وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانا ہے تو موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں تیز رفتار اضافے جیسے دو چیلنجز کا کامیابی سے سامنا کرنا ہوگا۔

اسلام آباد میں ورلڈ پاپولیشن ڈے کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ دونوں مسائل نے روزمرہ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے اور سب سے زیادہ نقصان بچوں کے مستقبل کو ہو رہا ہے، جو محدود جسمانی نشوونما، غذائی قلت، ناقص سیوریج، اور صاف پانی کی عدم دستیابی جیسے مسائل کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات پر مبنی ترقی ہی پاکستان کے معاشی استحکام کا واحد راستہ ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ نے کہا کہ بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ کوئی غیر اسلامی عمل نہیں، مفتی زبیر نے اس حوالے سے بہت اہم گفتگو کی ہے، اور عوام کو اس مسئلے پر شعور دینے کی ضرورت ہے، خواتین کی تعلیم اور ان میں آگاہی پیدا کرنا سب سے اہم عنصر ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ بجٹ پر بہت محنت ہوئی، جس میں پوری کابینہ نے اہم کردار ادا کیا۔ تاہم، این ایف سی ایوارڈ کی موجودہ آبادی پر مبنی تقسیم پر بھی نظرِثانی کی ضرورت ہے، جس کی جانب وزیر صحت اور وزیر منصوبہ بندی نے درست نشاندہی کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ٹریلین روپے ہے، جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ چار ٹریلین روپے ہے، اس فرق کو مدنظر رکھ کر مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ’ہمیں قومی سطح پر سوچنا ہوگا اور وفاق و صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان امریکا کے ساتھ معاشی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے عالمی اداروں سے اس مسئلے پر بات چیت کی ہے اور ورلڈ بینک کے ساتھ 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک طے کیا گیا ہے، جس کے ایک تہائی فنڈز آبادی کنٹرول اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مختص ہوں گے۔

آخر میں انہوں نے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اہم مسئلے پر بہترین کام کر رہے ہیں اور وزارتِ خزانہ، وزارتِ صحت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی تاکہ پاکستان کا انسانی سرمایہ بہتر ہو اور ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبادی صاف پانی غذائی قلت محدود جسمانی نشوونما محمد اورنگزیب مصطفٰی کمال موسمیاتی تبدیلی ناقص سیوریج وزیر خزانہ وزیر صحت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صاف پانی غذائی قلت محدود جسمانی نشوونما محمد اورنگزیب مصطف ی کمال موسمیاتی تبدیلی ناقص سیوریج موسمیاتی تبدیلی محمد اورنگزیب نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔

نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے

پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کی شام کے سفیر سے ملاقات، پاک شام تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • وزیراعظم کا سہ ملکی دورہ شروع،سعودی عرب پہنچ گئے
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • سندھ:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان