نہ فوٹو شوٹ، نہ کیپٹنز میٹ! بھارتی بورڈ خوشی کے شادیانے بجانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پاکستان میں چیمپئینز ٹرافی سے قبل ہونیوالی افتتاحی تقریب اور کیپٹنز میٹ کے ختم ہونے پر خوشی کے شادیانے بجانے لگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کو 19 فروری سے چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی ہے، ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارتی ٹیم اپنے میچز دبئی میں کھیلے گی، ایک سیمی فائنل بھی وہیں پر ہی ہوگا، اگر بلو شرٹس فائنل میں پہنچے تو معرکہ دبئی میں ہوگا۔
بھارت نے پہلے ہٹ دھرمی سے اپنے میچز دبئی منتقل کروائے اور اب وہ پاکستان میں چیمپئینز ٹرافی کے افتتاح اور کپتانوں کی ٹرافی شوٹ و پریس کانفرنس بھی ختم کروادی۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئینز ٹرافی کیلئے مبینہ طور پر ٹیم کی جرسی پر ‘پاکستان’ (میزبان ملک کا نام) چھاپنے پر اعتراض اٹھایا تھا جس کے بعد کیپٹنز میٹ اور افتتاحی تقریب میں روہت شرما کی پاکستان آمد کی خبروں کو بےبنیاد قرار دیکر دباؤ ڈالا گیا کہ سیکیورٹی مسائل کے باعث بھارتی کپتان پاکستان نہیں جائیں گے۔
ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے موققف اپنایا ہے کہ آئی سی سی کیساتھ چیمپئنز ٹرافی سے قبل ٹیموں کے ہمراہ کوئی تقریب کا پلان بنایا ہی نہیں گیا تھا۔
گزشتہ برس امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ٹی20 ورلڈکپ سے قبل بھی کپتانوں کا کوئی فوٹو شوٹ نہیں ہوا تھا لہذا اب ایسا نہ ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ البتہ ہم ایونٹ کی رنگارنگ افتتاحی تقریب سجائیں گے، جہاں کراچی اور لاہور کے دونوں اسٹیڈیمز کا بھی اپ گریڈیشن کے بعد افتتاح ہوگا۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ ٹیموں کی پاکستان آمد کی مختلف تاریخوں کی وجہ سے افتتاحی تقریب یا کپتانوں کا باضابطہ اجتماع ممکن نہیں، انگلینڈ کی ٹیم بھارت کیخلاف ٹی20 سیریز کے بعد 18 فروری کو لاہور پہنچے گی جبکہ آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز کے اختتام پر 19 فروری ٹورنامنٹ کیلئے پاکستان آئے گا۔
ایک ہی گروپ میں شامل انگلینڈ اور آسٹریلیا کا 22 فروری کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میچز کھیلیں گے۔
ایونٹ کی دو بڑی ٹیمیں تاخیر سے پاکستان پہنچیں گی جس کے باعث کپتان کا فوٹو شوٹ یا مشترکہ- پریس کانفرنس شرکت نہیں کرسکیں گے اور یوں روہت شرما بھی پاکستان نہیں آئیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افتتاحی تقریب
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔