31 جنوری تک مذاکرات بحال نہ ہوئے تو کمیٹی ختم کردیں گے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگر 31 جنوری تک مذاکراتی عمل بحال نہ ہو اتو ہم کمیٹی تحلیل کردیں گے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن کا بہت انتظار کیا، سپیکر صاحب کے کمرے میں بھی ان کا 45 منٹ انتظار کیا،آج پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل کو ختم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 5دسمبر کو کمیٹی بنائی تھی مذاکرات کے 3 سیشنز بھی ہوئے، ہم نے ان سے جواب کیلئے 7ورکنگ ڈیز مانگے تھے، طے ہوا تھا ہم تیار جواب کی تفصیلات جاری نہیں کریں گے، کمیٹی کا دوسری کمیٹی کے درمیان ہی معاملہ تھا۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی ڈیڈلائن 31 جنوری ہے جو ابھی باقی ہے، مذاکرات کا سلسلہ عملاً ختم ہوچکا ہے، ہم نے اپنی کمیٹی کو تحلیل نہیں کیا، ہماری کمیٹی 31 جنوری تک قائم رہے گی، اگر یہ سپیکر سے بات کرتے ہیں تو ہم بیٹھ جائیں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیٹی سپیکر نے تحلیل نہیں کرنی وہ درمیان میں ایک واسطہ ہیں، حکومتی کمیٹی وزیراعظم نے بنائی وہی ختم کریں گے، ہماری طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوگا، ہم ان کے پاس کوئی پیغام نہیں لیکر جائیں گے کہ وہ تشریف لائیں، وہ اب سپیکر صاحب سے ہی رابطہ کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جمہوری روایات کو بہت نقصان پہنچایا جس کا ہمیں بڑا افسوس ہے، بانی پی ٹی آئی اب یوم سیاہ مناتے رہیں، ہم پتا نہیں ان کو کون کونسا عندیہ دینے کیلئے بیٹھے ہوئے تھے،وہ آجاتے، ان کیلئے کھڑکی کھلی تھی،انہوں نے اپنا راستہ خود ہی بند کردیا ہے۔
سویلینز ٹرائل کیس؛ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلچسپ جواب پر عدالت میں قہقہے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
بھارت کیلئے فضائی حدود بند، تجارت ختم، پانی روکنا جنگ کا اقدام تصور، پوری طاقت سے جواب دینگے، قومی سلامتی کمیٹی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، اعلیٰ سول و عسکری قیاردت، وفاقی وزراء نے شرکت کی۔ شرکاء نے قومی سلامتی کے منظر نامے، علاقائی صورتحال بالخصوص غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025 کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے مندرجہ ذیل مشاہدات کیے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک غیر حل شدہ تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جو تشدد کی فضا کا باعث بنا ہے۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید بڑھ گیا ہے۔ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے۔ بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلا امتیاز مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ انسانی اور معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں۔ بھارت کی مظلومیت کی بوسیدہ داستان پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی آگ کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتی اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتی ہے۔ ہندوستانی دعووں کے برعکس، پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کے بھارتی بیان میں مضمر خطرے کی مذمت کی۔ پاکستان تمام ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا پیچھا کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ کمیٹی نے مندرجہ ذیل فیصلے کئے۔ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بینک نے کی اور اس میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، جس پر اس کے 24 کروڑ عوم کی زندگی منحصر ہے اور اس کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش اور زیریں دریا کے حقوق غصب کرنے کو ایک جنگی قدم تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے مکمل دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی مرضی سے نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپرواہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھتے ہوئے، پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔ پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گا۔ اس راستے سے ہندوستان سے تمام سرحد پار آمدورفت بغیر کسی استثنا کے معطل رہے گی۔ جو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں لیکن 30 اپریل 2025 کے بعد یہ سہولت بند کردی جائے گی۔ پاکستان نے ہندوستانی شہریوں کو جاری کردہ سارک ویزا استثنیٰ سکیم (SVES) کے تحت تمام ویزوں کو معطل کر دیا ہے اور سکھ مذہبی یاتریوں کے علاوہ انہیں فوری طور پر منسوخ تصور کیا ہے۔ پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا۔ انہیں 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی ہندوستان واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ 30 اپریل 2025 سے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کی تعداد 30 سفارت کاروں اور عملے کے ارکان تک محدود کر دی جائے گی۔ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جارہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ فروری 2019 میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ آخر میں کہا گیا، بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریہ کے ساتھ ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی بھی توثیق کی ہے ۔ 1940 کی قرارداد جو کہ پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمان ہے، کی بنیاد بھی دو قومی نظریہ ہی تھا۔ پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خود مختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔علاوہ ازیں بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔ بھارتی ناظم الامور گیتکا سری واسقو کی دفتر خارجہ طلبی کی گئی۔
اسلام آباد؍ نئی دہلی(خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ ) پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارت اور فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر کو بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے لئے پاکستانی ایئر سپیس بھی بند کردی گئی ہے۔ بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنا ہوگا۔ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیرخارجہ اسحق ڈار نے وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ بھارتی الزامات اور فیصلے غیرذمہ دارانہ ہیں۔ دفترخارجہ نے گزشتہ روز ہی، بھارت سے بھی پہلے پہلگام واقعے کی مذمت کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی جانب سے پاکستان کے اس اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا تھا۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اقدام کسی بھی طور قبول نہیں، بھارت ایسا کر بھی نہیں سکتا کیونکہ عالمی بینک اس معاہدے میں ثالث تھا اور معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کیے جانے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ 24 کروڑوں لوگوں کا یہ ملک ایسا کوئی بھی یکطرفہ اقدام قبول نہیں کرے گا، اور اگر معاہدے میں کوئی رکاوٹ آتی ہے تو پھر پاکستان کو دو حق حاصل ہیں ایک تو یہ کہ اس کے نتیجے میں وہ جو قدم اٹھانا چاہے وہ اٹھائے گا۔ دوسرا یہ کہ لیڈر شپ نے بڑا واضح فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کے اقدام کے جواب میں شملہ معاہدے سمیت دیگر دوطرفہ معاہدوں پر نظرثانی کرسکتے ہیں۔ قومی سلامتی اجلاس میں بھارت کے اٹاری بارڈر کو بند کرنے کے جواب میں ہم بھی واہگہ بارڈر بند کررہے ہیں اور بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت بند کی جارہی ہے۔ بھارت سے براہ راست تجارت کے ساتھ ساتھ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی معطل کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ سارک ویزا ایگزمشن سکیم کے تحت جن بھارتیوں کو ویزے جاری ہوچکے ہیں انہیں منسوخ کیا جارہا ہے، سکھوں کے سوا بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر واپس جانے کا کہا گیا ہے۔ ہم نے بھی بھارتی بحریہ اور فضائیہ کے ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور ان کو بھی 30 اپریل تک پاکستان چھوڑ دینا ہوگا۔ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 55 سے کم کرکے 30 کردی ہے، تو اس کے جواب میں ہم نے بھی اسلام آباد میں بھارتی سفارتی عملے کی تعداد کم کرکے 30 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کسی بھی بھارتی ایئرلائن کے طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسحق ڈار نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے میں اپنا بنگلہ دیش کا دو روزہ سرکاری دورہ ملتوی کررہا ہوں، تاکہ کسی بھی حالات میں ہم جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔ وزیرخارجہ اسحق ڈار نے مزید کہا کہ بھارت ہمیشہ الزامات عائد کرتا ہے، اگر پاکستان کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد ہیں تو بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان یا دنیا کے سامنے رکھے۔ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ سرینگر میں حال ہی میں غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس بھاری آلات ہیں، ان کے کیا عزائم ہیں اس پر ہم نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی ایجنسیوں کی اطلاع ہے کہ بھارتی ایجنسیاں ان غیرملکیوں کو سپانسر کررہی ہیں اور ان افراد کے پاس جو آئی ای ڈیز ہیں انہیں ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہیں، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ آئی ای ڈیز کہاں ایکسپورٹ ہوں گی۔ تاہم پاکستان کو اگر کسی بھی حوالے سے کوئی چیلنج درپیش ہوتا ہے تو اس کے لیے الحمد للہ ہماری افواج مکمل طور پر تیار ہیں، اور کسی نے ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا ماضی سے زیادہ برا حشر ہوگا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم تو کوشش کررہے ہیں کہ معاشی بہتری کے ساتھ ساتھ اپنا کردار فعال طور پر ادا کریں، پاکستان کا نام لے کر کوئی بات نہیں کی گئی لیکن چونکہ انہوں (بھارت) نے کچھ فیصلے کیے ہیں جن کا جواب دے دیا گیا ہے، جب براہ راست حملہ ہوگا تو پھر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ دورہ کابل میں افغان وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت میں یہ کہا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دیں، اگر دو ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر کوئی چھوٹی موٹی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اسے ہماری سکیورٹی فورسز کی ناکامی نہیں کہا جاسکتا۔ تمام صورتحال پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد لیا جائے گا اور اس پورے معاملے کو پارلیمان کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے معاہدے کو ختم یا اس میں ترمیم کرنے کے لیے فریقین کی رضامندی ضروری ہے، تنازع کی صورت میں ثالثی کا آپشن موجود ہوتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہآصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، مگر ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے۔کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کوئی کسی شک میں نہ رہے، ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔ وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات گیدڑ بھبکیاں تھیں، ہم نے بھارتی اقدامات کا دو گنا بڑھ کر جواب دیا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیدڑ بھبکیاں ہیں، ہم نے سود سمیت حساب برابر کردیا ہے اور بیانیے کی جنگ میں بھی بھارت پر سبقت حاصل کی ہے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستانی فضائی حدود بند کرنے سے بھارتی ایئرلائنز کو کروڑوں کا نقصان ہوگا جس کا اثر بھارتی معیشت پر پڑے گا۔ ہمارے صحافیوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کا کیس بڑے موثر اور مدلل انداز میں لڑا ہے جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ دہشت گردوں کے خلاف جو ہمیں کامیابیاں ملی ہیں، وہ بھارت کو ہضم نہیں ہورہیں کیونکہ بھارت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کروا رہا ہے، تو ہمارے مغربی جانب جو آپریشن ہورہے ہیں اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بھی بھارت نے اس واقعے کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنگوں میں بھی سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ایسی کوئی بات معاہدے میں شامل نہیں ہے، اسی لیے اسے مرکزی موضوع نہیں بنایا گیا، بلکہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پوری توجہ یہ واضح پیغام دینے پر تھی کہ آپ کی سکیورٹی ناکام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوا ہے، اور اپنی ناکامی کا ملبہ کسی دوسرے پر نہیں ڈال سکتا، نہ اس کی اجازت عالمی قانون میں ہے اور نہ ہی یہ بین الاقوامی قاعدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ واضح پیغام ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ہمارے لیے ایک مقدس معاہدہ ہے، اور ہم اس پر عمل درآمد کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔ سندھ طاس معاہدے کی صورت میں اس کے نفاذ کے حوالے سے معاہدے میں مکینزم موجود ہے، اور ویانا کنونشن میں بھی کسی بھی تنازع کی صورت میں معاہدے پر عمل درآمد کا مکینزم دیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ کی زیر صدارت نئی دہلی میں اے پی سی ہوئی۔ کانگریسی رہنما راہول گاندھی اور آل انڈیا اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی نے بھی شرکت کی۔ بھارتی اپوزیشن رہنمائوں نے مودی پر سخت تنقید کی۔دریں اثناء بھارتی وزیر داخلہ نے پہلگام حملے میں سکیورٹی کوتاہی کا اعتراف کر لیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی پر سوال اٹھائے۔ علاوہ ازیں بھارتی پنجاب پولیس کے مطابق واہگہ بارڈر سے 28 پاکستانی واپس پاکستان آ گئے۔ پاکستان سے 105 بھارتی شہری بھی واہگہ بارڈر سے واپس بھارت جا چکے ہیں۔