چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کا اعلان آج متوقع، ممکنہ اسکواڈ میں کون کون شامل ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ذرائع کے مطابق سفیان مقیم، عبداللہ شفیق اور عباس آفریدی کو ڈراپ کیے جانے کا امکان ہے جبکہ صائم ایوب بھی مکمل فٹ نہیں ہوسکے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستانی ٹیم میں سعود شکیل، فخر زمان، عامر جمال، خوش دل اور ابرار احمد کی شمولیت کا امکان ہے جبکہ محمد رضوان، بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام اور سعود شکیل بھی پاکستانی اسکواڈ میں شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق طیب طاہر، عثمان خان، شاہین آفریدی، سلمان علی آغا اور حارث رؤف بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 رکنی ٹیم میں نسیم شاہ، خوش دل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، محمد حسنین، عامر جمال اور ابرار احمد بھی شامل ہوں گے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پاکستان میں19 فروری سے 9مارچ تک ہوگا جبکہ بھارت کے میچز یو اے ای میں کھیلے جائیں گے۔دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی کے ٹکٹوں کی آن لائن خریداری میں شائقین کرکٹ نے غیرمعمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے اور تین میچز کے ٹکٹ مکمل فروخت بھی ہوگئے ہیں، پہلے مرحلے میں 30 فیصد ٹکٹ آن لائن فروخت کے لیے پیش کیےگئے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق پاکستان نیوزی لینڈ، آسٹریلیا انگلینڈ اور پاکستان بنگلا دیش کے میچز کے ٹکٹ مکمل فروخت ہوگئے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈکا میچ 19 فروری کو کراچی میں ہوگا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کا میچ 22 فروری کو لاہور میں شیڈولڈ ہے جب کہ پاکستان اور بنگلا دیش کا میچ 27 فروری کو راولپنڈی میں ہوگا۔
آج ملک کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور برفباری کا امکان ہے
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:نئے مالی سال میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔