اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران  وکیل خواجہ احمد نے 9مئی پر افواج پاکستان کے اعلامیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ  آئی ایس پی آر نے 9مئی واقعے پر 15مئی کو اعلامیہ جاری کیا، آئی ایس پی آر کے 15مئی کے اعلامیے پر کوئی اعتراض نہیں،اعلامیہ میں کہا گیا 9مئی پر ادارے میں دکھ اوردرد پایا جاتا ہے، اعلامیہ میں کہا گیا 9مئی کے ناقابل تردیدشواہد موجودہیں،اعلامیہ کے بعد ملٹری ٹرائل میں فیئر ٹرائل کیسے مل سکتا ہے؟

 شعبان المعظم کی فضیلت

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق  سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، وکیل خواجہ احمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہری ملٹری ٹرائل میں نہیں آتے ، میں مکمل آرمی ایکٹ کو بالکل چیلنج نہیں کر رہا، جسٹس منیب نے بھی اپنے فیصلے میں اسی دلیل کا حوالہ دیا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ  گزشتہ روز ہمیں قائل کیا گیا کہ فوجی ٹرائل فیئر ٹرائل ہوتا ہے،9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟خواجہ احمد نے کہاکہ 16دسمبر والے افراد دہشتگردانہ واقعات میں ملوث تھے،ٹرائل کیلئے ترامیم کرنا پڑی تھی جس کے بعد 16دسمبر والے ملزمان کے ٹرائل ہوئے تھے،افواج پاکستان کے سول ملازمین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا ایئر بیسز پر حملہ کرنے پر آرمی ایکٹ کاک اطلاق ہوتاہے؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ گزشتہ روز ہمیں قائل کیاگیاکہ فوجی ٹرائل فیئر ٹرائل ہوتا ہے۔

9مئی اور16دسمبروالے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ جسٹس مسرت ہلالی 

اعتزاز احسن کے وکیل نے دوران سماعت کرسی پر بیٹھ کر بولنے کی کوشش کی تو جسٹس امین الدین نے اعتزاز احسن کے وکیل کو ہدایت کی  کہ ایسے نہ کریں ، آپ سینئروکیل ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ  ایف بی علی کیس میں تنازع ہوا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ویسا بھی ہوسکتا ہے،آج کل ایسی بھی سوچ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ایسی حرکت کرے تو کیا ہونا چاہئے، گزشتہ روز میں نے مہران بیس اور دیگر چند واقعات کا ذکر کیا تھا،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ سانحہ آرمی پبلک میں شہریوں کے بچے شہید ہوئے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ کوئی دوسری رائے کہ آئین سے منافی قانون برقرار نہیں رہ سکتا۔

نوجوان کی محبت میں کراچی آئی امریکن خاتون بیمار، فلاحی ادارے میں پہنچ گئی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس مسرت ہلالی خواجہ احمد فیئر ٹرائل نے کہاکہ سکتا ہے

پڑھیں:

زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔

4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار

کیس کا پس منظر

یہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔

عدالت کا اظہارِ برہمی

سپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔

فیصلے کے اہم نکات و ہدایات

عدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:

ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

چیف لینڈ کمشنر کو ہدایات

سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔

پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیں

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • انسداد دہشتگردی عدالت؛ پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد منسوخ
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • عمران خان ہی پارٹی لیڈر، شاہ محمود قریشی لیڈ نہیں کرینگے، سلمان اکرم راجہ
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • جب تم رفال اڑا ہی نہیں سکتے تو نئے جہاز کس لعنت کے لیے خرید رہے ہو؟ڈمی خواجہ آصف
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،جس کسی نے ان پر 9مئی کا کیس بنایا ہے وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،حامد میرکا تبصرہ
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات
  • شیرپائو پل جلائو گھیرائواور دیگر 9مئی مقدمات : احمر بھچر ‘ یاسمین راشن ‘ محمود الرشید سمیت 79افراد کو 10برس قید : شاہ محمود بری