Jasarat News:
2025-07-25@10:33:09 GMT

ہندو اور سِکھ انتہا پسندی سے برطانیہ کو خطرات لاحق

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

ہندو اور سِکھ انتہا پسندی سے برطانیہ کو خطرات لاحق

برطانیہ کے ہوم آفس کمیش نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی برطانوی معاشرے اور ریاست کے لیے دو بڑے خطرات کے روپ میں ابھرے ہیں۔ ہوم آفس کمیشن اگست 2024 میں قائم کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی سے برطانیہ کی سلامتی کو غیر معمولی سطح پر خطرات لاحق ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ میں ہندو انتہا پسندی یعنی ہندُتوا کو ایک بڑا، خطرناک اور پریشان کن نظریہ تسلیم کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2022 میں لیسٹر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تصادم سے برطانوی ادارے چونک پڑے تھے اور اس حوالے سے معاملات کو سمجھنے کی کوششیں شروع کی گئی تھیں۔

برطانوی وزارتِ داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی کو برطانیہ کو لاحق 9 بڑے خطرات میں شمار کیا گیا ہے۔ ہوم آفس کمیشن برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ یوویٹ کوپر نے 2024 میں قائم کیا تھا۔ لیک ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو قوم پرستانہ انتہا پسندی ایک انتہا پسندانہ اور خطرناک نظریہ ہے۔ لیک ہونے والی رپورٹ کے مندرجات برطانوی اخبار دی گارجین میں شایع ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں خالصتان کی تحریک کو بھی ملک کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

28 اگست 2022 کو لیسٹر میں پاک بھارت کرکٹ میچ کے بعد بھارتی نژاد برطانوی ہندوؤں اور پاکستانی نژاد برطانوی مسلمانوں کے درمیان تصادم کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا تھا اور اس حوالے سے جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ہوم آفس کمیشن کی تیار کردہ رپورٹ میں ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ انتہائی دائیں بازو کی مسلم انتہا پسندی، بائیں بازو کے انتشار پسند عناصر، کسی ایک اشو پر انتہا پسندی کا مظاہرہ کرنے والوں، تشدد پسندی اور سازشی نظریات کو بھی سنگین خطرات میں شمار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انتہائی پریشان کن بات یہ ہے کہ خالصتان تحریک کے حمایت کرنے والے تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خالصتان تحریک سے وابستہ کچھ لوگ مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت انگیز پیغامات پھیلاتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ سازشی نظریہ بھی پھیلا رہے ہیں کہ برطانیہ اور بھارت مل کر سِکھوں کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔

ہوم آفس کمیشن کی رپورٹ میں بھارت کے بیرونِ ملک اقدامات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ دی ٹائمز آف انڈیا نے بتایا ہے کہ کینیڈا اور امریکا میں سِکھوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے بھی رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری میں برطانوی وزارتِ داخلہ کے اداروں پریوینٹ دی ریسرچ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن (آر آئی سی یو) اور ہوم لینڈ سیکیورٹی، اینالسز اینڈ اِنسائٹ (ایچ ایس اے آئی) نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہوم ا فس کمیشن کیا گیا ہے رپورٹ میں رپورٹ کے

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:

’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فرانس کی تاریخی وابستگی کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا‘۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپ اور دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر حملے، انسانی بحران اور بھوک کی شدت پر شدید ردعمل پایا جا رہا ہے۔

فرانس اس اقدام کا اعلان کرنے والا یورپ کا سب سے بڑا اور بااثر ملک بن گیا ہے، جب کہ اس سے قبل ناروے، اسپین اور آئرلینڈ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

فلسطینی قیادت کا خیر مقدم

فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھے گئے خط میں میکرون نے اس فیصلے کی وضاحت کی، جس پر عباس کے نائب حسین الشیخ نے فرانس کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اہم قدم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا

حماس نے بھی اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک، خصوصاً یورپی اقوام، سے اپیل کی کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں۔

اسرائیل کا سخت ردعمل

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام دہشتگردی کے لیے انعام ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ ریاست قائم کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسے ’دہشتگردی کے سامنے جھکنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

عالمی منظرنامہ

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا۔

فرانس کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور امداد کی شدید پابندیوں کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

پس منظر

فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1988 میں یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد الجزائر سب سے پہلا ملک تھا جس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ تب سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے درجنوں ممالک اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔

تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی قبضہ، غیر قانونی یہودی آبادکاریوں کی توسیع اور مشرقی یروشلم کی حیثیت جیسے تنازعات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس غزہ فرانس فلسطین یاسر عرفات

متعلقہ مضامین

  • انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے وفد کی برطانوی ای سی سی ٹِس حکام سے ملاقات
  • کمالیت پسندی: خوبی، خامی یا ایک نفسیاتی مرض!
  • فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر محترمہ جین میریٹ کی ملاقات
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال