Nai Baat:
2025-11-03@10:01:45 GMT

قائداعظم زندہ باد

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

قائداعظم زندہ باد

برصغیر میں بسنے والے لاکھوں اور اب کروڑوں مسلمانوں کے محبوب لیڈر قا ئداعظم محمد علی جناح کو اللہ رب العزت نے پیش بہا کر شماتی خوبیوں سے نوازا تھا۔ بیسویں صدی کے سب سے عظیم سیاسی رہنما ہونے کے باوصف قائداعظم کی شخصیت و کردار اس قدر شفاف اور متاثر کن تھی کہ آ ج پون صدی گزر جانے کے بعد بھی ان کا بڑے سے بڑا مخالف اور نا قد بھی انکے بارے کچھ منفی یا بے معنی و لا یعنی گفتگو کر نے سے پہلے سو بار سو چتا ہے ۔ ہمارے ہاں اپنے بڑے بزرگوں اور دنیا سے چلے گئے اکابرین کی بے توقیری کا ایک ناپسندیدہ و قبیح عمل کچھ لوگ فیشن کے طور پر اپنا لیتے ہیں اور بہتیرے ایسے بھی ہیں جن کی ذو معنی تکلیف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے ۔ یہ نسل در نسل حسد و بغض کے مارے ہوئے جب جب موقع پا تے ہیں محسنین ِ قوم کے بارے ہرزہ سرائی ضرور کر تے ہیں۔ چند روز قبل ایوان بالا کی انتہائی معزز و مقدس نشست پر براجمان صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح کا ذکر کر تے ہوئے انتہائی عامیانہ زبان اور بازاری لب و لہجہ استعمال کیا۔ یقین کیجئے مجھے ذا تی طور پر انکی اس تقریر اور سیاسی فکر سے لیکر ریاست کے ساتھ ان کے تحفظات تک کسی بھی بات سے کچھ لینا دینا نہیں ۔ البتہ ان کے عامیانہ پن پر سوائے اظہار افسوس کے اور کچھ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ تاہم سوشل میڈیا پر سابق وفاقی وزیر اور سینئر سیاسی رہنما خواجہ سعد رفیق کی جانب سے مدبرانہ اور معتدل جواب کے بعد مجھے اپنے اُستاد محترم معروف دانشور مرحوم ڈاکٹر صفدر محمود بہت یا د آئے جن کی پوری زندگی قائداعظم کی شخصیت‘ سیاست اور نظریاتی کا دفاع کرتے گزری۔ اگر ڈاکٹر صاحب حیات ہوتے تو سینٹ آ ف پاکستان میں کی گئی اس قابل مذمت گفتگو کی ایسی خبر لیتے کہ تسلی ہو جاتی ۔ بہر حال خواجہ سعد رفیق کا جاندار رد عمل دراصل انکے خون کا اثر ہے۔ یہ جرأت گولڈ میڈلسٹ کارکن تحریک پاکستان اور آگ و خون کے دریا عبور کر کے پاکستان حاصل کر نے والے خواجہ رفیق شہید کا بیٹا ہی کر سکتا ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اپنی اندرونی و بیرونی وابستگیوں اور محدود مفادات کے گھن چکر میں اسیری کی حد تک پھنسے ہوئے یہ نام نہاد سیاستدان پریشر گروپس کے طور پر کام کرتے ہیں انہوں نے اپنی ذات اور اپنی سوچ سے آ گے نہ کبھی سوچا اور نہ کبھی کچھ کیا۔

قیام پاکستان کی تاریخی جدوجہد کے دوران خائب و خاسر رہنے والا یہ گروہ آ ج بھی اسی خفگی کا شکار ہے۔ بھلا ان کی زبان سے بانیان پاکستان کی بابت کلمات خیر کیسے ادا ہو سکتے ہیں جنہوں نے 1947 کے تاریخی ریفرنڈم میں قائداعظم محمد علی جناح سے عبرتناک شکست کھائی اور دین و ملت سے بیزاری و لا تعلقی کی بنیاد پر بیرونی آ قا ئوں کی غلامی کو قبول کئے رکھا۔ آ ج یہ تیسری یا چوتھی نسل تک پہنچنے کے بعد بھی وہی گردان دہر ا رہے ہیں جو ان کے بڑے مسلسل کہتے اور پر چار کر تے رہے۔ لیکن یاد رہے کہ نصف النھار کے سو رج کو اشاروں کنایوں میں کچھ کہا جائے یا رات کے وقت چمکتے دمکتے چاند کی طرف منہ کر کے آ وازیں بلند کی جائیں ہر دو صورتوں میں نامرادی ہی مقدر رہتی ہے ۔ آ ج 77 سال گزرنے کے بعد ان کو قا ئداعظم کی شخصیت پر تحقیق کی فکر لاحق ہو ئی ہے تو یہ خود ساختہ مغالطوں کا شکار ہو کر قوم کو گمراہ کر نے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ آ پ کو جہاں اور جن سے شکایت ہے براہ ِ راست ان سے بات کریں یا اُ ن کی بات کریں ۔ قا ئداعظم کی علالت اور سفر آ خرت کو بہا نہ بنا کر اپنا خُبث باطن ظاہر کر نا عجیب بھونڈا انداز ہے۔ ظاہر سی بات ہے اپنی گفتگو اور موقف میں وزن بڑھانے کیلئے بھی انہیں قا ئداعظم کی شخصیت کے سہارے کی ضرورت ہے۔ اپنی ضرورت پوری کر نے کے چکر میں کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں بسنے والے قائداعظم کا اہانت آ میز تذکرہ بالکل نا قابل برداشت اور نامناسب ہے۔ اب تو قائداعظم کی بصیرت کی حقیقت چار دانگ عا لم میں آ شکار ہو چکی ہے جب بھارت میں بسنے والے مسلمان اور بنگلہ دیشی مسلمان یک زبان ہو کر قا ئداعظم کی جدوجہد آ زا دی کو سلام پیش کر رہے ہیں۔ اور وہ زبان ِ حال سے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ نہرو اور گاندھی سمیت ہر شاطر مزاج مسلمان دشمن سے مقابلہ کر کے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ خطہ زمین کاحصول اور پاکستان کا قیام وا قعی ایک معجزہ تھا جس کے لیے قدرت نے قائداعظم محمد علی جناح کو تمام تر صلاحیتیں عطا فرمائیں۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ انگریزوں‘ ہندوئو ں اور مسلمان دشمنوں سے بیک وقت لڑائی میں قائداعظم ایک مرتبہ بھی جیل نہیں گئے۔ بلکہ اصول اور دلیل کے ساتھ اپنا موقف منوایا۔ ہمیں ہرآزادی پسند کا احترام ضرور ہے مگر ایسا نہیں کہ ہم تاریخ کو مسخ کر ڈالیں اور کل کے مجروح کرداروں کو آج کے ہیرو بنا کر نسل نو کو گمراہ کرنے پر خاموشی اختیار کیے رکھیں۔ لہٰذا بات اصول سے ہو گی اور تاریخ کے حوالوں سے مزین بھی ہو گی۔

قائدعظم نے -16اکتوبر 1945ء کو بلوچستان کوئٹہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے واضح کر دیا تھا کہ ’’جو لوگ پاکستان کی مخالفت کر رہے ہیں وہ مسلمانوں کو ہندو راج کے ماتحت رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ مسلمان کبھی بھی ہندو راج میں نہیں رہ سکتے اور یہ کہ دو سو برسوں کا انگریز تسلط ہندو غلبے سے خوفزدہ کرنے کیلئے کافی ہے۔ اسی لیے ہم نے سوچ سمجھ کر پاکستان کا مطالبہ کیا ہے‘‘۔ میری دانست میں آج پاکستان میں بسنے والے بچے بچے کو قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے افکار کے متعلق درست آگاہی فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے بلکہ میں تو کہوں گا کہ فیاض ہاشمی کی یہ نظم نسل نو کو سبقاً پڑھائی جانی چاہئے از بر کرانی چاہئے۔
یوں دی ہمیں آزادی کے دنیا ہوئی حیران
اے قائداعظم تیرا احسان ہے احسان

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: قائداعظم محمد علی جناح ئداعظم محمد علی جناح ئداعظم کی شخصیت میں بسنے والے قا ئداعظم کی رہے ہیں نے والے تے ہیں کے بعد

پڑھیں:

 افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا

سٹی42:  پاکستان کے وزیردفاع  خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات جب تک مکمل نہیں ہو جاتے، افغانستان کے ساتھ تمام معاملات معطل رہیں گے، ویزہ پروسیسنگ بھی معطل رہے گی۔

خواجہ آصف نے یہ بات آج اپنے شہر سیالکوت میں ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 

خواجہ آصف نے کہا،  افغانستان سے اِس وقت ہر چیز  کی آمدورفت معطل ہے ویزہ پروسیس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسیس معطل رہے گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا  کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے ہیں، مودی تو چپ ہی کرگیا  اور مغربی محاذ پرہم پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک(پاکستان اور افغانستان) کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

سیالکوٹ میں  میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسیسنگ بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسیس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا  

خواجہ آصف نے کہا،  پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کےمسئلہ کو افغانستان تسلیم ہی نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ  ترکیے میں ہونے والے مذاکرات میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں (افغانستان) سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے۔ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ اس سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس (استنبول مذاکرات) ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔

نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی

  حل صرف ایک ہے:  افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو

وزیردفاع  نپاکستان مین افغانستان سے  دہشتگردوں کی مسلسل دراندازی کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا  پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے۔  اس مسئلے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے۔  قوم کے تمام نمائندے-  سیاستدان اورتمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کےمسئلے کا فوری حل ہو۔  حل صرف ایک ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔

محسن نقوی  کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ  

خواجہ آصف نے کہا،  اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہوگا، افغانستان کی طرف سےجوتفریق کرنےکی کوشش کی جارہی ہے اسے پوری دنیاسمجھتی ہے جو نقصانات پانچ دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا، بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے سامنے ہیں۔  اب تو کسی مزید ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کررہے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم  ثبوت دیں گے۔

پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ

ؒواجہ آصف نے کہا، بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر  بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کرگیا ہے۔  اس (مغربی) محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر تنقید، فواد خان کا ردعمل آگیا
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • تاریخ کی نئی سمت
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع