پاکستان کی پاک چین تعلقات پر لگائے گئے گھناؤنے الزامات کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے پاک چین تعلقات پر لگائے گئے گھناؤنے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوے کہا ہے کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی پر قائم ہے، دونوں ممالک کی درمیان برادرانہ تعلقات ہیں ، مراکش میں کشتی حادثے کی تحقیقات جاری ہیں ۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان رواں سال امن مشق کے ساتھ پہلے امن ڈا ئیلاگ کی میزبانی بھی کرے گا، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کا حامی ہے، دونوں ممالک کے درمیان بہترین برادرانہ تعلقات قائم ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ مقبو ضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی بدترین کی خلاف ور زیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کشمیریوں کے جدو جہد آزادی کی مذمت کرتا ہے، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے خواہاں ہیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔