اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) ایک امریکی جج نے صدر ٹرمپ کے وفاقی گرانٹس اور قرضوں کی تقسیم کو روکنے کے منصوبے کو منگل کے روز نافذ ہونے سے چند منٹ قبل عارضی طور پر روک دیا۔

وفاقی امداد کو منجمد کرنے کا ٹرمپ کا منصوبہ کیا ہے؟

ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بڑے اقدام کے تحت پیر کے روز وفاقی ایجنسیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ منگل کی شام تک امریکہ میں وفاقی گرانٹس اور قرضوں کو روک دیں۔

اس اقدام سے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، ہاؤسنگ امداد، آفات سے متعلق امداد اور وفاقی رقم پر انحصار کرنے والے دیگر پروگراموں میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے۔

امداد میں کٹوتی سے افغانستان میں بھوک میں اضافہ ہو گا، عالمی ادارہ برائے خوراک

آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (او ایم بی) کے قائم مقام ڈائریکٹر، جو کہ امریکی وفاقی بجٹ کی نگرانی کرتا ہے، نے کہا کہ یہ روک "عارضی" ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام فنڈنگ ​​صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کردہ ایگزیکٹو آرڈرز کی تعمیل کرتے ہوں۔

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ کے اقدام سے تشویش کی لہر

پیر کی سہ پہر سرکاری اداروں کو بھیجے گئے ایک میمو میں، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ "سرکاری ملازمین کا فرض ہے کہ وہ وفاقی اخراجات اور عمل کو امریکی عوام کی مرضی کے مطابق ترتیب دیں، جس کا اظہار صدارتی ترجیحات میں کیا گیا ہے۔"

صدر ٹرمپ کے ان میں سے کچھ اقدامات کا مقصد ماحولیاتی تحفظات اور تنوع، مساوات اور شمولیت کی کوششوں کو واپس لینا تھا۔

ٹرمپ کے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز ان کی ترجیحات کے مظہر

صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے وفاقی حکومت اور کارپوریٹ دنیا میں تنوع، مساوات ور شمولیت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سفید فام لوگوں کے خلاف، خاص طور پر مردوں کے خلاف امتیاز برتتی ہیں۔

دریں اثنا وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ فنڈنگ کو منجمد کرنے کا فیصلہ مطلق نہیں ہے۔

بلکہ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ "ملک کا ہر ایک پیسہ جو باہر جا رہا ہے وہ صدر کے ایگزیکٹو احکامات اور اقدامات سے متصادم نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلاحی پروگرام اور خوراک کے لیے امداد اس اقدام سے متاثر نہیں ہوں گے۔

طبی امداد میں رکاوٹوں کی خبریں

نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے کہا کہ نیویارک سمیت 20 ریاستوں کو طبی امدادی سسٹم سے روک دیا گیا ہے، جس کے ذریعے لاکھوں کم آمدنی والے امریکیوں کو صحت کی دیکھ بھال فراہم کی جاتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری لیویٹ نے بعد میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اس طرح کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔

سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن گرفتار کر کے ملک بدر کر دیے گئے، ٹرمپ انتظامیہ

انہوں نے کہا، "ہم نے تصدیق کی ہے کہ کوئی ادائیگی متاثر نہیں ہوئی ہے- ان پر ابھی بھی کارروائی کی جا رہی ہے اور رقم بھیجی جا رہی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آن لائن پورٹل جلد ہی کام کرنے لگے گا۔

"

طبی امداد یا میڈیک ایڈ کے ذریعے 70 ملین سے زیادہ لوگ ہیلتھ کوریج حاصل کرتے ہیں، جس کی ادائیگی ریاستوں اور امریکی وفاقی حکومت مشترکہ طور پر کرتی ہے۔

ریاستوں اور این جی اوز کی طرف سے قانونی کارروائی شروع

نیویارک کے اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اور ریاستی اٹارنی جنرل کے ایک گروپ نے صدر ٹرمپ کے اس اقدام پر مقدمہ چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

غیر منفعتی تنظیموں کے ایک گروپ نے منگل کو ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں کہا گیا کہ وفاقی بجٹ کے دفتر کے میمو کو بمشکل چوبیس گھنٹے کے نوٹس کے ساتھ۔ "صرف صحافیوں کی رپورٹنگ کے ذریعے عام کیا گیا۔"

مدعیان میں نیشنل کونسل آف نان پرافٹس، امریکن پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن، چھوٹے کاروباری گروپ مین اسٹریٹ الائنس اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو مدد فراہم کرنے والا گروپ سیج شامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری، اہم خارجہ پالیسی سے متعلق اہم فیصلوں کا اعلان

انہوں نے اس حکم کو "کسی بھی قانونی بنیاد یا کسی منطقی دلیل سے عاری" قرار دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز کو منجمد کرنے سے "لاکھوں ہزاروں گرانٹ وصول کنندگان پر تباہ کن اثر پڑے گا۔"

اس دوران امریکی ایوان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما حکیم جیفریز نے ٹرمپ انتظامیہ پر "محنت کرنے والے امریکیوں کو تباہ کرنے" کا الزام لگایا۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صدر ٹرمپ کے نے کہا کہ

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کردہ اپنے انتہائی مہنگے ٹیرف کو کم کرنے کے ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی ریلیف کی ٹائم لائن بیجنگ پر منحصر ہوگی۔

دوسری جانب ریاست ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، الینوائے اور نیویارک سمیت 12 امریکی ریاستوں کے ایک گروپ نے امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف لگانے کے صدر ٹرمپ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں چین سمیت امریکی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کی نئی شرحوں کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کتنی جلدی 145 فیصد ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں جو انہوں نے زیادہ تر چینی اشیا پر عائد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ ان پر منحصر ہے، ہمارے پاس ایک ایسی صورتحال ہے, جہاں ہمارے پاس ایک بہت اچھی جگہ ہے، جسے امریکا کہا جاتا ہے اور جسے برسہا برس سے لوٹا گیا ہے۔

’آخر میں، میرے خیال میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھی ڈیلز ہوں گی، اور ویسے اگر ہمارا کسی کمپنی یا ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو ہم ان کے ساتھ ٹیرف طے کرنے جا رہے ہیں۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’بہت اچھی طرح‘ رہے ہیں، اور وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچیں گے۔’ورنہ، ہم قیمت مقرر کریں گے۔‘

مزید پڑھیں:

کیا امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ’فعال طریقے سے‘ بات کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب کچھ فعال ہے، ہر کوئی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وال اسٹریٹ میں اس امید پر دوسرے دن کاروبار مثبت رہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ تناؤ کو کم کریں گے جو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ایک موثر تجارتی پابندی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 گزشتہ روز 1.67 فیصد زائد پر بند ہوا، جب کہ ٹیک ہیوی نیس ڈیک کمپوزٹ 2.50 فیصد بڑھ گیا، جس نے گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصروں سے حوصلہ پکڑا کہ چین کے ساتھ تجارت ’غیر پائیدار‘ تھی۔

مزید پڑھیں:

بدھ کے روز، وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چینی سامان پر 50 سے 60 فیصد تک ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیوٹی میں نرمی کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں لیکن توقع کریں گے کہ بیجنگ اس کے بدلے میں امریکی اشیا پر 125 ٹیرف کم کرے گا۔

منگل کو، صدر ٹرمپ نے عوامی طور پر تسلیم کیا کہ چین پر ان کا 145 فیصد ٹیرف ’بہت زیادہ‘ ہے اور کسی وقت یہ شرح کافی حد تک نیچے آئے گی۔

مزید پڑھیں:

چین نے کہا ہے کہ وہ محصولات جیسے تحفظ پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اگر امریکا اپنے تجارتی تحفظات کو بڑھانے کا خواہاں ہے تو وہ ’آخر تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بدھ کے روز باقاعدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ چین جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہیں۔

’اگر امریکا بات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر امریکا واقعی بات چیت سے حل چاہتا ہے تو اسے چین کو دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کردینا چاہیے اور برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔‘

امریکا چین تجارتی جنگ نے عالمی اقتصادی سست روی کا خدشہ بڑھا دیا ہے، اس ہفتے کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی 2025 کی شرح نمو کی پیش گوئی کو 3.3 فیصد سے کم کر کے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ شرح نمو واشنگٹن وال اسٹریٹ

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  •   وفاقی وزیر عمران  شاہ کابی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،مستحق افراد کی بروقت مالی امداد پر زور
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ