خواتین کی میرا تھن ریس کا انعقادشرمناک ہے ،شکیل فہیم
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)سرکاری سرپرستی اور عوامی خزانے کو استعمال کرکے غیر اخلاقی و غیر شرعی خواتین میراتھن ریس منعقد کرنا شرمناک اور ناقابل قبول ہے جماعت اسلامی۔ تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی میرپورخاص شکیل فہیم کا کہنا تھا کہ میرپورخاص کے غیور شہری خواتین کی میراتھن ریس کے انعقاد پر سراپا احتجاج ہیں ڈویژنل انتظامیہ میرپورخاص اور ضلعی انتظامیہ کے دیرینہ اور بنیادی مسائل کو حل کرنے کے بجائے خواتین میراتھن ریس جیسے غیر اخلاقی اور خلاف شریعت کاموں پر انتظامی اختیارات اوروسائل خرچ کر رہی ہے جماعت اسلامی عوامی اور قانونی جدوجہداور مزاحمت کے ذریعے سرکاری سرپرستی میں ہونے والے تمام غیرشرعی کاموں کے خلاف تحریک چلائے گی نے ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 2 فروری کو میرپوخاص میں خواتین میراتھن ریس منعقد کروانے پر جماعت اسلامی میرپورخاص کے تحت مارکیٹ چوک پر قائم احتجاجی کیمپ میں شریک شہریوں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔احتجاجی کیمپ میں شہریوں اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جماعت اسلامی میراتھن ریس
پڑھیں:
پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
اسلام آباد:
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت دیگر اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے وسائل وآبادی میں توازن کے موضوع پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جہاں پاپولیشن کونسل نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک بشمول انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، ایران، کویت اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں اور 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں، پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔
پاپولیشن کونسل نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام قران و سنت کی روشنی میں درس دیں کہ دو سال تک ماں بچے کو دودھ پلائے اور بچوں کی پیدائش کے درمیان وقفہ ماں اور بچے کے لیے مفید ہے۔
کونسل کا کہنا تھا کہ وقفے سے ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
Tagsپاکستان