Daily Ausaf:
2025-07-26@00:44:53 GMT

ڈیپ سیک کے بارے وہ تمام باتیں جو شاید آپ نہ جانتے ہوں

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کمیونٹی میں چینی سٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے تیار کردہ ایک نئے اوپن سورس ماڈل “ڈیپ سیک۔آر 1 کو انتہائی پر جوش ردعمل ملا ہے ۔

20 جنوری کو ریلیز ہونے والی یہ ایپ ایپل کے ایپ سٹور کے مفت چارٹس میں تیزی سے سرفہرست آئی اور اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ڈیپ سیک کے مطابق ، ریاضی ، کوڈنگ اور قدرتی زبان کی استدلال جیسے کاموں میں ، اس ماڈل کی کارکردگی کا موازنہ اوپن اے آئی جیسے ہیوی ویٹ کے معروف ماڈلز سے کیا جا سکتا ہے ۔

ڈیپ سیک ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس بنیادی ٹیکنالوجی ریسرچ کمپنی لمیٹڈ کے نام سے جانی جاتی ہے۔یہ فرم جولائی 2023 میں قائم کی گئی تھی.

ایک جدید ٹیکنالوجی سٹارٹ اپ کے طور پر ، ڈیپ سیک جدید ترین لارج لینگوئج ماڈل (ایل ایل ایم) اور متعلقہ ٹیکنالوجیوں کو تیار کرنے کے لئے وقف ہے۔

گزشتہ سال جنوری میں باضابطہ طور پر اپنے پہلے ماڈل “ڈیپ سیک ایل ایل ایم” کو جاری کرنے کے بعد سے ، کمپنی نے مسلسل پیش رفت کی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دسمبر میں سٹارٹ اپ نے اپنے اوپن سورس ایل ایل ایم “وی کو لانچ کیا، جس نے میٹا کے تمام اوپن سورس ایل ایل ایمز کو پیچھے چھوڑ دیا اور اوپن اے آئی کے کلوزڈ سورس جی پی ٹی 4-او کا مقابلہ کیا۔

حال ہی میں جاری ہونے والے ماڈل آر 1 نے ایک اہم تکنیکی کامیابی حاصل کی ہے جو سیکھنے کے گہرے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کو استدلال کی صلاحیتوں کے ساتھ خود بخود ابھرنے کی اجازت دیتا ہے۔

چین آف تھٹ (سی او ٹی) اور سپروائزڈ فائن ٹیوننگ (ایس ایف ٹی) جیسے روایتی طریقوں کے برعکس ، ڈیپ سیک نے بنیادی تربیتی طریقہ کار کے طور پر ری انفورسمنٹ لرننگ (آر ایل) کو اپنا کر مصنوعی ذہانت کی صنعت میں اپنی شناخت بنائی ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈیپ سیک ایل ایل اے ا ئی

پڑھیں:

زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟

دنیا بھر میں توانائی کے ماہرین اور سرمایہ کار قدرتی طور پر پیدا ہونے والی ‘سفید ہائیڈروجن’ کو اگلی بڑی توانائی دریافت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جس طرح 1859 میں امریکا کے ایڈون ڈریک نے زیر زمین تیل دریافت کرکے توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کردیا تھا، اسی طرح سائنس دان اور کمپنیاں اب زمین کے نیچے چھپے ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’معاشی خود انحصاری کا انحصار پانی و توانائی کے ذخائر پر ہے‘، وزیراعظم کا دیامر بھاشا ڈیم کی فوری تکمیل کا حکم

سفید یا قدرتی ہائیڈروجن زمین میں اس وقت بنتی ہے جب پانی آئرن سے بھرپور چٹانوں سے ردعمل کرتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن اکثر زمین کی سطح تک پہنچنے سے پہلے مختلف کیمیائی یا حیاتیاتی عمل میں ضائع ہو جاتی ہے لیکن بعض اوقات کم رسنے والی چٹانوں جیسے شیل یا نمک کے نیچے محفوظ رہ جاتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کے اندر تقریباً 5.6 ٹریلین ٹن ہائیڈروجن موجود ہو سکتی ہے۔ اگر صرف 2% بھی استعمال کے لیے دستیاب ہو تو یہ اگلے 200 سال تک توانائی کی عالمی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔

فرانس، امریکا، آسٹریلیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں پہلے ہی قدرتی ہائیڈروجن کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ فرانس کی کمپنی مینٹل8 نے نئی 4ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کی مدد سے زمین کے اندر ہائیڈروجن کے ذخائر کی درست نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔

یہ بھی پڑھیے: چاند پر موجود پانی کو صاف کرنے کے لیے اہم اقدام؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سفید ہائیڈروجن توانائی کا کم کاربن خارج کرنے والا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن اس کے ماحول پر ممکنہ اثرات، جیسے میتھین کے اخراج اور زمینی مائیکروبس پر اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ہائیڈروجن کے ذخائر تلاش کرنا اور انہیں صنعتی پیمانے پر نکالنا ایک طویل اور مہنگا عمل ہے جس میں کم از کم ایک دہائی لگ سکتی ہے۔

اس کے باوجود سرمایہ کار اور توانائی ماہرین اسے صاف توانائی کے انقلاب کا ممکنہ ذریعہ قرار دے رہے ہیں، جس سے مشکل صنعتی شعبوں جیسے اسٹیل اور کھاد سازی کو ماحول دوست بنایا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایندھن صاف توانائی ہائیڈروجین

متعلقہ مضامین

  • ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • اب پارٹی کی اندر کی باتیں باہر نہیں آئیں گی، بیرسٹر گوہر
  • زیر زمین ‘وائٹ ہائیڈروجن’ کے قدرتی ذخائر کی تلاش جاری، کیا بالآخر صاف ایندھن دستیاب ہوگیا ہے؟
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • شہباز گل آستین کا سانپ، تم نے عمران خان کو دھوکہ دیا، ایجنسیوں کو وہ باتیں بتائیں جن کا عمران خان کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا : اعظم سواتی
  • نیل کٹر میں موجود اس سوراخ کی وجہ جانتے ہیں؟
  • شہباز گل آستین کا سانپ، تم نے عمران خان کو دھوکہ دیا، ایجنسیوں کو وہ باتیں بتائیں جن کا عمران خان کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا : اعظم سواتی 
  • ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
  • چین کے دیہی علاقوں میں لاجسٹکس انڈسٹری کی تخلیقی ترقی: دیہی احیاء کا بہترین ماڈل