ہندو اور سِکھ انتہا پسندی سے برطانیہ کو خطرات لاحق
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
برطانیہ کے ہوم آفس کمیش نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی برطانوی معاشرے اور ریاست کے لیے دو بڑے خطرات کے روپ میں ابھرے ہیں۔ ہوم آفس کمیشن اگست 2024 میں قائم کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی سے برطانیہ کی سلامتی کو غیر معمولی سطح پر خطرات لاحق ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ میں ہندو انتہا پسندی یعنی ہندُتوا کو ایک بڑا، خطرناک اور پریشان کن نظریہ تسلیم کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2022 میں لیسٹر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تصادم سے برطانوی ادارے چونک پڑے تھے اور اس حوالے سے معاملات کو سمجھنے کی کوششیں شروع کی گئی تھیں۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی کو برطانیہ کو لاحق 9 بڑے خطرات میں شمار کیا گیا ہے۔ ہوم آفس کمیشن برطانیہ کے ہوم ڈپارٹمنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ یوویٹ کوپر نے 2024 میں قائم کیا تھا۔ لیک ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندو قوم پرستانہ انتہا پسندی ایک انتہا پسندانہ اور خطرناک نظریہ ہے۔ لیک ہونے والی رپورٹ کے مندرجات برطانوی اخبار دی گارجین میں شایع ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں خالصتان کی تحریک کو بھی ملک کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
28 اگست 2022 کو لیسٹر میں پاک بھارت کرکٹ میچ کے بعد بھارتی نژاد برطانوی ہندوؤں اور پاکستانی نژاد برطانوی مسلمانوں کے درمیان تصادم کو حکومت نے سنجیدگی سے لیا تھا اور اس حوالے سے جامع تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ہوم آفس کمیشن کی تیار کردہ رپورٹ میں ہندو قوم پرستی اور خالصتان نواز انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ انتہائی دائیں بازو کی مسلم انتہا پسندی، بائیں بازو کے انتشار پسند عناصر، کسی ایک اشو پر انتہا پسندی کا مظاہرہ کرنے والوں، تشدد پسندی اور سازشی نظریات کو بھی سنگین خطرات میں شمار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انتہائی پریشان کن بات یہ ہے کہ خالصتان تحریک کے حمایت کرنے والے تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خالصتان تحریک سے وابستہ کچھ لوگ مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت انگیز پیغامات پھیلاتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ سازشی نظریہ بھی پھیلا رہے ہیں کہ برطانیہ اور بھارت مل کر سِکھوں کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔
ہوم آفس کمیشن کی رپورٹ میں بھارت کے بیرونِ ملک اقدامات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ دی ٹائمز آف انڈیا نے بتایا ہے کہ کینیڈا اور امریکا میں سِکھوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے بھی رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری میں برطانوی وزارتِ داخلہ کے اداروں پریوینٹ دی ریسرچ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن (آر آئی سی یو) اور ہوم لینڈ سیکیورٹی، اینالسز اینڈ اِنسائٹ (ایچ ایس اے آئی) نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہوم ا فس کمیشن کیا گیا ہے رپورٹ میں رپورٹ کے
پڑھیں:
پاکستان اور چین دہشتگردی،علیحدگی پسندی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند رہیں گے، چینی عہدیدار
بیجنگ:چین کی کمیونسٹ پارٹی سنکیانگ کے سیکریٹری چن شیاجیانگ نے صدرمملکت آصف علی زرداری سے ملاقات میں کہا ہے کہ پاکستان اور چین دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف زیروٹالرنس پالیسی پر کاربند رہیں گے۔
صدر آصف علی زرداری نے اُرمچی میں چین کی کمیونسٹ پارٹی سیکریٹری سنکیانگ چن شیاوجیانگ سے ملاقات کی جہاں گورنر سنکیانگ ارکن تونیاز بھی موجود تھے، چن شیاوجیانگ نے صدر زرداری کا خیرمقدم کیا۔
کمیونسٹ پارٹی سیکیریٹری سنکیانگ چن شیاؤجیانگ نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے فروری 2025 میں بیجنگ میں صدر شی چن پنگ سے ملاقات کی تھی اور اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف کے دورے کے موقع پر سی پیک کے دوسرے مرحلے کی رفتار تیز تر ہوئی، سنکیانگ خوش حالی اور پائیدار امن کا مرکز بن چکا ہے، جی ڈی پی 5.6 کھرب یوان سے تجاوز کر گئی ہے۔
چن شیاوجیانگ نے کہا کہ سنکیانگ انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے اور سماجی ترقی کے لیے اقدامات کر رہا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان آٹھ سسٹر سٹی معاہدے ہیں جن میں اُرمچی اور پشاور بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند رہیں گے۔
اس موقع پر صدرمملکت آصف زرداری نے کہا کہ چین کے عوام کی یک جہتی اور سنکیانگ کی ترقی متاثر کن ہے، پاکستان اور چین کی دوستی وقت کی آزمائش پر پوری اتری ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔
صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے چین کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، پاکستان اور چین زراعت، صنعت، معدنیات اور نئی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔
ملاقات میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سندھ کے وزیر توانائی ناصر شاہ، پاکستان اور چین کے سفرا بھی شریک تھے۔