سوئیڈن: قرآن کی بے حرمتی کرنے والا شخص فائرنگ سے ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سوئیڈن: قرآن کی بے حرمتی کرنے والا شخص فائرنگ سے ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
سوئیڈن میں قرآنِ کریم کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے عراقی نژاد ملعون سلوان صباح مومیکا کو مبینہ طور پر سوئیڈن کے شہر سودرتلجے میں اس کے اپارٹمنٹ میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سلوان صباح مومیکا کو مبینہ طور پر بدھ کی رات فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تاہم پولیس نے آج اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 38 سالہ اس ملعون شخص کی ہلاکت کی پولیس کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی ہے، اس شخص کو قتل کرنے کی اصل وجہ بھی معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
یاد رہے کہ اس شخص نے 2023ء میں سوئیڈن میں اور اس کے علاوہ بھی کئی مرتبہ قرآنِ کریم کی بے حرمتی کی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل گزشتہ سال اپریل میں بھی اس شخص کی موت کی خبر سامنے آئی تھی تاہم ناروے حکومت نے اُس وقت اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔
واضح رہے کہ قرآن پاک کی متعدد بار بے حرمتی کرنے والا سلوان مومیکا عراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے تعلق رکھتا تھا۔
سلوان نے سوئیڈن میں پناہ حاصل کرنے سے قبل عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کی، وہ دھوکا دہی سمیت متعدد کیسز میں عراق کو مطلوب تھا۔
سلوان کئی سال قبل سوئیڈن فرار ہو گیا تھا اور اس کی حوالگی کے لیے عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سوئیڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی بے حرمتی کرنے
پڑھیں:
بھارت ایک اور سازش ناکام:’’را‘‘ کے لئے جاسوسی کرنے والا ماہی گیر گرفتار،اعجاز ملاح نے اعتراف جرم کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں کا لالچ دیکر اپنے گھناؤنے مقاصد کیلئے آمادہ کیا۔
عطا تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا مشترکہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے، بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک اور کارروائی کی کوشش ناکام بنا دی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کرتا تھا، اعجاز ملاح کو بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔ اوربھارت کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دیکر پاکستان بھیجا، تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھارتی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایت ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر واپس بھیجا، وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت معرکہ حق میں پاکستان کی فتح اور سفارتی کامیابوں سے پریشان ہے، پاکستان عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کر رہا ہے، جسے بھارت برداشت نہیں کرپا رہا جبکہ بھارت نے گجرات اور کچھ میں فوجی مشقوں کے نام پر مذموم سرگرمیاں شروع کیں۔
اعترافی بیان میں اعجاز ملاح کا کہنا تھا کہ میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں، اگست 2025 میں دریا میں تھے جب بھارتی کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کرلیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
مچھیرے کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھرلی۔
اعجاز ملاح نے کہا کہ مجھے رہا کردیا گیا اور ہدایت دی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کے ڈبے، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں، جس کے بعد مجھے رہا کردیا گیا۔
اس کا کہنا تھا کہ پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر نکال کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں دریا کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کرلیا۔