حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے جب کہ اس حوالے سے قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا کیا مستقبل ہو گا، اسپیکر قومی اسمبلی کا افس اور حکومت شش و پنج کا شکار ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا گیا، اسپیکر ایاز صادق کمیٹی برقرار رکھنے جب کہ حکومت 31  جنوری کے بعد اسے ختم کرنے کی خواہاں ہے۔ 

ذرائع اسمبلی  نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا جواب سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق یکسر انکار نہیں کیا، حکومت نے ان حالات کا ذکر کیا جن میں عدالتی کمیشن بن سکتا ہے، کمیشن کیوں نہیں بن سکتا، رپورٹ میں وجوہات کا بھی ذکر کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  سانحہ نو مئی پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت، کمیشن بنانے سے متعلق رائے مانگی گئی، رپورٹ میں کیس اور کمیشن سے متعلق آئینی و قانونی نکات کا حوالہ دیا گیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے متبادل خصوصی کمیٹی یا پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی بھی تجویز ہے، حکومت نے تحریک انصاف کے لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا، حکومتی کمیٹی نے بانی چیئرمین سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی و عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔

ذرائع  کے مطابق حکومت نے قانونی طور پر ان کی عدالتوں سے ضمانت یا رہائی پر  کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، اسپیکر قومی اسمبلی یا حکومت جواب کو ابھی پبلک نہیں کرینگے،  تحریک انصاف مذاکرات میں واپس آئے گی تو جواب کمیٹی میں پیش ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف حکومت نے

پڑھیں:

ایران کا ایٹمی پروگرام امریکی دباؤ کا بہانہ

اسلام ٹائمز: آج اسلامی ایران سے ایک آواز سنائی دے رہی ہے اور تینوں طاقتیں، سیاسی دھارے اور ذہین قوم مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ حکومتی سطح پر قومی اتفاق رائے کی وہ گفتگو جو رہبر معظم کی رہنمائی اور حمایت سے حکومت کی تین شاخوں اور فیصلہ سازی کے مراکز کے سربراہان کے بیانات میں سنی جا سکتی ہے، اس نے اپنی راہ ہموار کی ہے اور اس اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس اتفاق اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور اس قیمتی اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

تہران کی نماز جمعہ کے عارضی امام حجت الاسلام سید محمد حسن ابوترابی فرد نے گزشتہ جمعے کے اپنے خطبے میں امریکہ اور ایران کے مابین جاری بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے۔ انہوں نے ان مذاکرات کا مقصد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات کی غرض و غایت اسلامی جمہوری ایران کی حکمت عملی اور رہبر معظم انقلاب کے فقہی اور سیاسی نظریے پر مبنی ایٹمی پروگرام کی پرامن نوعیت کو واضع کرنے کے ساتھ ساتھ ایٹمی صنعت کو ترقی دینا اور ایرانی قوم کے خلاف جابرانہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ ابو ترابی فرد کے کہنے کے مطابق امریکہ کی اعلیٰ اتھاڑتی کی بار بار درخواست کے بعد اسلامی جمہوری ایران کے وضع کردہ اصولوں اور قوائد کے دائرہءکار میں رہتے ہوئے دونوں ممالک نے ایک بار پھر بالواسطہ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

ان کے مطابق امریکہ کے وعدوں کی بار بار خلاف ورزیوں اور اس کے معاہدوں سے پھر جانے کی اس کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے، خاص طور پر 2018ء میں JCPOA معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے اس کے اعلان کو سامنے رکھتے ہوئے، حالیہ مذاکرات احتیاط اور ہچکچاہٹ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ابوترابی فرد کے کہنے کے مطابق ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام حالیہ دہائیوں میں امریکی دباؤ کا بہانہ بن گیا ہے، اگرچہ ذیادہ سے ذیادہ پابندیوں نے ایرانی معیشت پر دباؤ ڈالا ہے لیکن اس نے تہران کو یہ سمجھایا ہے کہ مغرب اور امریکہ کے وعدوں پر بھروسا کئے بغیر اقتصادی چیلنجوں اور رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے ملک کی پوری صلاحیتوں کو  بروئے کار لانا کس قدرضروری ہے۔

ان کے بقول ایرانی وزیر خارجہ مسقط مذاکرات کو امریکہ کی سنجیدگی کا اندازہ لگانے کے لیے ایک امتحان سمجھتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پابندیوں کا مکمل خاتمہ اور قانونی ضمانتیں مذاکرات کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روم میں ملک کے وزیر خارجہ کی میزبانی میں بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ نے ایک سرکاری بیان میں اعلان کیا کہ مذاکرات کا مقصد ایک منصفانہ اور پائیدار ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں سے پاک ہے اور تمام پابندیوں سے بھی پاک ہے، نیز یہ کہ وہ ایک پرامن ایٹمی صنعت کی ترقی کی اپنی صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔ تہران کی نماز جمعہ کے عبوری امام نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مسقط کے ان سرکاری بیانات کے مندرجات، جو فریقین کے درمیان خیالات اور نظریات کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، ایران کی حکمت عملی کے فریم ورک کے اندر مذاکرات کی صحیح سمت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ایران کی حکمت عملی قائد انقلاب کے قانونی اور سیاسی نظریہ پر مبنی جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو واضع کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری صنعت کو ترقی دینا اور ایرانی قوم کے خلاف جابرانہ پابندی کو ہٹانا ہے۔ عمانی وزیر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اب تک ہونے والے مذاکرات ایران کی جوہری حکمت عملی کے دائرہءکار میں انجام پائے ہیں۔ ابو ترابی فرد نے ان مذاکرات کے حوالے سے کچھ نکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی ابہام کے بات چیت کا آغاز عزت اور طاقت کے اپنے منصب پر قائم رہتے ہوئے ہوا۔ مذاکرات کے موضوع اور اصل و اصول کو قطعی طور پر بیان کرنے کی تہران کی صلاحیت اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔ ان کے بیان کے مطابق طاقت کا سب سے اہم جز، سماجی سرمایہ، ریاست اور قوم کے درمیان رشتہ اور اتحاد ہے۔

آج اسلامی ایران سے ایک آواز سنائی دے رہی ہے اور تینوں طاقتیں، سیاسی دھارے اور ذہین قوم مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ حکومتی سطح پر قومی اتفاق رائے کی وہ گفتگو جو رہبر معظم کی رہنمائی اور حمایت سے حکومت کی تین شاخوں اور فیصلہ سازی کے مراکز کے سربراہان کے بیانات میں سنی جا سکتی ہے، اس نے اپنی راہ ہموار کی ہے اور اس اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس اتفاق اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور اس قیمتی اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضروری اختیار اور حمایت کے بغیر سفارتکاری قومی مفاد کے حصول میں بے اثر ہے۔ڈیپلومیسی کو حمایت کی ضرورت ہوتی ہے جو طاقت پیدا کرتی ہے۔

تہران کے عبوری نماز جمعہ کے امام نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج ایٹمی صنعت ان چند شعبوں میں سے ایک ہے جس میں طاقت کے تمام اجزاء ظاہر ہوتے ہیں۔ ملک کی دفاعی طاقت اور بڑھتی ہوئی ڈیٹرنس مسقط میں مذاکراتی ٹیم کو اعتماد فراہم کرتی ہے۔ طاقت کے اس عظیم اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ پابندیوں کا ہٹنا پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد فراہم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق ملک کے تمام طبقوں کو مسقط مذاکرات سے قطع نظر اعلیٰ اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کا استعمال کرنا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کا ایٹمی پروگرام امریکی دباؤ کا بہانہ
  • وزیر اعظم کی حجاج کرام کا معاملہ سعودی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی
  • شریف خاندان کا بھارت میں کاروبار ہے، یہ کبھی بھی بھارت کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے
  • ہماری اصل طاقت عوام کی وہ بیداری ہے جو کسی سیاسی مصلحت کی مرہونِ منت نہیں
  • پورا پاکستان اس وقت پی ٹی آئی کی طرف دیکھ رہا ہے: سلمان اکرم راجہ
  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • رجب طیب اردوگان کا مستقبل تاریک
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بھی بلایا جائے: فیصل واوڈا