پاکستان میں گھی اور کوکنگ آئل کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ملک میں گھی اور کوکنگ آئل کی شدید قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ ایڈیبل آئل کی شپمنٹس کی کلیئرنگ گزشتہ ایک ہفتے سے رکی ہوئی ہے۔
پاکستان ویجیٹیبل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان کا کہنا ہے کہ پورٹ ٹرمینل پر شپمنٹس اتارنے کی جگہ نہیں ہے، جبکہ کنسائنمنٹس لیے جہاز بندرگاہ پر قطار میں کھڑے ہیں۔
ان کے مطابق کنسائنمنٹ کلیئر نہ ہونے کے باعث ڈیمیجز اور دیگر جرمانے بڑھ رہے ہیں، جس سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
شیخ عمر ریحان نے مزید کہا کہ کسٹم کے سافٹ ویئر کی بندش سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور اگر فوری طور پر مسئلہ حل نہ کیا گیا تو ملک میں خوردنی تیل کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ میں پروازوں کی بندش کا خطرہ بڑھ گیا
امریکی وزیر نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال ائیر ٹریفک عملے پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے، اور انہیں مجبور کر رہی ہے کہ وہ یا تو بلا معاوضہ کام جاری رکھیں یا معاشی مشکلات کے باعث دوسرا روزگار تلاش کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے وزیرِ مواصلات شان ڈیفی نے خبردار کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت شٹ ڈاون مزید جاری رہا تو ملک کا فضائی نظام جزوی طور پر بند کیا جا سکتا ہے۔ تسنیم نیوز کی بینالاقوامی شعبے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ مواصلات و ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ اگر آئندہ ہفتے تک حکومتی تعطیل ختم نہ ہوئی، تو ملک کے کچھ فضائی حصے بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ امریکی نیوز چینل این بی سی نیوز کے مطابق وزیرِ ٹرانسپورٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس نے ہمیں ایک ہفتہ اور اسی حال میں رکھا، تو ملک بھر میں پروازوں میں شدید بدنظمی، تاخیر اور منسوخیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ممکن ہے ہمیں فضائی حدود کے کچھ حصے بند کرنے پڑیں، کیونکہ ہمارے پاس پروازوں کی نگرانی کے لیے کافی ائیر ٹریفک کنٹرولرز موجود نہیں۔”
رپورٹ کے مطابق امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے بتایا ہے کہ
ملک کے تقریباً نصف فضائی کنٹرول مراکز کو عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے، جبکہ 13 ہزار کنٹرولرز حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران تنخواہ کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ نیویارک ریجن میں صورتحال اور بھی سنگین ہے، جہاں 80 فیصد عملہ کام چھوڑ چکا ہے۔ شان ڈیفی نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال ائیر ٹریفک عملے پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے، اور انہیں مجبور کر رہی ہے کہ وہ یا تو بلا معاوضہ کام جاری رکھیں یا معاشی مشکلات کے باعث دوسرا روزگار تلاش کریں۔