آئی بی سی سی اور ایبٹ آباد بورڈ کے ایم او یو پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سوات کے ساتھ حالیہ معاہدے کے بعد انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن (آئی بی سی سی) نے ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایبٹ آباد بورڈ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ آئی بی سی سی کی تصدیق کےلیے درکار دستاویزات کی تصدیق کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
اس معاہدے کے تحت اب ایبٹ آباد بورڈ کے طلباء کو آئی بی سی سی تصدیق کے لیے دستاویزات کو سیل شدہ لفافے میں لانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس اقدام کے تحت ایبٹ آباد بورڈ کے ذریعے تصدیق شدہ طلباء کا ڈیٹا آئی بی سی سی کو براہ راست دستیاب ہو گا، جس سے طلباء آئی بی سی سی کی آن لائن تصدیق پورٹل کے ذریعے اپنی درخواست دے سکیں گے، اس طرح پورا عمل سادہ اور تیز ہو گا۔
مفاہمت کی یادداشت پر دستخط آئی بی سی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر غلام علی ملاح اور ایبٹ آباد بورڈ کے چیئرمین محمد شفیق اعوان نے کیے۔
اس موقع پر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے آئی بی سی سی کے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ہمارا مقصد ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے دستاویزات کی تصدیق اور تصدیق کے عمل کو سادہ اور شفاف بنانا ہے۔
انھوں نے کہا اس سے ہم طلباء کو درپیش لاجسٹک مشکلات کو ختم کرکے خدمات کو زیادہ آسان اور دور دراز کے علاقوں کے طلباء کے لیے قابل رسائی بنا رہے ہیں۔
محمد شفیق اعوان نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا یہ شراکت داری ہمارے ویریفکیشن سسٹم کو جدید بنائے گی، جس سے طلباء کا وقت اور محنت بچ سکے گی اور ان کے تعلیمی ریکارڈ کی صداقت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ یہ تعلیمی شعبے میں سروس کی ترسیل کو بہتر بنانے کےلیے ایک اہم قدم ہے۔
ڈیجیٹل ویریفکیشن کے عمل کو تیز کرنے کےلیے آئی بی سی سی نے 6 فروری 2025 کو پورے پاکستان کے باقی تعلیمی بورڈز کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا ہے۔
اس اجلاس میں تمام بورڈز کو آن لائن ویریفکیشن سسٹم میں شامل کرنے پر بات چیت کی جائے گی تاکہ پورے ملک میں طلباء کے لیے ایک معیاری اور مؤثر عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔
سوات اور ایبٹ آباد بورڈ کے ساتھ کیے گئے یہ معاہدے آئی بی سی سی کی ڈیجیٹل خدمات کو اپنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں، جو طلباء کےلیے سروس کی رسائی کو بڑھائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ آن لائن ویریفکیشن اور تصدیق کا سسٹم عمل کو تیز کرے گا اور جسمانی و لاجسٹک رکاوٹوں کو ختم کرے گا، جس سے دستاویزات کی تصدیق کا عمل پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایبٹ آباد بورڈ کے کی تصدیق تصدیق کے کے ساتھ عمل کو
پڑھیں:
میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری
کراچی:میدان سے باہر بھی پی ایس ایل میں رسہ کشی جاری ہے، ملتان سلطانز کی جانب سے واضح کیا جا چکا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔
بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی۔ دوسری جانب متنازع بیانات پر پی سی بی کی جانب سے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہ لینے پر حیرت ظاہر کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایچ بی ایل پی ایس ایل 10 کے ساتھ ہی فرنچائزز کے ساتھ بورڈ کا معاہدہ ختم ہو جائے گا، پی سی بی ویلیویشن کے بعد موجودہ ٹیموں کو برقرار رہنے کا حق دے گا، البتہ فیس میں 25 فیصد یا زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔
لیگ کی مہنگی ترین فرنچائز ملتان سلطانز سالانہ تقریباً ایک ارب 8 کروڑ روپے تو فیس کی مد میں ہی ادا کرتی ہے جبکہ دیگر اخراجات الگ ہیں، اسے ہر سال بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، اسی وجہ سے رواں ایڈیشن سے قبل ہی اونر علی ترین نے ماڈل پر اعتراضات جڑنا شروع کر دیے تھے۔
گزشتہ دنوں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کر دیا کہ اگر فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ ری بڈنگ کی جانب جائیں گے۔
اس حوالے سے بورڈ ذرائع نے بتایا کہ چند ماہ قبل جب ہم نے فرنچائزز سے دریافت کیا تھا کہ کیا وہ ٹیمیں اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو ملتان سلطانز سمیت سب نے ہی آمادگی ظاہر کر دی تھی، پھر اچانک علی ترین کے سخت بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے جو سب کے لیے حیران کن ہیں، اب صاف لگ رہا ہے کہ وہ کسی بڑے فیصلے کے لیے ’’گراؤنڈ‘‘ بنا رہے تھے، یا ان کا مقصد فیس میں کمی کے لیے بورڈ پر دباؤ ڈالنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے تحت کسی بھی وجہ سے فرنچائز فیس میں کمی ممکن نہیں، ویلیویشن کے بعد اضافہ یقینی ہے، اگر سلطانز نے ٹیم چھوڑی تو ری بڈنگ ہوگی، ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ اونر اس میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں، اگر کسی ایک کی فیس کم کی گئی تو دیگر ٹیمیں بھی اس کا مطالبہ کریں گی، یہ صورتحال کسی صورت بورڈ کے لیے قابل قبول نہ ہوگی۔
دوسری جانب بعض حلقے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ متنازع بیانات پر پی سی بی نے علی ترین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا، انھیں شوکاز نوٹس بھی جاری نہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویلیویشن کے بعد سلطانز کی فیس ڈیڑھ ارب روپے سالانہ تک ہو سکتی ہے، یوں 2 نئی ٹیمیں 2،2 ارب روپے سے زائد میں فروخت کرنے کیلیے پی ایس ایل حکام پر بے حد دباؤ ہوگا، مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا ہونا بے حد دشوار ہے، اس لیے اگر سلطانز کی فیس میں کسی بھی وجہ سے کمی ہوئی یا برقرار رکھا گیا تو نئی ٹیموں کو بھی سوا ارب روپے میں بیچا جا سکے گا، لیگ کی جانب سے نرمی کی یہی وجہ ہو سکتی ہے۔
البتہ بورڈ ذرائع نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں اپنی لیگ کی قدر و قیمت کم کریں گے؟ اگر کوئی سستے داموں فرنچائز خریدنے کے خواب دیکھ رہا ہے تو اسے مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان سمیت بیرون ملک کئی پارٹیز پی ایس ایل میں شمولیت کے لیے تیار بیٹھی ہیں۔