آئی ایم ایف کا وفد فروری میں پاکستان کا دورہ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ وفد فروری کے آخر تک پاکستان کا دورہ کرے گا اور قرض کی اگلی قسط کے حوالے سے مختلف امور کا جائزہ لے گا۔
یہ بات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ وفد فروری کے آخر یا پھر مارچ کے آغاز میں پاکستان آئے گا تاہم ابھی وفد نے حتمی تاریخ طے نہیں کی ہے۔
دورے کے دوران آئی ایم ایف وفد معاہدے کے حوالے سے بعض امور کا جائزہ لے گا اور اپنے اطمینان کی صورت میں قرض کی اگلی قسط ایک ارب ڈالر جاری کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔
تاہم حکومت پاکستان معاہدے کے تحت بعض شرائط کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے جن میں زرعی ٹیکس کا نفاذ، خوردہ فروشوں سے ٹیکس کی وصولی اور شش ماہی محصولات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکامی بھی شامل ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی ٹیکس کے نئے قوانین کی منظوری کے حوالے سے بلوچستان اور سندھ حکومتوں سے بات چیت جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ایک نئے قانون پر بھی کام کررہی ہے جس کے تحت کوئی بھی جائیدار خریدنے سے قبل خریداروں کو چاہے وہ ٹیکس دہندہ ہو یا نہ ہو اسے ذرائع آمدنی ظاہر کرنا ہوگی تاہم اتحادی جماعتوں اور کاروباری حلقوں کی جانب سے دباؤ ہے کہ ایک کروڑ سے ڈھائی کروڑ روپے مالیت تک کی جائیدار کی خریداری پر اس شرط سے استثنیٰ دیا جائے۔
اس حوالے سے ایف بی آر کے پالیسی ساز رکن ڈاکٹر نجیب میمن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر بھی اس استثنیٰ کے بارے میں غور کررہا ہے اور ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے استثنیٰ کی حد تجویز کرنے کے لیے بلال اظہر کیانی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی، کمیٹی کا جمعرات کو دوسرا اجلاس ہوا جو بھی بے نتیجہ رہا۔
ایسوسی ایشن آف دی بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے قائمہ کمیٹی کو سفارش کی کہ وہ پہلے ذریعہ ظاہر کیے بغیر 25 ملین روپے تک کی جائیداد کی اجازت دے اور گھر کی پہلی خریداری کی صورت میں 50 ملین روپے تک کی،نجیب میمن نے کہا کہ 50 ملین روپے کی چھوٹ کا مطلب ایک مستقل ٹیکس معافی ہے۔
بلال کیانی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی مرکزی کمیٹی کو سفارش کرے گی کہ قانون پاس کرنے سے پہلے ایف بی آر کا تکنیکی حل دیکھیں۔ انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کسی بھی مجوزہ نظام کی جانچ کرے گی تاکہ عوام کو ایف بی آر کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی ا ئی ایم ایف ایف بی ا ر نے کہا کہ حوالے سے کا جائزہ
پڑھیں:
سول سروسز سٹرکچر کی بہتری کیلئے کمیٹی قائم، تحفظات دور کرینگے: وزیراعظم کی فضل الرحمٰن کو یقین دہانی
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف سے فضل الرحمن نے ملاقات کی۔ ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے حالیہ قانون سازی سمیت دیگر تحفظات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے مولانا کو افہام و تفہیم سے معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے سول سروسز کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، سول سروسز سٹرکچر کی بہتری اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے سفارشات مرتب کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ شہباز شریف کی زیرِ صدارت سول سروسز کی اصلاحات پر جائزہ اجلاس اجلاس میں بتایا گیا کہ سول سروسز میں بھرتی، ٹریننگ، کارکردگی کے جائزے، تنخواہوں کی بہتری اور ترقی کے حوالے سے مشاورت کے بعد تجاویز مرتب کی جا رہی ہیں۔ اجلاس کو خطے کے دوسرے ممالک میں سول سروسز کی اصلاحات کا پاکستان کے ساتھ تقابلی جائزہ بھی پیش کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کمیٹی کو ایک ماہ میں تفصیلی مشاورت کے بعد اصلاحات پر مبنی جامع سفارشات پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ کمیٹی میرٹ پر بہترین ٹیلنٹ کی بھرتی، ترقی کیلئے مخصوص اہداف پر مبنی کے پی آئیز، اے سی آر نظام کی بہتری و مؤثر متبادل کے حوالے سے سفارشات مرتب کرکے پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی و جدید نظام کے حوالے سے افسروں کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے لائحہ عمل بھی سفارشات کا حصہ ہو۔ ایسی سفارشات مرتب کی جائیں جو پائیدار نظام کی بنیاد بنیں۔ گورننس کی بہتری اور سول سروسز کو عصری تقاضوں سے متواتر ہم آہنگ کرنے کا مستقل نظام قائم کریں۔ سول سروسز میں عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے اور اس کا معاون بنانے کیلئے اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان معیشت کے اہم شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم سے عالمی بینک کے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون نے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ طویل شراکت داری پر عالمی بینک، خصوصاً عالمی بینک کے صدر اجے بنگا اور پاکستان کیلئے عالمی بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے ملکی ترقی کی ترجیحات بالخصوص توانائی، انسانی وسائل، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے شعبوں میں CPF کے سٹرٹیجک کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی مدد پاکستان کی ترقی میں اہم ہے اور دونوں اداروں کے درمیان تعاون مزید مضبوط ہوگا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے جیسے اہم بین الاقوامی معاہدے کو نقصان پہنچانے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی روشنی میں پاکستان کے جائز مؤقف کیلئے عالمی بینک کی اصولی حمایت کو سراہا۔ شہباز شریف نے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور علاقائی امن کی کوشش کرے گا۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران عالمی بینک کی بروقت اور فراخدلانہ مدد کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی بینک کی مدد نے پاکستان کو فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرنے اور تعمیر نو کے اقدامات کے آغاز میں مدد فراہم کی۔ عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون نے اس دوران وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی معیشت کے اہم شعبوں میں مزید تعاون کے لیے عالمی بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی میکرو اکنامک بحالی کی تعریف کی اور کہا کہ موجودہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور شہباز شریف کی قیادت نے پاکستان کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی جانب گامزن کیا ہے۔ ملاقات کے اختتام پر حکومت پاکستان اور ورلڈ بینک کی جانب سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف کے حصول اور پاکستان کے عوام کیلئے ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کیلئے آنے والے سالوں میں دونوں کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔ عثمان ڈیون نے پاکستان کے دورے کے دوران پرتپاک مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کی جاری میکرو اکنامک بحالی کی تعریف کی اور ملک کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے پر وزیراعظم کی حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے خاص طور پر موجودہ انتظامیہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کی تعریف کی جس میں وزیراعظم شہباز شریف کی مضبوط قیادت کو ادارہ جاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور جامع اقتصادی ترقی کو فرورغ دینے میں اہم قرار دیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا کہ نظام تعلیم میں جدت لانا، ملک کے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے آراستہ کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سنٹانا ایجوکیشن (Cintana Education) کے بانی اور چیئرمین ڈگ بیکر (Doug Becker) کی قیادت میں ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کو عالمی معیار کے مطابق لانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ شعبہ تعلیم کے حوالے سے تمام حکومتی پالیسیاں ملک کے نوجوانوں کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بنیاد پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر مرکوز ہیں۔ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی تعمیر ہمارے لیے انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے تعاون سے تعمیر شدہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ملکی نوجوانوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنیاد پر کام کرنے کے لیے تربیت دی جائے گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمشن میں اصلاحات کے بعد متعدد اصلاحات کی ہیں۔ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کو مزید موثر اور کارآمد بنایا گیا ہے۔ پیشہ ورانہ تربیت کے شعبے میں جدت لانے کے لیے نیوٹیک ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی تعاون کرے۔ ڈگ بیکر نے کہا کہ ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی پاکستان کے شعبہ تعلیم میں جدت لانے کے لیے وسائل اور سہولیات فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے رواں سال آپریشنلائز ہونے والے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم ہاؤس میں قبائلی عمائدین کا جرگہ ہوا، شہباز شریف نے فضل الرحمن کی سربراہی میں قبائلی عمائدین کا خیر مقدم کیا۔ خیبر پی کے کے ضم اضلاع کے قبائلی عمائدین نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں ضم اضلاع میں امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے اور تعمیر و ترقی پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیز میں ضم اضلاع کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان کیا۔ قبائلی عمائدین نے کوٹہ بحال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم اور خوشی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے قبائلی عمائدین کی میزبانی کرتے ہوئے انتہائی خوشی ہو رہی ہے۔ آپ کا تعلق ان علاقوں سے ہے جو شاندار تاریخی پس منظر اور روایات کے امین ہیں۔ قبائل نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور امن کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ضم اضلاع میں امن وامان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سکیورٹی فورسز اور پولیس دہشتگردوں کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔ ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے تمام مکاتب فکر کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔ ضم اضلاع کے نوجوانوں کو تعلیم، صحت، ہنر، روزگار کے بہترین مواقع کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے ضم اضلاع کے مسائل پر قائم کمیٹی کے دائرہ کار میں توسیع کی ہدایت کی۔ قبائلی وفد نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔