بلوچ یکجہتی کونسل کا منفی پروپیگنڈا اور اصل حقائق
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بلوچ یکجہتی کونسل کی جانب سے جو بلوچ عوام کے لیے احساس محرومی کا بیانیہ دہرایا جا رہا ہے یہ صریحاً غلط ہے، بلوچ نسل کشی کی بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلوچ دہشت گردوں یا جو افراد بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ساتھ مل کارروائیوں میں مارے جاتے ہیں یا جو لاپتا افراد کے نام پر نام نہاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے وہی دراصل ان دہشت گرد تنظیموں کا حصہ ہیں۔ یہ بات حقائق کے ساتھ سامنے آ چکی ہے کہ یہ دہشت گرد نہ صرف مردوں بلکہ خواتین کا بھی استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرتے، شواہد سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ کس طرح یہ دہشت گرد خواتین کو مجبور کر کے خودکش بمبار بناتے ہیں اور معصوم بلوچ نوجوانوں کو ورغلا کر بی ایل اے جیسی دہشت گرد تنظیموں میں شامل کیا جاتا ہے۔ بلوچ یکجہتی کونسل کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ نے پاکستان کے خلاف اپنی دشمنی کو ثابت کرتے ہوئے ہمیشہ ناپاک حربے استعمال کیے ہیں، اور دالبندین میں یکجہتی کمیٹی کے نام نہاد جلسے میں افغان باشندوں کو کرائے پر بلا کر اس نے اپنی بدنیتی کو مزید عیاں کر دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف بلوچ قوم کے نام پر دھوکہ دہی کے مترادف ہے بلکہ پاکستان کے عوام کو تقسیم کرنے کی سازش کا حصہ بھی ہے۔ سوشل میڈیا پر اکثر جلسے کی تصاویر میں واضح طور پر افغانستان کے شہریوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جو یہ ثابت کرتا ہے کہ جب دالبندین کے عوام نے ماہ رنگ کی سازشوں کو مسترد کیا، تو اس نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے غیر ملکی افراد کا سہارا لیا۔ ایسے عناصر کو بے نقاب کرنا اور ان کی ملک دشمن سرگرمیوں کو روکنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اگر زمینی حقائق کی بات کی جائے تو بلوچستان کے پاس قدرت کی جانب بیش بہا خزانے عطا کیے گئے ہیں جن کے ثمرات بلوچستان کی عوام تک پہنچانے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے کئی منصوبے شروع کیے گئے اور کافی منصوبے اب بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل پہنچ چکے ہیں، جن کے فوائد عام بلوچ تک پہنچ رہے ہیں۔ بلوچستان کو معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط بنانے کے لیے آغازِ حقوقِ بلوچستان، نیو گوادر ائیر پورٹ، کوسٹل ہائی وے، گوادر پورٹ، ریکوڈک، خوشحال بلوچستان، سولرائزڈ ٹیوب ویل جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 2023-24 کے بجٹ میں فیڈرل گورنمنٹ کی جانب سے 520 بلین حکومت بلوچستان کو دئیے گئے جو کہ 70 فیصد بنتا ہے۔ حکومت کی جانب سے بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کی مد میں اب تک 25 ہزار کلو میٹر سڑکیں اور 8 نیشنل ہائی ویز بنائے جا چکے ہیں۔ بلوچستان میں معدنی وسائل سے جڑی صنعتوں میں اس وقت 80 فیصد افراد جو کام کر رہے ہیں ان کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ صوبائی حکومت سالانہ 54 ارب روپے رائلٹی کی مد میں منافع کماتی ہے۔ اس وقت پورے صوبے میں 13 بڑے ہسپتال اور 820 جنرل ہسپتال کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کیلئے یونیورسٹیوں کا قیام، ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوشنز کے قیام کے ساتھ ساتھ ڈیڑھ ارب روپے کی سکالر شپس فراہم کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ماہ رنگ بلوچ جیسے نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار مسنگ پرسنز اور ملک دشمن عناصر کے مارے جانے پر تو خوب واویلا مچاتے ہیں مگر وطن کے اصل محافظوں اور پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر کچھ نہیں کہتے، کیا یہ دوغلی پالیسی نہیں؟ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا، اس حملے میں دہشت گرد کریم جان ہلاک ہوا، یہ کریم جان لاپتا افراد کی فہرست میں موجود تھا اور بعد میں اس کی بہن نے نعش حاصل کرنے کیلئے باقاعدہ درخواست بھی دی۔ اگر حقائق پر نظر دوڑائی جائے تو بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف کی وحشیانہ کارروائیاں سب کے سامنے ہیں۔ ان کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں نومبر 2024 میں کوئٹہ میں ہونے والے حملے میں دو معصوم شہریوں کی شہادت، ستمبر 2023 میں مستونگ دھماکے میں 50 سے زائد افراد کی ہلاکت اور جنوری 2025 میں ہونے والی متعدد وارداتیں شامل ہیں جن میں معصوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ بلوچ عوام اور متاثرہ خاندان اب دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، بی ایل اے کے گرفتار دہشت گرد بشیر نے بھی اپنی تنظیم کی سفاک کارروائیوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ بلوچ یکجہتی کونسل کے نام نہاد رہنما اب اس لیے بھی زیادہ شور و غل مچا رہے ہیں کیونکہ ان کی غیر قانونی سرگرمیوں اور سمگلنگ کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں جس کی بڑی وجہ گوادر ائیرپورٹ کا فعال ہونا ہے، اس تناظر میں یہ ملک دشمن عناصر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار بن جاتے ہیں تاکہ غیر قانونی مافیا قانونی شکنجے سے بچ سکے، ان کا محض مقصد بلوچستان کے امن کو تباہ کر کے انتشار پھیلانا ہے کیونکہ یہ بلوچستان کی ترقی سے خائف ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی کونسل بلوچستان میں کی جانب سے بی ایل اے نام نہاد رہے ہیں کے ساتھ کے نام کے لیے
پڑھیں:
سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان
سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس) سلامتی کونسل میں کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی سفیر عثمان جدون نے بھارت کا چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی منظم سرپرستی اور معاونت کر رہا ہے۔
مباحثے کے دوران بھارتی مندوب کے ریمارکس پر پاکستان کے سفیر عثمان جدون نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی نمائندے نے آج اس اہم فورم کا غلط استعمال کرتے ہوئے بے بنیاد الزامات لگائے اور سلامتی کونسل کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جبکہ بھارتی نمائندے کے بیان کے برعکس حقائق بالکل واضح اور ناقابلِ تردید ہیں۔
پاکستانی سفیر عثمان جدون نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر کے متنازع علاقے پر غیرقانونی قابض ہے، بھارت نے جموں وکشمیر کے تنازع پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کی اور کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھا ہے، بھارت خود تنازع کشمیر سلامتی کونسل میں لایا، اب اسی کی قراردادوں پر عملدرآمد سے انکاری ہے۔
عثمان جدون نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی منظم سرپرستی اور معاونت کرتا ہے جبکہ بھارت میں اقلیتوں سے بدترین سلوک بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس میں درج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے یکطرفہ اور غیرقانونی طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی ناپاک کوشش کی، بھارت کا مقصد پاکستان کے عوام کو دریائے سندھ کے پانی سے محروم کرنا ہے، بھارتی عمل بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر عثمان جدون نے کہا کہ بھارت نے 7 سے 10 مئی کے درمیان پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کی، پاکستان نے اپنے حقِ دفاع کے تحت ذمہ دارانہ اور مؤثر جواب دیا، بھارت کے 6 جنگی طیارے تباہ کیے اور دیگر نمایاں عسکری نقصانات بھی پہنچائے۔
عثمان جدون نے کہا کہ بھارت کو غرور زدہ سوچ اوربےلگام رویے سے باہر نکل کر حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، بھارت کو خود احتسابی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا رویہ بدلنا چاہئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحماد اظہر روپوشی ختم کرکے اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچ گئ حماد اظہر روپوشی ختم کرکے اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچ گئ بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟ اسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف ملک ظہیر نواز کی بیٹی کا نکاح، غلام سرور خان، راجہ بشارت سمیت متعدد رہنماؤں کی شرکتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم