Express News:
2025-09-18@13:16:46 GMT

سبھی ٹی بیگز نقصان دہ نہیں

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

کچھ عرصہ قبل یہ تحقیق سامنے آئی کہ ٹی بیگز گرم پانی میں ڈبونے سے پلاسٹک کے اربوں ننھے منے ذرات چھوڑتے ہیں۔یہ ذرے چائے میں شامل ہو کر انسانی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ خاص طور پر ان کی وجہ سے کینسر جیسی موذی بیماری چمٹ سکتی ہے۔ تاہم یہ بات جاننا ضروری ہے کہ تمام ٹی بیگز صحت کے لیے مضر نہیں۔ ٹی بیگز پر تحقیق انڈیپنڈنٹ یونیورسٹی آف بارسلونا ،اسپین کے محققوں نے انجام دی۔ سائنسدانوں نے پایا کہ چائے کی کچھ تھیلیوں نے گرم پانی میں جانے پر چائے کے ہر قطرے یا ملی لیٹر میں پلاسٹک کے تقریباً 1.

2 ارب ذرات چھوڑ دئیے ۔

تحقیق میں شامل ماہر، ریکارڈو مارکوس ڈاؤڈر نے عوام کو بتایا ’’ہم ہر جگہ خردبینی پلاسٹک ذرات کے نشانے پر ہیں۔ ہمیں خاص حالات میں، خاص جگہوں پر بے نقاب ہونے کی ضرورت نہیں، چائے کا کپ پینے جیسی آسان چیز ان ذروں کو جسم کے نادر پہنچانے کی خٓاطر کافی ہے۔ جب بھی آپ ایک کپ چائے پیتے ہیں، اربوں نینو پارٹیکلز یا نینو پلاسٹک ہمارے جسم میں پہنچ جاتے ہیں۔‘‘

چائے پینے کا محفوظ طریقہ

اگر آپ پلاسٹک کھانے سے بچنا چاہتے ہیں تو چائے کی چند برانڈیڈ تھیلیاں دوسروں سے بہتر ہیں۔ اسپین کے سائنسدانوں نے جن ٹی بیگز کا مطالعہ کیا ان میں پولی پروپلین، سیلولوز اور نائیلون پلاسٹک موجود تھے لیکن دکانوں میں بہت سے ایسے ٹی بیگز بھی ملتے ہیں جو پلاسٹک سے پاک ہیں۔ یہ جاننے کے لیے کہ آیا آپ کے چائے کے تھیلے پلاسٹک سے پاک ہیں، پیکیجنگ چیک کریں۔

پلاسٹک سے پاک برانڈز اس خصوصیت کو اپنی مارکیٹنگ میں استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے ٹی بیگز کے ڈبوں پر "پلاسٹک سے پاک" "بایوڈیگریڈیبل" اور "کمپوسٹیبل" جیسے لیبلوں کو تلاش کریں۔ اگر ڈبا بتاتا ہے "PP" (مطلب پولی پروپین)، "PET" ( پولی تھیلین ٹیریفتھلیٹ) یا "نائیلون" تو اس کا مطلب ہے کہ چائے کی تھیلیوں میں پلاسٹک ہے۔ ٹی بیگز میں پوشیدہ پلاسٹک سے بچنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کھلی چائے استعمال کریں ، گو اسے معیاری اور پاک صاف ہونا چاہیے۔

مائیکرو پلاسٹک خطرناک کیوں؟

پلاسٹک سے بنی اشیا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر ننھے منے ذرات خارج کرتی ہیں۔ خاص طور پر بعض حالات میں، جیسے جب پلاسٹک کو گرمی کا سامنا کرنا پڑے یا اسے کھرچا جائے۔کوئنز یونیورسٹی، برطانیہ میں فوڈ سیفٹی کے چیئر پروفیسر کرس ایلیٹ کہتے ہیں ’’خوراک اور مشروبات کی وسیع اقسام پلاسٹک پیکجنگ میں آتی ہیں اور یہ شواہد بڑھتے جا رہے ہیں کہ ان سے جھڑتے پلاسٹک خردبینی ذرے انسانی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘

پلاسٹک ایسے کیمیکلز خارج کرتا ہے جنھیں’’ اینڈوکرائن ڈسروپٹرز‘‘ (endocrine disruptors)کہتے ہیں۔ ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ انسانی ہارمونوں کے نظام میں خلل ڈالتے اور بعض تو کینسر پیدا کر دیتے ہیں۔ اسپین میں ہوئی تحقیق سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ پلاسٹک کے چھوٹے ذرات انسانی آنتوں کے خلیوں تک میں پہنچ چکے۔ یہ بھی پایا کہ ہمارے نظام ہاضم کے خلیے بڑی مقدار میں یہ ذرات جسم میں جذب کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ ذرے خلیوں کے نیوکلی یعنی مرکزے میں بھی پہنچ گئے جہاں ڈی این اے رکھا جاتا ہے۔

ریکارڈو مارکوس ڈاؤڈر کا کہنا ہے، پلاسٹک کے ننھے ذرے ہر خلیے کی "انرجی فیکٹری"، مائٹوکونڈریا اور خلیے کے نیوکلیس میں داخل ہو کر ہمارے ڈی این اے میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ اسی خلل سے کینسر اور دیگر امراض جنم لیتے ہیں۔ خطرناک بات یہ کہ پلاسٹک کے ذرات آنتوں اور خون کے درمیان موجود ’’حیاتیاتی رکاوٹوں‘‘ کو آسانی سے پار کر کے خون میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یوں وہ انسانی بدن میں پھیلے تمام اعضا تک پہنچ کر انھیں خراب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ یاد رہے ، انسان نے پہلا مصنوعی پلاسٹک 1855ء میں بنایا تھا۔ تب سے انسان ساختہ پلاسٹک کی سیکڑوں اقسام ایجاد ہو چکیں۔ بیشتر اقسام قدرتی گیس یا تیل سے بنتی ہیں، اسی لیے ان سے جھڑتے ذرے انسانی صحت کے لیے خطرناک بن گئے۔ پچھلے ایک سو برس میں انسان نے اربوں ٹن پلاسٹک سے مختلف اشیا بنائی ہیں۔ ان کے ذرات اسی لیے اب انسانی ماحول کا ناگزیر حصہ بن چکے حتی کہ وہ ہماری غذا میں بھی داخل ہو رہے ہیں۔

ہم مگر ان ذرات کو نہیں دیکھ پاتے کیونکہ وہ انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں۔ جن چھوٹے ذرات کا سائز 5 ملی میٹر سے 0.0001 ملی میٹر تک ہے، ان کو ’’مائیکرو پلاسٹک‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس سائز سے چھوٹے ’’نینو پلاسٹک‘‘ کہلاتے ہیں۔ پلاسٹک ہر قسم کے ماحول میں جھڑ جاتا ہے اور پانی، مٹی، خوراک اور یہاں تک کہ ہوا کے ذریعے فوڈ چین میں داخل ہو سکتا ہے۔

اعدادوشمار کی رو سے ہر ہفتے ہم تقریباً 5 گرام پلاسٹک کے ذرّات نگلتے ہیں، کریڈٹ کارڈ کا وزن اتنا ہی ہوتا ہے۔ایک سال میں یہ وزن کم ازکم 260 گرام یا ایک پاؤ بن جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک ذرات اب انسان کے تولیدی نظام کو بھی متاثر کرنے لگے ہیں۔ جن مرد وخواتین کے اجسام میں ان ذروں کی تعداد بڑھ جائے، وہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔ مرد میں تولیدی خلیے کم بنتے ہیں ، عورت بانجھ ہو جاتی ہے۔ چناں چہ پلاسٹک بنی نوع انسان کے مستقبل کو تباہ کرنے والا سنگین خطرہ بن چکا۔

امریکا کی یونیورسٹی آف نیو میکسکیو میں ہوئی تحقیق سے انکشاف ہوا کہ ہمارے کھانے میں موجود مائیکرو پلاسٹک خون، جگر، گردوں یہاں تک کہ ہمارے دماغ پر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔اسی طرح چند ہفتے قبل نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن نے اطلاع دی کہ انسان کی شریانوں میں مائیکرو پلاسٹک اور نینو پلاسٹک کا ہونا امراض قلب کو جنم دیتا ہے۔ ان میں فالج ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

چین میں نیورو سرجنز نے ٹوکسولوجی جریدے میں تحریر کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک اور نینو پلاسٹک چھوت یعنی انفیکشن کے خلاف ہمارے دماغ کی قدرتی دفاعی رکاوٹ (blood-brain barrier) کو عبور کر سکتے ہیں۔ یہ زبردست رکاوٹ ہی خطرناک مادوں کو دماغ میں داخل ہونے سے روکتی ہے جو اہم دماغی افعال میں خلل ڈال دیتے ہیں۔ ان کی وجہ سے بھی انسان یادداشت میں خرابی کا نشانہ بن سکتا ہے۔

پلاسٹک کے ننھے ذرات انسانی صحت پر جو تباہ کن اثرات مرتب کرتے ہیں، طبی ماہرین تحقیق و تجربات سے انھیں نمایاں کر رہے ہیں۔ ان سے بچنے کا بہترین طریق یہ ہے کہ پلاسٹک سے بنی تمام اشیا کا استعمال روزمرہ زندگی میں ترک کر دیا جائے۔ پیکجنگ بھی کاغذ یا گتے کی استعمال کی جائے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نینو پلاسٹک کرتے ہیں سکتے ہیں ٹی بیگز جاتا ہے داخل ہو ذرات ا

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے
  • فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری بیدخلی
  • انسان بیج ہوتے ہیں
  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • ’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی