درخواست واپس لینے پر 4 مغوی بھائیوں کو چھوڑنے کا کہا مگر نہیں چھوڑا گیا: مدعی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
حیات آباد سے لاپتہ 4 بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اشتیاق اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور نے سماعت کی۔
عدالت نے کیس کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل آفس سے رپورٹ طلب کر لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال قبل 4 بھائیوں کو حیات آباد سے اغواء کیا گیا تھا، پشاور ہائی کورٹ میں پہلے بھی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی تھی جو واپس لے لی گئی تھی۔
راولپنڈیلاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس.
جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ آپ نے کیوں درخواست واپس لی تھی؟
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس واپس لینے کے لیے متاثرہ خاندان کو کالز موصول ہوئی تھیں، متاثرہ خاندان کو کہا گیا تھا کہ درخواست واپس لینے پر مغویوں کو چھوڑ دیا جائے گا، مگر چاروں بھائیوں کو اب تک نہیں چھوڑا گیا، سی سی ٹی وی ویڈیوز اور شواہد ہم نے عدالت میں جمع کیے تھے۔
چیف جسٹس اشتیاق اشتیاق ابراہیم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ ریکارڈ بھی منگوا لیتے ہیں، اس میں تازہ نوٹس کرتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس پر آئندہ سماعت تک کارروائی ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔