امریکا میں فضائی حادثہ: صدر ٹرمپ کالے گورے کا سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں طیارے اور ہیلی کاپٹر کے تصادم میں 67 ہلاکتوں کے لیے جو بائیڈن اور اوباما انتظامیہ کے ادوار میں فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے کی جانے والی متنوع بھرتیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے کسی بھی ٹھوس ثبوت کے بغیر کہی ہے اس لیے اُن پر حکام کی طرف سے شدید تنقید بھی شروع ہوگئی ہے۔
یہ دو عشروں کے دوران امریکا کا بدترین فضائی حادثہ ہے۔ جامع تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس حادثے میں ایک ریجنل طیارہ فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرایا۔ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے ہیلی کاپٹر کے پائلٹس کو موردِ الزام ٹھہرایا اور ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بائیڈن اور اوباما انتظامیہ کے تحت کی جانے والی متنوع بھرتیوں نے سلامتی کے معیارات گرادیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں اس حادثے کے اصل اور تمام اسباب کا علم نہیں مگر اس حوالے سے ہماری ایک رائے ہے جو ہم نے ظاہر کردی ہے۔ ہم اپنے ذہین ترین لوگوں کو ایئر ٹریفک کنٹرول کے لیے تعینات کرتے ہیں۔ پھر یہ حادثہ کیسے ہوا؟ اوباما ایڈمنسٹریشن نے جائزہ لے کر یہ طے کیا تھا کہ ایئر ٹریفک کنٹرول کا شعب کچھ زیادہ ہی سفید (فام) ہے یعنی اِس میں سیاہ فام افراد کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ سوال یہ نہیں کہ کوئی گورا ہے یا کالا، کون سی زبان بولتا ہے، کس مزاج کا ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرول کے شعبے میں قابل ترین لوگ رکھے جاتے ہیں۔ اس شعبے میں عام سی ذہنی صلاحیت کے حامل افراد کو نہیں رکھا جاسکتا۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ یہ حادثہ متنوع بھرتیوں کا نتیجہ ہو تو اُنہوں نے، کوئی ثبوت پیش کیے بغیر، کہا کہ ہاں ایسا ہو بھی سکتا ہے۔ جب کسی رپورٹر نے پوچھا کہ وہ کس طور یہ بات کہہ سکتے ہیں یعنی اس نتیجے تک کیسے پہنچے تو انہوں نے کہا میں یہ بات کامن سینس کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔
صدر ٹرمپ کے بعد نائب صدر جے ڈی وینس نے رپورٹرز سے گفتگو میں کہا کہ متنوع بھرتیوں نے معاملات بگاڑے ہیں۔ غیر سفید فام ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے فضائی مسافروں کی زندگی داؤ پر لگادی ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں سابق سیکریٹری ٹرانسپورٹیشن پیٹ بٹگیگ نے صدر ٹرمپ کے ریمارکس کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے اُن پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ ریمارکس انتہائی حقیر ہیں۔ بیسیوں خاندان انتہائی الم ناک صورتِ حال کا شکار ہیں۔ ایسے میں صدر ٹرمپ کو جھوٹ بولنے کے بجائے اُنہیں دلاسا دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ وفاقی اداروں میں متنوع بھرتیوں کے مخالف رہے ہیں۔ بنیادی حقوق کے علم بردار گروپ یہ کہتے ہوئے اُن پر تنقید کرتے رہے ہیں کہ وہ معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کے عمل کی مخالفت کر رہے ہیں۔
جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ ایف اے اے نے 2013 میں ایک دستاویز کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ جسمانی اور ذہنی معذوری کسی بھی امریکی کو ایئر ٹریفک کنٹرولر کی حیثیت سے تعینات ہونے سے نہیں روک سکتی۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں یہ دستاویز شایع ہوئی تھی اور آن لائن دستیاب رہی تھی۔
گزشتہ روز فضائی حادثہ اُس وقت ہوا جب امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ریگن واشنگٹن نیشنل ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی تیاری کر رہا تھا۔ فوجی بمبار طیارے سی آر جے 700 جیٹ میں 60 مسافر اور عملے چار افراد سوار تھے جبکہ ہیلی کاپٹر میں تین فوجی سوار تھے۔ حادثے کا واضح سبب تو معلوم نہیں ہوسکا کہ امریکا کے سیکریٹری ٹرانسپورٹیشن سین ڈفی نے، رائٹرز کے مطابق، بتایا کہ دونوں ایئر کرافٹ طے شدہ معیارات کے مطابق پرواز کر رہے تھے اور اُن کے درمیان رابطہ ٹوٹنے کے شواہد نہیں ملے۔ ریڈیو کمیونی کیشن کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر کو راستہ بدلنے کی ہدایت کی تھی کیونکہ انہیں طیارے کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متنوع بھرتیوں ہیلی کاپٹر ایئر ٹریفک کے مطابق کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
امریکا کی 12 ریاستوں نے غیر قانونی محصولات پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اے پی پی کے مطابق ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، الینوائے، مینے، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگون اور ورمونٹ کے اٹارنی جنرل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ٹیرف نافذ کرنے سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔
قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی نے قومی تجارتی پالیسی کو ٹرمپ کی قانونی اختیار کے صحیح استعمال کے بجائے خواہشات کے تابع چھوڑ دیا ہے۔
عدالت سے ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے اور سرکاری ایجنسیوں اور افسران کو ان کے نفاذ سے روکنے کی استدعا کی گئی۔
مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
درخواست دہندہ نے کہا کہ امریکی صدر صرف ایمرجنسی ایکٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں جب بیرون ملک سے کوئی غیر معمولی خطرہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے آئینی حکم کی خلاف ورزی کی اور امریکی معیشت میں افراتفری پھیلا دی ہے۔
دریں اثنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانگریس نے صدر کو یہ ٹیرف لگانے کا اختیار نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
انہوں نے کہاکہ یہ ٹیرف غیر قانونی ہیں اور اگر ا نہیں نہ روکا گیا تو وہ مزید مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی نقصان کا باعث بنیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریاستیں عدالت میں ٹرمپ ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ