صیہونی فوج نے جارحیت کی کوریج کرنے والی فلسطینی خاتون صحافی کو گولی مار دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے طولکرم پر دھاوے کے دوران صحافیہ نغم الزائط کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں صیہونی فوج کی وحشیانہ جارحیت کے دوران حملے کی کوریج کرنے والی ایک فلسطینی صحافی کو گولی مار دی گئی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے طولکرم پر دھاوے کے دوران صحافیہ نغم الزائط کو گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ صحافی صہیب ابو دیاک نے بتایا کہ وہ اور نغم دیگر فلسطینی صحافی شہر میں الشاہد چوک میں تھے جب قابض فوج نے ان پر براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نغم کے دائیں بازو پر گولی لگی۔ اسے شہر میں ہلال احمر کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو کوریج سے روکنے کے لیے ان پر فائرنگ کی اور ان پر صوتی بموں کا استعمال کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ فوج نے
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔