اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصورعلی شاہ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کے فیصلے میں فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق آرڈر کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے آئینی بنچ کو وفاقی حکومت کے فیصلے سے متعلق مؤقف سے آگاہ کر دیا۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے از خود نوٹس کا اختیار استعمال کیا، وہ یہ اختیار استعمال نہیں کر سکتے تھے، غیر آئینی فیصلہ ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت اسے چیلنج کرے گی، گزشتہ روز کے توہین عدالت والے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور علی شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے فیصلوں پر نظرِ ثانی اپیل کا فیصلہ ہوا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کسٹم ڈیوٹی کیس اپنے بنچ میں لگانے کا حکم دیا ہے، کیا اس آرڈر کی موجودگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے، جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں، کونسی قیامت آگئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے، زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے، ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے، کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔

جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کی تحریری وجوہات جاری کر دیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بحیثیت جج ہمیں عدالتی احکامات اور انتظامی احکامات کے درمیان واضح فرق کو سختی سے برقرار رکھنا چاہیے، عدالتی احکامات کے تقدس کو محفوظ اور برقرار رکھنا چاہیے، ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پر عمل ہو، ہمارے احکامات کسی کے ذریعہ نظرانداز یا خلاف ورزی نہ کی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ

پڑھیں:

حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، جواد لودھی

اے ٹی آئی پنجاب کے ناظم کا کہنا ہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے فیصلہ کے تحت توہینِ ناموسِ رسالت و مذاہب کے مجرمین کے حوالے سے کمیشن کے قیام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، جس میں گستاخوں کو کھلی چھٹی دینے کی سازش کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ توہینِ رسالت کے مجرموں کے لیے راہِ فرار کا چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن طلبہ اسلام پنجاب کے ناظم جواد خان لودھی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے 295 سی کے قانون کو چھیڑنے کی کوشش کی تو ایک منٹ بھی نہیں چلنے دیں گے، حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، ناموسِ رسالتﷺ کے مسئلہ پر کوئی بھی مسلمان مصلحت کا شکار نہیں ہو سکتا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے حالیہ عدالتی فیصلے کو پوری قوم مکمل طور پر یکطرفہ، غیرآئینی اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر مسترد کر چکی ہے، عاشقانِ رسولﷺ تحفظ ناموسِ رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہماری پہچان صرف محمد عربیﷺ کا غلام ہونا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب(شمالی) کے مختلف اضلاع کے دوروں سے واپسی پر لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کو دیس نکالا دینے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دین بیزارعناصر اور غیرملکی طاقتوں کے ایجنٹس قانونِ ناموسِ رسالتﷺ کو ختم کروانے کیلئے سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ ناموسِ رسالتﷺ کیلئے کٹ مریں گے، مگر کسی بھی قسم کی تبدیلی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ اگر حکومت نے توہینِ رسالتﷺ کے قانون کو چھیڑا تو انجمن کے کارکنان غازی علم الدین اور عامر چیمہ شہید کی تاریخ کو دہرائیں گے اور اس قانون میں تبدیلی کرنیوالے حکمرانوں کا بوریا بستر گول کر دیں گے۔ جواد خان لودھی نے مزید کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے فیصلہ کے تحت توہینِ ناموسِ رسالت و مذاہب کے مجرمین کے حوالے سے کمیشن کے قیام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، جس میں گستاخوں کو کھلی چھٹی دینے کی سازش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ توہینِ رسالت کے مجرموں کے لیے راہِ فرار کا چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ سرکارِ دو عالم ﷺ ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن میں بستے ہیں۔ ناموسِ رسالتﷺ کی پاسبانی ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی کرے۔ حضور نبی کریم ﷺ کی محبت جان ایمان ہے، سچا مسلمان حرمتِ رسول ﷺ کی خاطر کٹ مرنے کو تیار ہے۔ اہلِ حق اپنے لہو سے ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ کریں گے۔ آزادی اظہار کے نام پر توہین رسالت ﷺ ناقابل برداشت ہے۔ آزادی رائے کے چمپئن دنیا میں نفرت کی آگ بھڑکا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
  • حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، جواد لودھی