اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت  کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،کونسی قیامت آ گئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے،زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے،ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے ،کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت  ہوئی، دوران اٹارنی جنرل نے کہاکہ گزشتہ روز کے توہین عدالت والے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس  منصور علی شاہ نے 13اور16جنوری کے فیصلوں پر نظرثانی اپیل کا فیصلہ ہوا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جسٹس منصور علی  شاہ نے کسٹم ڈیوٹی کیس اپنے بنچ میں لگانے کا حکم دیا ہے،کیا اس فیصلے کی موجودگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ایف بی آر کو رواں ماہ 50ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ 

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،کونسی قیامت آ گئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے،زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے،ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے،کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ا

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔

(جاری ہے)

جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان
  • سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے!
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ