چیف جسٹس ناں ہونے کا شکوہ نہیں اس وقت سینئر پیونی جج ہوں اور اسی میں خوش ہوں.جسٹس منصورعلی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے کسی سے کوئی شکوہ نہیں کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں میں اس وقت سینئر پیونی جج ہوں اور اس میں ہی خوش ہوں نجی ٹی وی کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں اس وقت سینئر پیونی جج ہوں اور اس میں ہی خوش ہوں مجھے کوئی شکوہ نہیں کسی سے کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں.
(جاری ہے)
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان بہت اچھے ہیں ان کے لیے دعاگو ہوں تقریب حلف برداری سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ حلف صرف الفاظ نہیں ہے یہ بہت گہرے معنی رکھتے ہیں اس کے ذریعے ہم اپنی روح پر ایک ذمے داری عائد کررہے ہیں کہ ہم انصاف، سچائی اور قانون کی حکمرانی کا کام کرنا ہے ہم ایک پابندی کا حلف اٹھارہے ہیں. انہوں نے کہا کہ حلف صرف آپس کی بات نہیں ہوتی اس میں اللہ تعالیٰ بھی شامل ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر حلف لیا جاتا ہے یہ حلف ایک سمت نما ہے جو بتاتا ہے کہ مشکل صورتحال کا کیسے سامنا کرنا ہے انہوں نے مشورہ دیا کہ جب بھی مشکل پیش آئے حلف پڑھ لیا کریں تو سارے معاملے حل ہوجائیں گے. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ حلف صرف ایک وعدہ نہیں ہے یہ بہت مقدس عہد ہے جو آپ نے اللہ کو حاضر و ناظر جانتے ہوئے اپنے ضمیر کے ساتھ کیا ہے اس کو توڑنا نہیں ہے اگر حلف توڑتے ہیں تو سارا نظام ہی ٹوٹ جاتا ہے اگر حلف کےساتھ کھڑے رہیں تو کبھی کوئی مسئلہ نہیں آئے گا. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ لارڈ سٹامس مور نے اپنی ناول میں لکھا ہے کہ حلف ایسے ہی ہے جسے ہاتھ میں پانی لے کر کھڑے ہیں حلف کو سنبھالنا ہے تو پھر ہاتھ نہیں کھولنا اسی طرح رکھنا ہے انہوں نے کہاکہ قانون کا شعبہ علم و دانش سے تو تعلق رکھتا ہی ہے علم و دانش تو ہونی ہی چاہیے لیکن اگر جرات نہیں ہے تو پھر وکیل نہ بنیں جرات ہی اصل کہانی ہے. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ پر دباﺅ آئے گا لالچ دی جائے گی بہت سی چیزیں ہوں گی لیکن حلف کو نہیں چھوڑناقبل ازیں جسٹس منصور علی شاہ نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیداران سے حلف لیا اس موقع پر وکلا نے جسٹس منصور علی شاہ کے حق میں فلک شگاف نعرے بھی لگائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس نہیں ہے کہ حلف
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔