مودی کی حکومت میں معیار زندگی بہتر ہونے کا امکان نہیں، سروے میں بھارتی شہریوں کی رائے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
مودی کی حکومت میں معیار زندگی بہتر ہونے کا امکان نہیں، سروے میں بھارتی شہریوں کی رائے WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (آئی پی ایس )بھارت میں زیادہ شہریوں کی امید معیار زندگی میں بہتری کے بارے میں کم ہو رہی ہے، اس کی وجہ اجرتوں میں اضافہ نہ ہونا اور مہنگائی کا بڑھنا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں سی۔ووٹر کی جانب سے جاری سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا گیا کہ بجٹ سے قبل 37 فیصد افراد کو لگتا ہے کہ اگلے سال عام آدمی کا معیار زندگی خراب ہوگا، یہ 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ تناسب ہے، جبکہ نریندر مودی 2014 سے وزیر اعظم ہیں۔
سی ووٹر نے بتایا کہ بھارت کی تمام ریاستوں سے 5 ہزار 269 بالغ افراد نے سروے میں حصہ لیا، مستقل غذائی مہنگائی نے بھارتی گھرانوں کے بجٹ اور قوت خرید کو متاثر کیا ہے، جبکہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کی نمو چار سالوں کی کم ترین سطح پر ہے۔
سروے میں شامل تقریبا دو تہائی افراد کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر قابو نہیں پایا گیا اور نریندر مودی کے وزیراعظم بنے کے بعد سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے، جبکہ نصف سے زائد شرکا کا کہنا تھا کہ شرح مہنگائی نے ان کے معیار زندگی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
رواں ہفتے سالانہ بجٹ میں نریندر مودی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ معاشی نمو کو تیز کرنے، آمدنی میں اضافے اور متوسط طبقے کو ریلیف دینے کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔سروے میں شریک تقریبا 50 فیصد افراد نے بتایا کہ ان کی آمدنی پچھلے سال کی سطح پر برقرار ہے تاہم اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے، جبکہ دو تہائی افراد نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ عالمی سطح پر معاشی ترقی کے باوجود بھارت میں نوجوانوں کی بڑی تعداد کے لیے باقاعدہ اجرت حاصل کرنے کے ناکافی مواقع ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معیار زندگی سروے میں
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
بھارت نے باباگورو نانک کی برسی پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک دیو جی کی 486 ویں برسی (جوتی جوت) کی تقریبات 22 ستمبرکو گردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں منعقد ہوں گی، پاکستان کی دعوت کے باوجود بھارتی حکومت نے اپنے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔واہگہ، اٹاری باردڑ اور کرتارپور کوریڈور بند ہونے کے باعث بھارت سے کوئی یاتری شریک نہیں ہو سکے گا، البتہ امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت دیگر ممالک سے سکھ عقیدت مند پہنچ رہے ہیں۔پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ سکھوں کو ان کے مقدس مقامات کی یاترا سے روکنا بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔