پاکستان ائیر پورٹ اتھارٹی کی جانب سے حج آپریشن کی ایس او پی جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی نے حج آپریشن 2025 کے لیے ایس او پی جاری کردیے ہیں۔
پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی (PAA) نے حج آپریشن 2025 کی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے, اس سلسلے میں ایئر پورٹ اتھارٹی کی جانب سے حج آپریشن میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کے لئے ایس او پی (Standard Operating Procedures) جاری کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایس جی گروپ کے ایک سے گیارہ کے ملازمین حج ڈیوٹی پر جانے کے لئے درخواست دینے کے اہل ہوں گے، مگر اس کے لئے کچھ شرائط بھی ہیں جنہیں پورا کرنا ضروری ہے۔
مری کے جنگلات میں آگ لگ گئی
اس کے علاوہ حج ڈیوٹی کے لئے درخواست دینے والے ملازمین کی کم از کم مدت ملازمت پانچ سال ہونی چاہیے اور انہیں میڈیکلی فٹ بھی ہونا لازمی ہےجبکہ حج آپریشن میں حجاز مقدس ڈیوٹی انجام دینے والے ملازمین کا انتخاب 4 فروری 2025 کو ہیڈ کوارٹرز میں قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔
ان ملازمین کو اپنے شعبہ جات کے ڈائریکٹرز، ایئر پورٹس منیجرز یا اپنی برانچز کے ذریعے درخواست دینا ہوگی۔
پی اے اے نے واضح کیا ہے کہ حج ڈیوٹی پر جانے والے ملازمین حج ادا نہیں کر سکیں گے اور جو ملازمین انکوائریز میں ملوث ہیں وہ حج ڈیوٹی کے لئے درخواست دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔
ڈِیپ سِیک؛ آرٹیفیشل ٹیکنالوجی کی سستی چینی ٹیکنالوجی نے امریکی کمپنیوں کو دھڑن تختہ کر دیا
یہ تمام اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کیے گئے ہیں کہ حج آپریشن 2025 کی کامیابی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پورٹ اتھارٹی والے ملازمین ایئر پورٹ حج ڈیوٹی کے لئے
پڑھیں:
وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جبکہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.6 فیصد پر آ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ برس پالیسی ریٹ 22 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 11 فیصد ہو چکا ہے، یہ شرح نصف سے بھی کم ہونا معیشت میں بہتری کا واضح اشارہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف سے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، جسے نگران وزیر خزانہ نے ٹریک پر رکھا، یہ ان کی قابل تحسین کاوش ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، اور ایف بی آر میں اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ ہوا ہے،معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ناگزیر تھیں، پاور سیکٹر میں ایک سال میں تاریخی بہتری آئی، تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بھی نمایاں اصلاحات ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی مقصد میکرو اکنامک استحکام ہے، اور اس حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح کے مقابلے میں بہتر ریکوری کی، عالمی سطح پر مہنگائی 6.8 فیصد سے گھٹ کر 0.3 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ پاکستان میں افراط زر 4.6 فیصد پر آ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا ہے، اب ہمارا ہدف جی ڈی پی میں استحکام لانا ہے اور ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حالیہ آئی ایم ایف قسط کے حصول میں مشکلات پیش آئیں، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی، لیکن عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ مقامی وسائل کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، تعمیراتی شعبے میں گروتھ 1.3 فیصد رہی جو گزشتہ برس 3 فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 1.5 فیصد، جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہزرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن رہی، اہم فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 13.49 فیصد کمی آئی، کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد اور گنے میں 3.9 فیصد کمی ہوئی، مکئی میں 15.4 فیصد اور چاول میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ تاہم آلو کی پیداوار میں 11.5 فیصد اور پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی گروتھ 4.5 فیصد، فارماسوٹیکل 2.3 فیصد اور کیمیکل کی گروتھ میں 5.5 فیصد کمی ہوئی۔ کان کنی و کھدائی کی گروتھ 3.4 فیصد رہی۔
تعلیم کے شعبے میں جولائی تا مارچ 0.8 فیصد جی ڈی پی خرچ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1 ارب روپے مختص کیے گئے۔ مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح 68 اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی۔
ملک بھر میں یونیورسٹیوں کی تعداد 269 ہے، جن میں 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 60 ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دی گئی۔
ماحولیاتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسز میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ حالیہ برسوں میں سیلاب سے 3.3 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سال 2024 کا اوسط درجہ حرارت 23.52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا اور بارشوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔