قنبرعلی خان (نمائندہ جسارت) ریجنل ڈائریکٹر محتسب سندھ لاڑکانہ ڈویژن علی اکبر جاگیرانی ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر قنبر شہدادکوٹ میں سرکاری ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین اور متوفی کے لواحقین کے مسائل بلاتاخیر حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ضلعی محکمہ خزانہ کے دفتر میں کھلی کچہری کرتے ہوئے کیا۔ کھلی کچہری میں انہوں نے زیر التوا تنخواہوں، جی پی فنڈ، پنشن، سرکاری ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین اور فوت شدگان کے کیسز کے بارے میں ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ زیر التوا کیسز کو حل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں تاکہ ملازمین کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر قنبر عبدالرؤف سومرو نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024ء کو ہونے والی کھلی کچہری میں ہمیں ٹوٹل 12 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان تمام درخواستوں کے جائز مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے گئے ہیں۔ اب ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس قنبر میں کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر ضمیر حسین کھوکھر سمیت افسران اور دیگر اداروں کے ملازمین نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے

پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ کرانے والوں میں تین ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے۔

بوگس کوارٹر ز کی الاٹمنٹ میں ملوث اہم ملازم عادل شہزاد نے اپنا تحریری بیان دے دیا
عادل شہزاد کے تحریری بیان میں بیس کے قریب پاکستان ریلویز کے کلر ک سے لیکر سول انجینئرز اور ایکسیئن تک ملوث نکلے۔

ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز میں رہائشی کوارٹر کی الاٹمنٹ کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ملازم عادل شہزاد کا ریلوے انتظامیہ کو دیے جانے والے بیان کی دستاویزات مل گئیں۔

عادل شہزاد نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو جان بوجھ کر پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے مجھے بھی جو کھوٹی الاٹ کی گئی وہ بھی جعلی دستاویزات پر دی گئی اور اس سارے کھیل میں اسٹیٹ انسپکٹر ز کلرک فوٹوکاپیر سے لیکر  ایکسئین تک ملوث ہیں۔

اس فراڈ میں تین ریٹائرڈ ایکسئین خالد حسن قاضی بدر اور فیصل عمران بھی شامل ہیں جو اپنے ہیڈ کلرک فورمین سے مل کر بیک ڈیٹ یعنی پرانی تاریخوں میں دستاویزات بنوا کر آ س کی آڑ میں کواٹر ز اور پرکشش لوکیشن پر موجود گھروں کی الاٹمنٹ کراتے تاکہ کسی کو شک بھی نہ پڑے اگر پکڑے بھی جائیں تو کہا جائے ہمارے دستخط جعلی ہیں۔

یہ پورا منظم گروہ ہے جس میں وقاص ضیغم حافظ عمیر حسیب  ریحان قریشی  رانا عمران وقاص طارق  اسٹیٹ انسپکٹر راشد رشید قاسم زیشان شاہد  انیس  مبارک علی اویس اور زاہد شامل ہیں۔

عادل شہزاد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جس ملازم سے کوارٹر خالی کرانے جاتے وہ بھی سات لاکھ سے لیکر جتنے میں ڈیل ہو رقم وصول کرتا اور جو کوارٹر یا گھر لیتا وہ بھی پانچ لاکھ سے لیکر دس لاکھ تک رقم ادا کر کے گھر لیتا یہ ساری رقم مختلف حصوں میں وصول کی جاتی جس کا جو حصہ بنتا اس کو ملتا۔

اب سارا ملبہ مجھ پر ڈالا جا رہا ہے مجھے جان کا خطرہ تھا اس لیے روپوش ہوگیا تھا شوگر کا مریض ہوں مجھ پر تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
  • فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • پی ٹی آئی رہنما خولہ چودھری کو راولپنڈی کچہری میں پیش کردیا گیا
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری