سہولت میں اضافہ ہوگا اور عوام کو مالی سہولت فراہم ہوگی۔ گورنر سٹیٹ بنک نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور آئندہ مالی سال کی حکمت عملی پر بات کی۔ گورنر سٹیٹ بنک نے دسمبر 2024 ء کی اقتصادی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح 4.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افراط زر اور کرنٹ زرمبادلہ ذخائر مہنگائی کی شرح گورنر سٹیٹ بنک میں کافی مثبت کرنٹ اکائونٹ کرنٹ اکاو نٹ سٹیٹ بنک نے سٹیٹ بینک کرنسی نوٹ ارب ڈالر جائیں گے قرضوں کی مالی سال انہوں نے فیصد پر سال 2025ء ہوں گے میں کا رہے گی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5