صدر کے دستخط، پیکا بل قانون بن گیا، ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد‘ لاہور (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) صدر نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) سمیت تین بلز کی کی توثیق کردی۔ صدر نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025، کمشن آن دی سٹیٹس آف ویمن (ترمیمی) بل 2025ء کی بھی توثیق کر دی۔ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا۔ بل میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا تحفظ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی اور انہیں فروغ دے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین کے آن لائن تحفظ اور حقوق کو یقنی بنائے گی۔ سوشل میڈیا تحفظ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان سے قابل رسائی غیر قانونی اور اشتعال انگیز مواد کو ریگولیٹ کرے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرے گی یا منسوخ کرے گی یا معطل کرے گی۔ اتھارٹی ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جزوی اور مکمل بلاک کرے گی، اتھارٹی کسی درخواست پر ایکشن لے گی، اتھارٹی خلاف ورزی پر جرمانہ کرے گی، اتھارٹی متعلقہ حکام کو غیر قانونی اور توہین آمیز مواد کو 30 روز کے لیے بلاک کرنے یا ہٹانے کی ہدایت کرے گی، 30 دن مزید توسیع بھی ہو سکے گی۔ دوسری جانب پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 ء کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، درخواست میں الیکشن کمشن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف پیش کیا گیا ہے ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزائوں کے اضافے سے ملک میں رہ جانے والی تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کرے گی
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ادارہ شماریات میں تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، آپ سے 5 ماہ میں تقرری کے رولز نہیں بن رہے؟.(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق ادارہ شماریات میں تقرریوں کے حوالے سے زیر سماعت کیس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 5 ماہ ہوگئے، آپ لوگوں سے تقرری کے رولز نہیں بنے فاضل جج نے کہا کہ ہماری ہائی کورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، عدالتی عملہ آپ کو دے دیتے ہیں جو ایک رات میں رولز بھی بنا لے اور دستخط بھی کروا لے.
یاد رہے کہ اس سے قبل 5 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں پٹواریوں کی خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق درخواست کی سماعت میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتہ کہ ا±ن کا کون سا آدمی کرپٹ ہے؟انہوں نے کہا تھا کہ جانتا ہوں ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے، مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں، ان کا بس چلے تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں. قبل ازیںاسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے پٹواریوں کی 45 سیٹوں پر صرف نو پٹواری کام کر رہے ہیں پٹواریوں نے بھی آگے منشی رکھے ہوئے ہیں. معززجج نے قراردیا ہے کہ اسلام آباد کی پوسٹیں کسی اور صوبے کے لئے نہیں ہیں ،میں مقدمہ درج کرنے کا آرڈر نہیں دے رہا ورنہ یہ نو لوگ جیل چلے جائیں گے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی پوسٹیں لوکل ہیں فیڈرل کی نہیں چیف کمشنر کو تو فائدہ ہے نو بندوں سے 45 کا کام کروا رہے ہیں پورا نظام ہی بے ایمانی پر چل رہا ہے. اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کے خلاف درخواست میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی.