اسلام آباد (نمائندہ  خصوصی) سینٹ کی مجلس سے قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے  ایف بی آر کی طرف سے 1010گاڑیوں کی خریداری کو وقتی طور پر روکنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سینٹ کمیٹی نے اس خریداری کے معاملہ کو تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کو بھیجنے کی سفارش کر دی۔ سینیٹر فیصل ووڈا نے ایف بی آر کے افسروں پر قتل کی دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا۔ اجلاس میں مختلف مالیاتی پالیسیوں، ایف بی آر کی کارکردگی اور خریداری کے متنازعہ عمل پر بات چیت کی گئی۔ سینٹ کی مجلس قائمہ نے ایف بی آر تربیت  سے  متعلق کمیٹی نے  تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ اجلاس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کے ریونیو میں 384 ارب روپے کی شارٹ فال پر بات چیت کی گئی۔ ایف بی آر نے پہلی ششماہی  میں 5624ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے ہیں جو کہ ہدف 6008ارب روپے کے مقابلے میں کم  ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے ایف بی آر کی طرف سے سیلز ٹیکس جمع کرنے کے طریقہ کے حوالے سے تشویش ظاہر کی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کے روبرو یہ کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، اس کے ساتھ ساتھ تنخواہ دار طبقہ کے لیے انکم ٹیکس کے فارم کو سادہ بنایا جا رہا ہے، کسٹم کے شعبہ میں فیس لیس سسٹم پر عمل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال سے ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی کو الگ کر دیا جائے گا۔ تنخواہ دار طبقہ کے 60 سے 70 فیصد کے  ملازمین پر سپر ٹیکس لاگو ہی نہیں ہوتا۔ اجلاس میں ایف بی آر کی طرف سے 1010 گاڑیاں خریدنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ سینٹر فیصل واوڈا نے خریداری  کے حوالے سے خدشات کو ظاہر کئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ  مجھے ایف بی آر کے افسروں نے قتل کی دھمکیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی صالح حیات، شاہد سومرو اور ڈاکٹر حیات صدیقی نے مجھے دھمکیاں دی ہیں۔ سینیٹر فیصل واوڈا کے اس بیان پر وفاقی وزیر خزانہ نے وعدہ کیا کہ اس بارے میں اعلی سطح کی تحقیقات کرائی جائیں گی اور ملوث افسروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے کو تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ خریداری کے عمل کو اس وقت تک کے لیے روکا جا رہا ہے جب تک اس سارے عمل پر نظر ثانی کو مکمل نہیں کیا جاتا۔ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے پیپرا بورڈ سے کہا کہ گاڑیوں کی خریداری کے معاملے کا جائزہ لے۔ وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ کیپٹو پاور پلانٹ کے لیے گیس کی قیمت کم کی گئی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ گاڑیوں کی خریداری کے ایشوز سمیت متعدد ایشوز تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو بھیج دیے جائیں۔ فروری میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔ وزیر خزانہ کے مطابق سرمایہ کاروں کو دس، دس سال کا ایک روڈ میپ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1978 سے میں ٹیکس دے رہا ہوں، اس وقت بھی کہا جاتا تھا کہ سمگلنگ بہت ہے، ہم نے وہ فارم بھی دیکھے ہیں جو ہمارے منشی بیٹھ کر بھرتے تھے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر کی خریداری کے اجلاس میں کی طرف سے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • ایگریکلچر گریجویٹس کیلئے انٹرن شپ کے دوسرے فیز کا آغاز، 60 ہزار ماہانہ ملیں گے
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا
  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • پنجاب میں لائیو اسٹاک آمدن پر زرعی ٹیکس ختم، ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 قائمہ کمیٹی سے منظور