کراچی+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ لیڈی رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے الزام لگایا ہے کہ کراچی کے تاجروں سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا لہجہ دھمکی آمیز تھا۔ پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ کہتے ہیں پرچیاں آنا بند ہوگئی ہیں، آج روزانہ کی بنیاد پر بھتہ طلب کیا جا رہا ہے اور نہ دینے پر روز قتل کیے جا رہے ہیں۔ آپ نے تاجروں سے ملاقات میں سٹریٹ کرائمز پر معافی کیوں نہیں مانگی؟ کراچی آپ کے آنے کے بعد جس شکل میں ہے اس کی وضاحت تو کریں، آپ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کراچی کو تباہ کر رہے ہیں۔ 15 سال سے سندھ میں جمہوریت کے نام پر ایک جماعت حکمرانی کر رہی ہے، مگر سندھ کے شہری علاقے بدترین حالات کا شکار ہیں۔ کراچی میں مصنوعی اکثریت کی حکومت ہے، امید تو یہ تھی کہ بلاول بھٹو کراچی کے تاجروں سے 15 سالہ زیادتیوں پر معافی مانگیں گے۔ مگر ان کا لہجہ دھمکی آمیز تھا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلاول بھٹو سے ملاقات کے لیے جن تاجروں کو بلایا گیا، انہیں دھمکی دی گئی کہ وہ بھتہ خوری کی شکایت نہ کریں، اگر مسائل حل نہ ہوئے تو پھر نئے صوبے بنانے کی آواز تو اٹھے گی۔ فاروق ستار نے کہا گزشتہ 15 سے 16 سالوں میں تاجروں، صنعت کاروں اور بلڈرز کی زمینوں پر تیزی سے قبضہ کیا گیا ہے۔ مزید کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے تاجروں کو دعوت دی تھی۔ ہمیں لگا کوئی اقدام کریں گے۔ ایک طرف لوگ صوبے کو چلانے کے لئے سو فیصد وسائل فراہم کرتے ہیں۔ دوسری طرف لوگ ایک فیصد بھی اپنا حصہ نہیں ڈالتے۔ آپ نے کراچی تاجروں سے بات کی۔ آپ کو تکلیف تھی انہوں نے گلہ کہیں اور کیا۔ کراچی میں روزانہ دو سے تین وارداتیں ہوتی ہیں، مزاحمت پر مار دیا جاتا ہے۔ لیاری گینگ وار کے ذریعے پورے شہر کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ بچوں کے اغوا میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آپ نے تاجروں سے ملاقات میں سٹریٹ کرائم پر معافی کیوں نہیں مانگی۔ ہم نے عدالتوں سے کہا ہے جعلی ڈومی سائل پر کوئی فیصلہ کریں۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی آکر معلوم ہوا کہ حالات ایسے نہیں کہ ہم میوزک، کلچر یا سینما پر بات نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ایسی تعلیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے طلباء اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی شعبہ گرافک ڈیزائن کے زیر اہتمام برٹش کونسل و دیگر اداروں کے اشتراک سے ’لاہور میں سنیما کے سو سال مکمل ہونے‘ پر پہلی تین روزہ بین الاقوامی کری ایٹو آرٹس کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی صرف کھوکھلے نعروں یا وعدوں سے نہیں آئے گی بلکہ سب کو مل کر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جس سے ایک عام آدمی اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ سکے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے در و دیوار کے ساتھ کئی بار گزر ہوا ہے لیکن آج آپ لوگوں کے سامنے بات کرتے ہوئے خوشی اور فخر محسوس ہو رہا ہے۔ پنجاب سے نوجوان پارلیمنٹ میں پہنچیں گے تو پاکستان میں انقلاب آئے گا۔ بسوں سے لٹک کر اور ٹیوشن پڑھا کر گزارا کرنے والے افراد ہی ملکی مسائل کو سمجھتے ہیں اور حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ پاکستان میں کسان کی نمائندگی جاگیردار، مزدور کی نمائندگی سرمایہ دار اور میری اور آپ کی نمائندگی خاندان کر رہے ہیں جو ایک المیہ ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خالد مقبول تاجروں سے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج،  پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ،  ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملکی بقا کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، حکومت اور اپوزیشن ملکر بھارت کو جواب دیں: حافظ نعیم الرحمان 
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، شاہد خاقان عباسی
  • کراچی کے تاجروں کا 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • بھارتی یوگا گرو حریف مشروب کے خلاف توہین آمیز اشتہار حذف کرنے پر تیار
  • چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
  • کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
  • دھمکی نہیں دلیل
  • اللہ نے عمران خان کو قبول کیا ہے، پنجاب پولیس کے اہلکار کی بانی پی ٹی آئی کے حق میں گفتگو
  • پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری