ملتان ٹیسٹ میں پاکستان کا تیسرا سب سے کم ہدف
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ملتان میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں120 رنز سے شکست ہوئی۔ پاکستان نے اس ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں546 بالوںپر بیس وکٹوں کے نقصان پر287رنز بنائے جو ایک ٹیسٹ میں اسکے تیسرے سب سے کم رنز ہیں۔ ان میں وہ ٹیسٹ شامل ہیں جس میں پاکستان کے کھلاڑی دونوں اننگز میں آئوٹ ہوئے۔ پاکستان نے پہلی اننگز میں47 اوور میں154 رنز بنائے تھے جبکہ دوسری اننگز میں اسکے سبھی کھلاڑی44 اوورمیں133 رنز ہی بناسکے تھے۔ ویسٹ انڈیز نے 644 بالوں پربیس وکٹوں کے نقصان پر407رنز بنائے تھے۔ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سب سے کم رنز پاکستان نے شارجہ میں آسڑیلیا کے خلاف اکتوبر 2002میں ہوئے ٹیسٹ میں بنائے تھے۔ اس ٹیسٹ میں پاکستان نے340 بالوں پر19 وکٹوں کے نقصا ن پر 112 رنز بنائے تھے۔پاکستان کی دوسری اننگز میں عبدالزاق زخمی ہونے کی وجہ سے بلے بازی نہیں کرسکے تھے۔ اس میچ میں آسڑیلیا نے ایک اننگز اور 198 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس نے اپنی واحد اننگز میں92.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سب سے کم اسکور تھا سب سے کم اسکور ہے رنز بنائے تھے جو رنز بناکر ا ئوٹ میں پاکستان نے کے سبھی کھلاڑی میں پاکستان کے ویسٹ انڈیز کے میں ہوئے ٹیسٹ پاکستان کا ا ئوٹ ہوئے تھے جو تب بلے بازی اوور میں وکٹوں کے ٹیسٹ میں کے خلاف نے اپنی میچ میں کی تھی
پڑھیں:
یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) یوکرین جنگ پر بات چیت کے لیے کییف اور ماسکو کے حکام تیسرے دور کے مذاکرات کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں بدھ کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ اس میٹنگ کے دوران تنازعے کے خاتمے سے زیادہ توجہ اس بات پر ہو گی کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کا عمل مزید کیسے آگے بڑھایا جائے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت ممکنہ طور پر جنگ بندی کی تفصیلات کے بجائے جنگی قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے دور پر مرکوز ہو گی۔
انہوں نے کییف میں سفارت کاروں کو بتایا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مزید رفتار کی ضرورت ہو گی۔"
ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے "بڑے سفارتی کام" کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
بات چیت میں تنازعے کا ایک اہم نکتہ کییف کا غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا مطالبہ ہے، جبکہ اس حوالے سے روس نے بھی اپنے بیشتر مطالبات کو برقرار رکھا ہے۔ ان مطالبات میں ماسکو کے غیر قانونی طور پر الحاق کیے گئے ملک کے مشرقی علاقوں سے یوکرینی فوجیوں کا مکمل انخلاء بھی شامل ہے۔
یوکرین میں زیلنسکی کے خلاف مظاہرےصدر وولودیمیر زیلنسکی نے انسداد بدعنوانی سے متعلق دو اداروں کی خود مختاری کو محدود کرنے کے لیے ایک متنازعہ بل پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے منگل کے روز دیر گئے یوکرین کے دارالحکومت کییف اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد مظاہرے کے لیے جمع ہوئے۔
قانون میں ان تبدیلیوں سے پراسیکیوٹر جنرل کو ایسے معاملات کی تحقیقات اور مقدمات پر نیا اختیار حاصل ہو جائے گا، جو اصل میں یوکرین کے انسداد بدعنوانی کے قومی بیورو اور خصوصی انسداد بدعنوانی کے پراسیکیوٹر آفس کے ماتحت آتے ہیں۔
بعض یورپی یونین کے عہدیداروں سمیت دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دونوں ایجنسیوں کی آزادی نمایاں طور پر کمزور ہو جائے گی اور کسی بھی طرح کی تحقیقات میں زیلنسکی کے حلقے کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہو گا۔
ان دونوں ایجنسیوں نے بھی ٹیلی گرام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر حقیقت میں یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو یہ ادارے اپنی آزادی کھونے کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت آ جائیں گے۔
منگل کے روز کا یہ احتجاج غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ جنگ کے دوران ایسی بیشتر ریلیوں کی توجہ گرفتار شدہ فوجیوں یا لاپتہ افراد کی واپسی پر مرکوز رہی ہے۔
یوکرین کے ایک بلاگر اور کارکن، جن کے ایک ملین سے زیادہ آن لائن فالوور ہیں، نے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ "بدعنوانی کسی بھی ملک میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے ہمیشہ لڑنا ضروری ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے پاس اس جنگ میں روس کے مقابلے میں بہت کم وسائل ہیں۔ "اگر ہم ان کا غلط استعمال کرتے ہیں، یا اس سے بھی بدتر، انہیں چوروں کی جیبوں میں جانے دیتے ہیں، تو پھر ہماری جیت کے امکانات مزید کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارے تمام وسائل کو لڑائی کی طرف جانا چاہیے۔"
ادارت: جاوید اختر