ڈیپ سیک کی ریکارڈ توڑ کامیابی کے پیچھے چھپی خاتون کون؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ڈیپ سیک کی ریکارڈ توڑ کامیابی کے پیچھے چھپی خاتون کی ذہانت کو ایک ’معجزہ‘ قرار دیا جا رہا ہے، یہ خاتون مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک نمایاں محقق ہیں۔
’ٓلوفولی‘ نامی اس ذہانت سے بھرپور خاتون محقق کی پیدائش 1995 میں چین کے صوبہ سیچوان کے دیہی علاقے یبن میں ہوئی۔ انہوں نے بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی، جہاں ابتدائی مشکلات کے باوجود انہوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
بعد ازاں، انہوں نے پیکنگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹیشنل لسانیات میں داخلہ لیا اور 2019 میں ACL کانفرنس میں آٹھ تحقیقی مقالے شائع کیے۔
اپنی تعلیمی کامیابیوں کے بعد، ’لو‘ نے علی بابا کی ”ڈامو“ اکیڈمی میں بطور محقق شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے کثیر لسانی پری ٹریننگ ماڈل ”ویکو“ (VECO) کی ترقی کی قیادت کی اور اوپن سورس ایلس مائنڈ پروجیکٹ میں نمایاں کردار ادا کیا۔
2022 میں، انہوں نے ’ڈیپ سیک‘ میں شمولیت اختیار کی اور ڈیپ سیک وی ٹو2 کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق، ’لو فولی‘ نے شاؤمی کے اے آئی لیب میں شمولیت اختیار کی ہے، جہاں وہ بڑے ماڈلز کی ترقی کی قیادت کریں گی۔
’لو فولی‘ کی غیر معمولی صلاحیتیں اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں ان کی شراکتیں انہیں ایک نمایاں شخصیت بناتی ہیں، اور ان کی مستقبل کی کاوشیں ٹیکنالوجی کی دنیا میں گہرا اثر ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔