شہباز شریف کا بیان مطالبات سے ہٹ کر ہے، پیشکش قبول نہیں کی جا سکتی، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
وزیراعظم کے بیان کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف چارج شیٹ بہت لمبی ہے، وزیراعظم کی جانب سے آفر کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش پر اپنا ردِ عمل دے دیا۔ وزیراعظم کے بیان کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف چارج شیٹ بہت لمبی ہے، وزیراعظم کی جانب سے آفر کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے، ہم نے اسیران کی رہائی اور 2 واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ ہم نے مینڈیٹ کی تو ابھی بات بھی نہیں کی ہے، وزیراعظم کی باتیں غیر متعلقہ ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے راہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ہاؤس کمیٹی بنانا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، کمیشن پر لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے، ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز کوئی بہتر نہیں ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ حکومت اگر مذاکرات پر سنجیدہ ہوتی تو کمیٹی اب تک بن چکی ہوتی، ہماری قانون اور انصاف کی جنگ چل رہی ہے، جیسے بھی ممکن ہو ہم قانون اور انصاف کے سامنے پیش ہوتے رہیں گے۔ راہنما تحریک انصاف نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کا دروازہ کھولنے کا مقصد تھا کہ ملک اس وقت سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، ملک کو سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لیے ہم مذاکرات کے لئے راضی ہوئے۔ شبلی فراز نے مزید کہا کہ معاملات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حکومت کی نیک نیتی شامل ہونی چاہئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک انصاف نہیں کی کا کہنا تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932