دوہری شہریت رکھنے والے ایف بی آر افسران کی تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
دوہری شہریت رکھنے والے ایف بی آر افسران کی تفصیلات طلب کر لی گئیں جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
ڈی جیز اور چیف کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ دوہری شہریت والے افسروں کی فیملی سمیت تفصیلات دی جائیں۔
ایف بی آر کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام افسران کی تفصیلات ایک ہفتے میں جمع کرائی جائیں، دوہری شہریت والے افسر کا نام، عہدہ، گریڈ اور ملازمت میں شمولیت کی تاریخ بھی دی جائے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دوہری شہریت پیدائشی ہے یا بعد میں لی گئی، یہ بھی بتایا جائے۔
ایف بی آر کے نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوسری شہریت بعد میں لی گئی تو اس کی بھی تاریخ بتائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دوہری شہریت ایف بی ا ر
پڑھیں:
عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔