طالبعلموں کو لیپ ٹاپ لینے کیلئے کیسے اپلائی کرنا ہوگا؟مکمل طریقہ کار جانئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پنجاب حکومت نے چند ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ قابل طلباء کو وزیر اعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے تحت مفت لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے اور اس حوالے سے اب مزید معلومات سامنے آ گئیں ہیں ۔
پروگرام کی تفصیلات
اس اسکیم کے تحت حکومت نے 50,000 جدید لیپ ٹاپ ذہین طلباء میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سالانہ بنیاد پر 2,000 لیپ ٹاپ دیے جائیں گے۔
درخواست کا طریقہ کار
وزیراعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کے لیے طلباء کو آن لائن درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ تعلیمی ادارے خود اہل طلباء کا ڈیٹا مرتب کریں گے۔تصدیق شدہ ڈیٹا پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کو بھیجا جائے گا، جو منتخب طلباء کی حتمی فہرست جاری کرے گا۔
لیپ ٹاپ تقسیم کا ٹائم لائن
رجسٹریشن: فروری 2025 سے شروع ہوگی
تقسیم: رمضان کے بعد اپریل یا مئی 2025 میں متوقع
اس ماہ کے آغاز میں پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے تصدیق کی کہ لیپ ٹاپ کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ چکی ہے۔
چیف منسٹر لیپ ٹاپ پروگرام کے تحت طلباء کو 13ویں جنریشن کور آئی 7 لیپ ٹاپ دیے جائیں گے۔ اقلیتی طلباء اور سیکنڈری و ہائیر سیکنڈری اسکول امتحانات میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو بھی لیپ ٹاپ دیے جائیں گے تاکہ تحقیق اور تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔
لیپ ٹاپ کی تقسیم کی تفصیلات
20,000 لیپ ٹاپ یونیورسٹی طلباء کے لیے
14,000 لیپ ٹاپ کالج طلباء کے لیے
4,000 لیپ ٹاپ ٹیکنیکل اور زرعی کالج کے طلباء کے لیے
2,000 لیپ ٹاپ میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے طلباء کے لیے
جنوبی پنجاب کے طلباء کو کل لیپ ٹاپ کا 32% حصہ دیا جائے گا۔
اہل شعبے:
کمپیوٹر سائنس، میڈیسن، انجینئرنگ، سائنس، سوشل سائنسز، بزنس، زبانیں، ویٹرنری میڈیسن، اور زراعت کے شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اس اسکیم کے اہل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: طلباء کے لیے 000 لیپ ٹاپ جائیں گے طلباء کو
پڑھیں:
اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
پنجاب اسمبلی کے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ ٹریفک وارڈن اور کانسٹیبل نے قانون سازی کے بغیر ایک شہری کو چالان کر کے گرفتار کیا اور حوالات میں بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹریفک وارڈن نے اسمبلی کے بغیر ہی قانون بنا لیا ہے، ابھی تک 97 اے کا پنجاب اسمبلی سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا ہے، تو ایک وارڈن نے کیسے مقدمہ درج کیا؟’
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ ‘جس نے خود ہی ہاؤس کا قانون استعمال کیا ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو ایوان کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔’
انہوں نے تجویز دی کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں لے جایا جائے اور متعلقہ محکمے کے افسران سے وضاحت طلب کی جائے کہ کس اختیار کے تحت شہری پر مقدمہ درج کیا گیا اور محکمہ نے اب تک اس معاملے پر کیا کارروائی کی۔
امجد علی جاوید نے مزید کہا کہ ‘قانون بنائے بغیر کوئی غیر قانونی اقدام کرے تو اسے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ اے ایس آئی اور وارڈنز کو سزا دی جائے۔’
یہ بھی پڑھیے: فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری ہوگی، طلال چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ ‘جب تک نوٹیفکیشن نہ ہو، کوئی قانون نہیں بن سکتا، تو پھر کس نے اور کیوں 97 اے کا استعمال کیا؟ اگر اس غیر قانونی اقدام کو روکا نہ گیا تو مزید ایسے اقدامات کا راستہ کھل جائے گا۔’
امجد علی جاوید کے مطالبے پر پینل آف چیئرپرسن غلام رضا نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسمبلی پنجاب پولیس ٹریفک پولیس