واشنگٹن: مسافر طیارہ ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر جو پوٹومیک دریا میں گر کر تباہ ،ملبے کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
واشنگٹن(نیوزڈیسک) ایک امریکن ایئرلائن کا علاقائی مسافر طیارہ بدھ کی رات ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب امریکی فوج کے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے درمیانی فضا میں ٹکرا گیا، حکام نے بتایا۔
ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ “ہمیں معلوم ہے کہ ہلاکتیں ہوئی ہیں،” حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق طیارے میں عملے کے ارکان سمیت 60 مسافر سوار تھے۔ ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرول نے کہا کہ طیارے کو رن وے 33 پر اترنے کا مشورہ دیا گیا۔
جہاز کے دریائے پوٹومیک میں گرنے کے بعد دو لاشیں پانی سے نکال لی گئی ہیں اور جہاز میں کوئی اعلیٰ اہلکار موجود نہیں تھا۔ تاہم حادثے کے وقت ہیلی کاپٹر میں تین فوجی موجود تھے۔
یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ پی ایس اے ایئر لائنز کا علاقائی جیٹ ریگن کے قریب پہنچنے کے دوران بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے درمیانی ہوا میں ٹکرا گیا۔ امریکی فوج کے ایک اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر بھی حادثے کا شکار ہوگیا
FAA کے مطابق PSA امریکن ایئر لائنز کے لیے فلائٹ 5342 چلا رہا تھا، جو Wichita، Kansas سے روانہ ہوئی تھی۔ امریکن ایئر لائنز کی ویب سائٹ کے مطابق، جیٹ 65 مسافروں کو لے جا سکتا ہے۔
پولیس نے کہا کہ متعدد ایجنسیاں ہوائی اڈے سے متصل دریائے پوٹومیک میں تلاش اور بچاؤ کے آپریشن میں شامل تھیں۔ہوائی اڈے نے بدھ کے روز دیر سے کہا کہ تمام ٹیک آف اور لینڈنگ روک دی گئی ہے کیونکہ ہنگامی عملے نے ہوائی جہاز کے واقعے پر ردعمل ظاہر کیا۔
نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ نے کہا کہ وہ اس واقعے کے بارے میں مزید معلومات اکٹھا کر رہا ہے۔فروری 2009 کے بعد سے امریکی مسافر بردار ہوائی جہاز کا کوئی جان لیوا حادثہ نہیں ہوا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں قریب قریب لاپتہ ہونے والے واقعات کی ایک سیریز نے حفاظتی خدشات کو جنم دیا ہے۔
امریکن ایئر لائنز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ “ان اطلاعات سے آگاہ ہے کہ PSA کی طرف سے چلائی جانے والی امریکن ایگل کی فلائٹ 5342، وکیٹا، کنساس (ICT) سے واشنگٹن ریگن نیشنل ایئرپورٹ (DCA) تک سروس کے ساتھ ایک واقعے میں ملوث ہے۔”امریکن ایئر لائنز نے کہا کہ وہ مزید معلومات فراہم کرے گی کیونکہ یہ کمپنی کو دستیاب ہوگی۔
بدھ کی رات رونالڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ہوائی اڈے کے قریب ایک مسافر طیارہ ایک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا، جو پوٹومیک دریا میں گر کر تباہ ہو گیا اور بڑے پیمانے پر ہنگامی ردعمل کا باعث بنا۔
اس واقعے میں یو ایس پارک پولیس، ڈی سی میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ، اور امریکی فوج کے اہلکار شامل تھے، جنہوں نے دریائے پوٹومیک میں تیزی سے آپریشن شروع کیا۔ ڈی سی فائر اور ای ایم ایس نے جائے حادثہ پر فائر بوٹس کو تعینات کیا، جب کہ قریبی کینیڈی سینٹر میں ایک مشاہداتی کیمرے کے ذریعے حاصل کی گئی فوٹیج میں اثر کا لمحہ دکھایا گیا، آسمان میں روشنی کے دو سیٹ نمودار ہونے کے فوراً بعد آگ کا گولا پھٹ پڑا۔
جنوبی سوڈان میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ، 20 افراد ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکن ایئر لائنز ہیلی کاپٹر سے مسافر طیارہ نے کہا کہ
پڑھیں:
ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
حالیہ ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد متاثرہ برطانوی خاندانوں پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب انہیں معلوم ہوا کہ بھارت نے ان کے ’پیاروں کی جو باقیات‘ برطانیہ بھیجیں، وہ ان کے پیاروں کی نہیں تھیں بلکہ کسی اور کی تھیں۔ بعض تابوتوں میں نامعلوم افراد کی لاشیں تھیں جبکہ ایک کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ایک ہی تابوت میں رکھ دیا گیا۔
برطانوی اخبار’ دی گارڈین‘ کے مطابق یہ انکشاف معروف ایوی ایشن وکیل جیمز ہیلی پراٹ کی جانب سے کیا گیا ہے، جو برطانوی متاثرین کے اہل خانہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ حادثہ 12 جون کو پیش آیا جب ایئر انڈیا کا لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر احمد آباد ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی ایک میڈیکل کالج کی عمارت پر جاگرا۔ حادثے میں 241 مسافر ہلاک ہوئے، جن میں سے 52 برطانوی شہری تھے۔ زمین پر موجود مزید 19 افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز اچانک ’کٹ آف‘ پوزیشن پر چلے گئے، جس سے ایندھن کی فراہمی رک گئی۔ یہ سوئچز کسی نے کٹ آف کیے تھے یا خود ہی کٹ آف ہوگئے تھے، یہ معاملہ بھی ابھی تک ایک معمہ بنی ہوا ہے۔
ڈی این اے شناخت میں غلطیاں اور خاندانوں کی اذیتوکیل ہیلی پراٹ کے مطابق ایک متاثرہ خاندان کو جب تابوت موصول ہوا، تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ لاش کسی نامعلوم مسافر کی تھی، جس کے بعد انہیں تدفین کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔
ایک اور کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ملا کر ایک ہی تابوت میں بھیج دیا گیا۔ بعد میں شناخت کے بعد انہیں الگ کیا گیا تاکہ جنازہ ادا کیا جا سکے۔
ڈی این اے میچنگ کا مرحلہیہ غلطیاں اس وقت سامنے آئیں جب ڈاکٹر فیونا وِلکاکس، لندن انر ویسٹ کی سینئر کورونر، نے تابوت میں موجود لاشوں کا ڈی این اے متاثرہ خاندانوں کے نمونوں سے میچ کرنے کا حکم دیا۔
متاثرہ خاندانوں کی فریادگلوسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان، جن کے 6 اراکین (عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا) حادثے میں جاں بحق ہوئے، نے بتایا کہ وہ لاشوں کی شناخت پر تو مطمئن ہیں، لیکن انہیں اس سارے عمل میں شدید بدانتظامی اور عدم شفافیتکا سامنا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں حادثے کے ایک ہفتے کے اندر شناخت موصول ہوئی اور ہم نے اپنے پیاروں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بھارت میں دفن کیا۔ لیکن اس تمام عمل میں شفافیت کا فقدان تھا، رابطہ ناکافی تھا، اور اہل خانہ کی شکایات کو نظر انداز کیا گیا۔ ہم صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ہر متاثرہ خاندان کے لیے سچائی، شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
برطانوی حکومت کا ردعملوکیل ہیلی پراٹ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ممبر پارلیمنٹ (MPs) سے رابطے میں ہیں۔ برطانوی وزارتِ خارجہ اور وزیرِ اعظم کی آفس سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ثبوتوں کے مطابق، لاشوں کی شناخت اور حوالگی کا عمل انتہائی ناقص رہا۔ ہم ان خامیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
بھارتی حکومت کا مؤقفبھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی ہے اور برطانیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ تمام باقیات کو مکمل پروفیشنلزم اور عزت کے ساتھ ہینڈل کیا گیا۔
اسپتال والے کیا کہتے ہیں؟احمد آباد کے سول اسپتال کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ لاشوں کی شناخت مکمل سائنسی طریقے سے کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔
ایئر انڈیا کا ردعملایئر انڈیا نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ شناخت کی کارروائی میں ایئر لائن شامل نہیں تھی، یہ ذمہ داری اسپتال کی تھی، جنہوں نے لواحقین کی شناخت کی تصدیق کی۔
اہم سوالات جو ابھر رہے ہیںاگر ایک خاندان کو غلط لاش دی گئی ہے، تو وہ کس کی لاش ہے؟
کیا دوسرے خاندانوں کو بھی غلط معلومات یا تابوت دیے گئے ہیں؟
لاشوں کی شناخت میں غلطیوں کے لیے کون ذمہ دار ہے، اسپتال، مقامی حکام یا بین الاقوامی ادارے؟
کیا وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا؟
درد، سوالات اور انصاف کی تلاشیہ واقعہ صرف ایک فضائی حادثہ نہیں رہا، بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک دوہری اذیت بن گیا ہے، جس میں انہیں اپنے پیاروں کی باقیات کی شناخت کے لیے مزید انتظار، صدمے اور غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ نہایت واضح ہے۔
شفافیت، جوابدہی، اور یہ یقین کہ ان کے پیاروں کو عزت کے ساتھ واپس لایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں