سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی غیر موجودگی کی وجہ سے مذاکرات نہیں چل سکے، اس میٹنگ کو آگے رکھنے کا کوئی مقصد نہیں بنتا، اس لیے آج کی میٹنگ ملتوی کررہے ہیں لیکن میرے دروازے کھلے ہیں توقع رکھتا ہوں مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر آج مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کردیا تاہم کمیٹی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سپیکر ایاز صادق نے اجلاس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ 7 ورکنگ دنوں میں دوبارہ اجلاس ہوگا، آج 7 دن پورے ہوگئے، اس متعلق ہم نے سب کو اجلاس کی دعوت دی، توقع تھی کہ اپوزیشن کے ارکان آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 45 منٹ انتظار کیا، ان کی طرف سے پیغام آیا کہ وہ نہیں آئیں گے، میں نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا ہے، پی ٹی آئی ارکان نے کہا ہے کہ ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرکے بتائیں گے، ہم اپنا اجلاس کریں گے اس میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی غیر موجودگی کی وجہ سے مذاکرات نہیں چل سکے، اس میٹنگ کو آگے رکھنے کا کوئی مقصد نہیں بنتا، اس لیے آج کی میٹنگ ملتوی کررہے ہیں لیکن میرے دروازے کھلے ہیں توقع رکھتا ہوں مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ مذاکراتی کمیٹی قائم رہے گی اسے تحلیل نہیں کررہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم اگر اجلاس میں آئے ہیں تو کچھ نہ کچھ لے کر آئے ہوں گے، ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کیا ہوا ہے، ہماری مثبت کوشش ہے کہ بات چیت آگے بڑھے، اس سے پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔

اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں وہ آئیں گے ہم جواب دیں گے اور ہم جواب دینا چاہتے تھے، جب تک آئیں گے نہیں تو جواب کیسے دیں گے، مذاکرات ہی سیاسی استحکام کا واحد راستہ ہے، 2014ء کا دھرنا بھی مذاکرات کے بعد ہی ختم ہوا تھا۔  رانا ثنا اللہ نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا، پی ٹی آئی کا یہ رویہ 10-12 سال سے ہے، پی ٹی آئی کے مطالبات پر بات ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی نے پبلک میں جواب دیا تو ہمیں بھی جواب دینا پڑا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رکھنے کا

پڑھیں:

غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔

ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔

ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، پرائیویٹ اسکولز کی انتخابی شیڈول میں امتحانات کو مدنظر رکھنے کی اپیل
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • عرب اسلامک وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت، نائب وزیراعظم کل استبول روانہ ہوں گے
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی