مرکزی حکومت گھریلو ملازمین کیلئے جامع قانون بنائے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
جسٹس سوریہ کانت کے ذریعہ لکھے گئے اپنے فیصلے میں عدالت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زیادہ تر گھریلو ملازمین درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات اور معاشی طور پر کمزور طبقات سمیت پسماندہ طبقات سے آتے ہیں، انہیں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھارت کی مرکزی حکومت کو گھریلو ملازمین کے حقوق اور عزت کے تحفظ کیلئے ایک جامع قانون بنانے کی ہدایت دی۔ جسٹس سوریہ کانت اور اجول بھویان کی بنچ نے وزارت محنت اور روزگار کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مل کر اس طرح کے قانون سازی کی فزیبلٹی کا جائزہ لینے اور چھ ماہ کے اندر اپنے نتائج پیش کرنے کے لئے ایک ماہر کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی۔ بنچ نے شہری گھرانوں میں کھانا پکانے، صفائی ستھرائی اور دیکھ بھال جیسے ضروری کام انجام دینے والے گھریلو ملازمین کے اہم رول پر زور دیا۔ عدالت عظمیٰ نے اس بات پر غور کیا کہ ان کی (ملازمین) بڑھتی ہوئی مانگ کے باوجود، ملک گیر قانون سازی کے ڈھانچے کی عدم موجودگی میں وہ استحصال اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ جسٹس سوریہ کانت کے ذریعہ لکھے گئے اپنے فیصلے میں عدالت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زیادہ تر گھریلو ملازمین درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات اور معاشی طور پر کمزور طبقات سمیت پسماندہ طبقات سے آتے ہیں۔ وہ اکثر مالی مشکلات کی وجہ سے گھریلو کام کرتے ہیں۔ انہیں کم اجرت، کام کے غیر محفوظ حالات اور طویل اوقات کار جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گھریلو ملازمین پسماندہ طبقات درج فہرست
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔