چین کی مصنوعی ذہانت کی ایپ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے امریکا اور یورپ میں سرمایہ کاروں کو اس حد تک خوفزدہ کردیا ہے کہ امریکی ٹیک کمپنی نویڈیا اپنی قیمت کا چھٹا حصہ کھو بیٹھی ہے۔

مبینہ طور پر اپنے حریفوں کی لاگت کے مقابلے پر ایک چھوٹے سے خرچ پر تخلیق کیا گیا ایک چینی آرٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ بوٹ، ڈیپ سیک، گزشتہ ہفتے متعارف کرایا گیا تھا جو اس وقت امریکا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی ڈیپ سیک نے میدان مار لیا

مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس چپ بنانیوالی نویڈیا اور مصنوعی ذہانت سے منسلک مائیکروسوفٹ اور گوگل سمیت دیگر ٹیک کمپنیوں نے ڈیپ سیک کی اچانک پذیرائی کے بعد پیر کے روز اپنے شیئرز کی قیمت کو گرتے دیکھا۔

ایک الگ پیش رفت میں، ڈیپ سیک نے کہا ہے کہ وہ اپنے سوفٹ ویئر پر بڑے پیمانے پر بدنیتی پر مبنی حملوں کی وجہ سے رجسٹریشن کو عارضی طور پر محدود کر دے گا۔

مزید پڑھیں: چین کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل ’ڈیپسیک آر1‘ نے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا

ڈیپ سیک چیٹ بوٹ مبینہ طور پر اپنے حریفوں کی لاگت کے ایک معمولی حصے پر تیار کیا گیا تھا، جس سے امریکا کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے غلبے کے مستقبل اور امریکی فرموں کی منصوبہ بندی کے لیے سرمایہ کاری کے پیمانے پر سوالات اٹھتے ہیں۔

پچھلے ہفتے، اوپن اے آئی دیگر فرموں کے ایک گروپ میں شامل ہوا جنہوں نے امریکہ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس انفراسٹرکچر کی تعمیر میں 500 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:کیا گوگل نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کے آلات فراہم کیے؟

وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ابتدائی اعلانات میں سے ایک میں اسے ’تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا آرٹیفیشل انٹیلیجنس انفرا اسٹرکچر پروجیکٹ قرار دیا جو امریکا میں ’ٹیکنالوجی کے مستقبل‘ کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ڈیپ سیک اوپن سورس ڈیپ سیک وی 3 ماڈل سے تقویت یافتہ ہے، جس کے محققین کا دعویٰ ہے کہ اسے تقریباً 6 ملین ڈالر میں تیار کیا گیا ہے، جو حریفوں کے خرچ کیے گئے اربوں ڈالرز سے یقیقناً نمایاں طور پر بہت کم ہے۔

مزید پڑھیں: نیویڈیا کا مصنوعی ذہانت پر مبنی نیا اور مفت چیٹ بوٹ متعارف، یہ چیٹ جی پی ٹی سے کیسے مختلف ہوگا؟

لیکن اس دعوے کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں موجود دوسرے فریقین نے متنازع قرار دیا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ وہ پہلے سے موجود ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اوپن سورس کوڈ بھی استعمال کرتے ہیں، ایسا سوفٹ ویئر جسے کوئی بھی مفت میں استعمال، ترمیم یا تقسیم کر سکتا ہے۔

ڈیپ سیک ایپ اس وقت سامنے آئی جب امریکا چین کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو طاقت دینے والی جدید چپ ٹیکنالوجی کی فروخت پر پابندی عائد کررہا ہے۔

مزید پڑھیں:ریاض میں پہلی سعودی ڈرون اور مصنوعی ذہانت کی زرعی نمائش ’سادف‘ کا انعقاد

درآمد شدہ جدید چپس کی مسلسل فراہمی کے بغیر اپنا کام جاری رکھنے کے لیے، چینی آرٹیفیشل انٹیلیجنس ڈویلپرز نے اپنے کام کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کیا ہے اور ٹیکنالوجی کے لیے نئے طریقوں کے ساتھ تجربہ کیا ہے۔

اس کے نتیجے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈلز سامنے آئے ہیں جن کے لیے پہلے سے کہیں کم کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت ہوتی ہے، اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان کی لاگت اس سے بہت کم ہے جو پہلے سوچی گئی تھی، جس میں صنعت کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت ہے۔

مزید پڑھیں: ‘مصنوعی ذہانت سے خوفناک غربت پیدا ہو سکتی ہے’

اس مہینے کے اوائل میں ڈیپ سیک آر 1 کے اجرا کے بعد، کمپنی نے اوپن اے آئی کے جدید ترین ماڈلز میں سے ایک کی ’مسابقتی کارکردگی‘ پر فخر کیا جب اسے ریاضی، کوڈنگ اور قدرتی زبان کے استدلال جیسے کاموں کے لیے استعمال کیا گیا۔

سلیکون ویلی وینچر کیپیٹلسٹ اور ٹرمپ کے مشیر مارک اینڈریسن نے ڈیپ سیک-آر 1 کو ’آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا اسپوتنک لمحہ‘ قرار دیا، جو 1957 میں سوویت یونین کی جانب سے لانچ کیے گئے سیٹلائٹ کا حوالہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس اسٹاک مارکیٹ امریکا چیٹ بوٹ چین ڈیپ سیک گوگل مائیکروسوفٹ مصنوعی ذہانت نویڈیا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس اسٹاک مارکیٹ امریکا چیٹ بوٹ چین ڈیپ سیک گوگل مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزید پڑھیں کیا گیا ڈیپ سیک کے لیے کے بعد

پڑھیں:

عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار