31 جنوری تک مذاکرات بحال نہ ہوئے تو کمیٹی ختم کردیں گے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگر 31 جنوری تک مذاکراتی عمل بحال نہ ہو اتو ہم کمیٹی تحلیل کردیں گے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن کا بہت انتظار کیا، سپیکر صاحب کے کمرے میں بھی ان کا 45 منٹ انتظار کیا،آج پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل کو ختم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 5دسمبر کو کمیٹی بنائی تھی مذاکرات کے 3 سیشنز بھی ہوئے، ہم نے ان سے جواب کیلئے 7ورکنگ ڈیز مانگے تھے، طے ہوا تھا ہم تیار جواب کی تفصیلات جاری نہیں کریں گے، کمیٹی کا دوسری کمیٹی کے درمیان ہی معاملہ تھا۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی ڈیڈلائن 31 جنوری ہے جو ابھی باقی ہے، مذاکرات کا سلسلہ عملاً ختم ہوچکا ہے، ہم نے اپنی کمیٹی کو تحلیل نہیں کیا، ہماری کمیٹی 31 جنوری تک قائم رہے گی، اگر یہ سپیکر سے بات کرتے ہیں تو ہم بیٹھ جائیں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیٹی سپیکر نے تحلیل نہیں کرنی وہ درمیان میں ایک واسطہ ہیں، حکومتی کمیٹی وزیراعظم نے بنائی وہی ختم کریں گے، ہماری طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوگا، ہم ان کے پاس کوئی پیغام نہیں لیکر جائیں گے کہ وہ تشریف لائیں، وہ اب سپیکر صاحب سے ہی رابطہ کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جمہوری روایات کو بہت نقصان پہنچایا جس کا ہمیں بڑا افسوس ہے، بانی پی ٹی آئی اب یوم سیاہ مناتے رہیں، ہم پتا نہیں ان کو کون کونسا عندیہ دینے کیلئے بیٹھے ہوئے تھے،وہ آجاتے، ان کیلئے کھڑکی کھلی تھی،انہوں نے اپنا راستہ خود ہی بند کردیا ہے۔
سویلینز ٹرائل کیس؛ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کے دلچسپ جواب پر عدالت میں قہقہے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا معاملہ، تمام بلاک کردیے، ڈی جی کا دعویٰ
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ اِس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے ان کو بلاک کردیا گیا، اِن پاسپورٹس کی دوبارہ تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہی ہوگی، یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے۔ کنوینر کمیٹی کا کہنا تھا کہ جس طرح کے حالات ہیں اِن پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایبٹ آباد سمیت 25 پاسپورٹس آفس سے 32 ہزار 6 سو 74 پاسپورٹس چوری کے معاملہ پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ اِس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے ان کو بلاک کردیا گیا، اِن پاسپورٹس کی دوبارہ تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہی ہوگی، یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے۔ کنوینر کمیٹی طارق فضل چودھری نے کہا کہ جس طرح کے حالات ہیں اِن پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ حکام نے بتایا کہ 2 سال پہلے نادرا اور پاسپورٹ کا سائبر آڈٹ ہوا۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہاں سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے اِن کو پکڑا، سعودی عرب نے افغان شہریوں سے وہاں سے ڈی پورٹ کیا ،اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، اس سے قبل جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ کنوینر کمیٹی طارق فضل چودھری نے سوال کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔؟ دوسری جانب پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔