ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے مسائل فوری حل کئے جائیں،علی اکبر
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
قنبرعلی خان (نمائندہ جسارت) ریجنل ڈائریکٹر محتسب سندھ لاڑکانہ ڈویژن علی اکبر جاگیرانی ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر قنبر شہدادکوٹ میں سرکاری ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین اور متوفی کے لواحقین کے مسائل بلاتاخیر حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ضلعی محکمہ خزانہ کے دفتر میں کھلی کچہری کرتے ہوئے کیا۔ کھلی کچہری میں انہوں نے زیر التوا تنخواہوں، جی پی فنڈ، پنشن، سرکاری ملازمین، ریٹائرڈ ملازمین اور فوت شدگان کے کیسز کے بارے میں ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ زیر التوا کیسز کو حل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں تاکہ ملازمین کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسر قنبر عبدالرؤف سومرو نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024ء کو ہونے والی کھلی کچہری میں ہمیں ٹوٹل 12 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان تمام درخواستوں کے جائز مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے گئے ہیں۔ اب ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس قنبر میں کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر ضمیر حسین کھوکھر سمیت افسران اور دیگر اداروں کے ملازمین نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
— خیبرپختونخوا میں سرکاری وسائل کے غلط استعمال پر ایک بڑا اقدام سامنے آیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (PDMA) خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر بحالی، غضنفر وسیم کنڈی کو سرکاری گاڑی میں عام سواریاں بٹھانے کے الزام میں 120 دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرکاری گاڑی کو پرائیویٹ ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو بنانے والے شہری نے بتایا کہ گاڑی میں فی کس ایک ہزار روپے کرایہ لیا جا رہا تھا۔
ویڈیو میں شخص کو گاڑی کے چاروں اطراف سے مناظر ریکارڈ کرتے اور ڈرائیور سے سوال کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ آپ سرکاری گاڑی میں کس اختیار سے سواریاں بٹھا رہے ہیں؟ جس پر ڈرائیور نے وضاحت دی کہ وہ ذاتی پیٹرول خرچ کر رہا ہے۔ تاہم ویڈیو بنانے والے شخص نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں خود سرکاری ملازم ہوں، مجھے معلوم ہے کہ آپ کو پیٹرول حکومت سے ملتا ہے، اس کا یہ استعمال جائز نہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعدپی ڈی ایم اے نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی، جس کی سفارشات کی روشنی میں ڈائریکٹر غضنفر وسیم کنڈی کو معطل کر دیا گیا۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سرکاری گاڑی کے غیر قانونی استعمال پر متعلقہ افسر کو 120 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے، تاکہ مزید چھان بین مکمل کی جا سکے۔