ٹوکن ٹیکس نہ ادا کرنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرکے بلاک کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ڈی جی ایکسائز لاہور عمر شیر چٹھہ نے ٹوکن ٹیکس نادہندگان کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ٹوکن ٹیکس نہ ادا کرنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن معطل کرکے انہیں سسٹم میں بلاک کیا جائے۔عمر شیر چٹھہ نے کہا کہ گاڑی مالکان کو آگاہی فراہم کرنے کے باوجود وہ ٹوکن ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔انہوں نے بڑے ڈیفالٹرز کی گاڑیاں بند کرنے اور ایک سال سے زائد نادہندگان کے چالان کرنے کا حکم دیا ہے۔ڈی جی ایکسائز نے پنجاب بھر میں ناکہ بندی کو مؤثر بنانے اور ٹیکس وصولی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ایکسائز حکام کے مطابق پنجاب بھر میں تقریباً 13 لاکھ گاڑی مالکان سالانہ ٹوکن ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ تاہم لاہور میں 8 لاکھ سے زائد گاڑیوں کے مالکان نے ٹیکس ادا کیا ہے جبکہ 5 لاکھ سے زائد گاڑیوں کا ٹوکن ٹیکس ابھی تک واجب الادا ہے۔ایکسائز حکام نے مزید بتایا کہ لاہور میں پونے 3 ارب روپے کے قریب ٹوکن ٹیکس کی وصولی باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ بینکوں اور لیزنگ کمپنیوں کے نام رجسٹرڈ گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس وصولی کے لیے ان سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
نوجوان کی محبت میں گرفتار امریکن خاتون کیساتھ بڑا دھوکہ،لڑکے کاشادی سے انکار
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا، آڈٹ رپورٹ میں دسمبر2024 میں معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہی۔
ایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا ۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی، تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہنا تھا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کے لیے مناسب حکمتِ عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی۔
آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لیے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے۔