ملک ریاض کی حوالگی، نیب کا متحدہ عرب امارات سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کو متحدہ عرب امارات سے وطن واپس لانے کا عمل شروع کر دیا، نیب حکام نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ملک کی حوالگی کے لیے اماراتی حکام سے رابطہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق معاملے سے آگاہ نیب کے ایک ذریعے نے منگل کو بتایا کہ پراپرٹی ٹائیکون کو بین الاقوامی انسداد منی لانڈرنگ قوانین اور ویانا کنونشن کے تحت متحدہ عرب امارات سے ملک بدر کروایا جائے گا۔نیب نے متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے رابطہ کیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے ناقابل گرفت ہیں۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں نیب نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے ملک ریاض کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اور لوگوں کو ان کی متحدہ عرب امارات کی کمپنی بحریہ ٹاؤن دبئی میں سرمایہ کاری سے متنبہ کیا تھا۔2018میں ملک ریاض نے متحدہ عرب امارات کے ظبی گروپ کے ساتھ دبئی میں 20 ارب ڈالر کا رئیل اسٹیٹ منصوبہ تیار کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا تھا۔بحریہ ٹاؤن دبئی کے نام سے اس منصوبے کا مقصد رہائشی، تجارتی اور تفریحی آپشنز کے ساتھ ایک پرتعیش اور جدید کمیونٹی تخلیق کرنا ہے ، اس منصوبے کی افتتاحی تقریب حال ہی میں دبئی میں منعقد ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات ملک ریاض
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی، اقوام متحدہ کی فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیویارک میں بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھارت اور پاکستان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے، اقوام متحدہ کا مؤقف واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئیں اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 27 سیاح ہلاک ہوئے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا اور سفارتی سطح پر بھی اقدامات اٹھائے۔ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔