وفاقی حکومت نے محکمہ تعلیم میں سینکڑوں نئی آسامیوں کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت نے اشتہار کے ذریعے محکمہ تعلیم کے لیے سینکڑوں نئی آسامیوں کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کنٹونمنٹ اور گیریزنز میں واقع اسکولوں کے لیے ایلیمنٹری سکول ٹیچرز بی پی ایس۔14 میں 257 نئی آسامیوں کا اعلان کردیا ہے۔
ان آسامیوں میں سے 212 مردوں کے لیے جبکہ 45 خواتین کے لیے مختص ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:اسٹریٹ اسکول کا بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کا کارگر انداز
وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق ان آسامیوں کے لیے ایچ ای سی سے رجسٹرڈ یونیورسٹیوں سے بی ایس کی ڈگری لینے والے امیدوار اہل ہوسکتے ہیں۔ امیدواروں کی عمر 18 سے 30 سال ہونی چاہیے۔
امیدوار آسامیوں کے لیے آن لائن اپلائی کرسکتے ہیں جبکہ اسناد اور دستاویزات جمع کرنے کے بعد شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کا راولپنڈی، پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں تحریر امتحان لیا جائے گا۔
ٹیسٹ کے بعد امیدواروں کے انٹرویوز بھی لیے جائیں گے جس کے بعد کامیاب قرار دیے جانے والے امیدواروں کو مطلع کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
schools teachers vacancies محکمہ تعلیم وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم وفاقی حکومت وفاقی حکومت ا سامیوں کے لیے
پڑھیں:
’’بے بنیاد مقدمات کا سامنا ہے‘‘ حماد اظہر نے عدالت جانے کا اعلان کردیا
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے اپنے خلاف درج مقدمات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ میں اپنی اور اپنے خاندان کی طرف سے ان ہزاروں ساتھیوں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے میرے والد کے جنازے میں اور قرآن خوانی میں شرکت کی ۔ ان لاکھوں افراد کا بھی، جنہوں نے افسوس کے پیغامات بھجوائے اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، جنہوں نے ان کی یاد میں بہترین الفاظ کہے اور میرے والد میاں اظہر مرحوم کے لیے دعا کی ہم ان کے بھی مشکور ہیں۔ میرے والد کی میراث شرافت، ایمانداری اور وضع عداری ہے جو صرف میرے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے سیاسی کلچر کے لیے ایک اثاثہ اور شاندار روایت ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا، تین بہنوں کا بھائی اور 2 کم سن بچوں کا باپ ہوں۔ مجھ سے زیادہ تکلیف اور دکھ میرے گھر والوں نے 2 سال سے زائد عرصہ برداشت کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ میں اس دکھ کی گھڑی میں اپنے گھر والوں، خصوصی طور پر اپنی والدہ کے ساتھ اب موجود رہنے کی خواہش رکھتا ہوں۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ میں بے گناہ ہوں اور جعلی پرچوں کا نشانہ ہوں، جن کا کوئی سر پیر نہیں۔ اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کروں گا اور انصاف طلب کروں گا۔ مل گیا تو اللہ کا شکر ادا کروں گا اور نہ ملا تو استقامت اور صبر سے مزید جبر برداشت کروں گا۔ بے شک اللہ صابرین کا ساتھ دینے والا ہے۔