ڈیپ سیک کے بارے وہ تمام باتیں جو شاید آپ نہ جانتے ہوں
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کمیونٹی میں چینی سٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے تیار کردہ ایک نئے اوپن سورس ماڈل “ڈیپ سیک۔آر 1 کو انتہائی پر جوش ردعمل ملا ہے ۔
20 جنوری کو ریلیز ہونے والی یہ ایپ ایپل کے ایپ سٹور کے مفت چارٹس میں تیزی سے سرفہرست آئی اور اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ڈیپ سیک کے مطابق ، ریاضی ، کوڈنگ اور قدرتی زبان کی استدلال جیسے کاموں میں ، اس ماڈل کی کارکردگی کا موازنہ اوپن اے آئی جیسے ہیوی ویٹ کے معروف ماڈلز سے کیا جا سکتا ہے ۔
ڈیپ سیک ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس بنیادی ٹیکنالوجی ریسرچ کمپنی لمیٹڈ کے نام سے جانی جاتی ہے۔یہ فرم جولائی 2023 میں قائم کی گئی تھی.
گزشتہ سال جنوری میں باضابطہ طور پر اپنے پہلے ماڈل “ڈیپ سیک ایل ایل ایم” کو جاری کرنے کے بعد سے ، کمپنی نے مسلسل پیش رفت کی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دسمبر میں سٹارٹ اپ نے اپنے اوپن سورس ایل ایل ایم “وی کو لانچ کیا، جس نے میٹا کے تمام اوپن سورس ایل ایل ایمز کو پیچھے چھوڑ دیا اور اوپن اے آئی کے کلوزڈ سورس جی پی ٹی 4-او کا مقابلہ کیا۔
حال ہی میں جاری ہونے والے ماڈل آر 1 نے ایک اہم تکنیکی کامیابی حاصل کی ہے جو سیکھنے کے گہرے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کو استدلال کی صلاحیتوں کے ساتھ خود بخود ابھرنے کی اجازت دیتا ہے۔
چین آف تھٹ (سی او ٹی) اور سپروائزڈ فائن ٹیوننگ (ایس ایف ٹی) جیسے روایتی طریقوں کے برعکس ، ڈیپ سیک نے بنیادی تربیتی طریقہ کار کے طور پر ری انفورسمنٹ لرننگ (آر ایل) کو اپنا کر مصنوعی ذہانت کی صنعت میں اپنی شناخت بنائی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈیپ سیک ایل ایل اے ا ئی
پڑھیں:
آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز امریکا میں پاکستانی سفارت خانہ میں عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ لیڈرز سے اہم ملاقات میں کیا۔ وزیر خزانہ نے انہیں ملک میں کلی معیشت کے استحکام اور حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے دستیاب مواقع اور حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا ۔(جاری ہے)
وزیرخزانہ نے کہا کہ نجی شعبہ معیشت کا انجن ہے ، ملکی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نجی شعبے کا کردار اہمیت کا حامل ہے، نجی شعبے کو اس ضمن میں فعال کردار ادا کرناچاہیے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لئے وجودی خطرات ہیں ، آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ 250 ملین کی ایک بڑی مارکیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے حوالے گیٹ وے کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو ملک کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ، معدنیات اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ اس موقع پر جاز سی ای او عامر ابراہیم نے حکومتی معاشی پالیسیوں اور معیشت کی استعداد پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران معروف امریکی کمپنی فلپ مورس کی جانب سے ملک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیاگیا ۔ جنوبی ایشیا کے لئے عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر مارٹن ریزر نے معاشی استحکام کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کی تعریف کی اور اس حوالے سے پاکستان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لئے چالیس ارب کا دس سالہ پروگرام عالمی بنک کی جانب سے ملک سے وابستگی کے عزم کا عکاس ہے۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آئی ایم ایف بہادر بیجانی نے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحاتی عمل کی تعریف کی۔