عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،جسٹس جمال مندوخیل کے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی میں ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،کونسی قیامت آ گئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے،زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے،ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے ،کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت ہوئی، دوران اٹارنی جنرل نے کہاکہ گزشتہ روز کے توہین عدالت والے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور علی شاہ نے 13اور16جنوری کے فیصلوں پر نظرثانی اپیل کا فیصلہ ہوا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ جسٹس منصور علی شاہ نے کسٹم ڈیوٹی کیس اپنے بنچ میں لگانے کا حکم دیا ہے،کیا اس فیصلے کی موجودگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ایف بی آر کو رواں ماہ 50ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،کونسی قیامت آ گئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے،زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے،ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے،کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ا
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔