تین دن کام ، 3 د ن چھٹی ، ملازمین کی موجیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لندن(نیوزڈیسک)،برطانیہ کی 200 کمپنیوں نے مستقل طور پر ایک ہفتے کے دوران 4 روز کام اور 3 دن چھٹی کرنے کی حامی بھرلی۔ملازمین کی موجیں لگ گئیں، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی دو سو کمپنیاں اپنے تمام ملازمین کیلئے تنخواہ میں کسی قسم کی کمی کے بغیر مستقل طور پر 4 دن کے ورکنگ ڈیز اور 3دن کی چھٹی کی حمایت کیلئے دستخط کر چکی ہیں
،برطانیہ میں قائم کردہ 4 ڈے ویک فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام 4 روزہ کام کی مہم میں ملک بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی 200 کمپنیوں نے شمولیت اختیار کرلی ہے۔ اس حوالے سے فور ڈے ویک فاؤنڈیشن کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں مجموعی طور پر پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو ملازمت دیتی ہیں،
،مذکورہ 200کمپنیوں میں 30 مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ اور پریس ریلیشنز، 29 خیراتی اور غیر سرکاری تنظیمیں، 24 ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز اور سافٹ ویئر کمپنیوں کے علاوہ 22 کنسلٹنسی اور مینجمنٹ کمپنیاں شامل ہیں۔
فاؤنڈیشن کی مہم کے ڈائریکٹر جو رائل کا کہنا تھا کہ پانچ دن کا 9 سے 5 کا ورکنگ ویک 100 سال پہلے بنایا گیا تھا اور اب یہ موجودہ وقت کے لیے موزوں نہیں رہا، طویل عرصے سے اس میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔
ورکنگ ویک کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پانچ دن کا کام کا طریقہ کار پرانے معاشی دور کی باقیات ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بیلجیئم سال 2022 میں 4 دن کے ورک ویک کی قانون سازی کرنے والا پہلا یورپی ملک تھا۔
جن ممالک میں کسی نہ کسی حد تک ہفتے میں 4 دن کام ہوتا ہے یعنی 3 دن چھٹی ہوتی ہے ان میں آسٹریلیا، آسٹریا، امریکا، بیلجیئم، برطانیہ، برازیل، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، اسکاٹ لینڈ، جنوبی افریقہ، اسپین، سوئیڈن، سوئٹزر لینڈ، نیوزی لینڈ، آئس لینڈ، لتھوانیا، جاپان اور یو اے ای شامل ہیں۔
مسافر طیارے میں ٹیک آف سے قبل خوفناک آتشزدگی، مسافر اور عملہ بحفاظت نکلنے میں کامیاب
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کی ہدایت
ـ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دیگر ممالک بشمول بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دیں۔
واشنگٹن میں منعقدہ اے آئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو اب چین میں فیکٹریاں بنانے یا بھارتی ٹیک ورکرز کو ملازمتیں دینے کے بجائے امریکا میں ملازمتیں پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
امریکی صدر نے تنقید کی اور کمپنیوں کے اس طرز عمل کو عالمی ذہنیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نقطہ نظر نے بہت سے امریکیوں کو نظر انداز کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ کچھ بڑی ٹیک کمپنیوں نے امریکی آزادی کا استعمال کرتے ہوئے منافع کمایا ہے لیکن ملک سے باہر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری بہت سی بڑی ٹیک کمپنیوں نے چین میں اپنی فیکٹریاں بناتے ہوئے بھارتی شہریوں کی خدمات حاصل کیں اور آئرلینڈ میں منافع کمایا، لیکن یہ اب صدر ٹرمپ کا دور ہے پرانے دن ختم ہوگئے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ضرورت ہے کہ وہ امریکا کیلئے سب سے آگے رہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا کو سب سے پہلے رکھیں۔
Post Views: 6