متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کیخلاف یوم سیاہ پر صحافیوں کا ملک بھر میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کیخلاف یوم سیاہ پر صحافیوں کا ملک بھر میں احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ ( پی ایف یو جے) کی کال پر صحافتی تنظیموں نے ملک بھر میں یوم سیاہ منایا، نماز جمعہ کے بعد کراچی، لاہور اسلام آباد، کوئٹہ، سکھر، کندھکوٹ اور جیکب آباد سمیت دیگر شہروں میں صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کیخلاف پی ایف یو جے کی کال پر یوم سیاہ کے موقع پر کراچی پریس کلب کے باہر صحافیوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔دریں اثنا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے اور حکومت سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔لاہور پریس کلب میں بھی صحافیوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، پی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری اور صدر پریس کلب ارشد انصاری نے صحافیوں کے ساتھ مل کر پریس کلب کی عمارت پر سیاہ پرچم لہرایا۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ارشد انصاری نے کہا کہ پیکا کالا قانون اور حکومت کا اوچھا ہتھکنڈا ہے، کالے قانون کو لاگو کریں گی تو حکومتیں گھر چلی جائیں گی، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا سی پی این ای، پی بی اے سمیت تمام پریس کلبز پیکا کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کالا قانون ختم نہیں ہوگا نہ خود چین سے بیٹھیں گے نہ بیٹھنے دیں گے،اب اسمبلیوں میں بائیکاٹ ہوں گے، بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد سے سینیٹ و قومی اسمبلی جائے گا۔دریں اثنا پی ایف یو جے کی کال پر کوئٹہ، سکھر، نوشہرو فیروز، جیکب آباد اور کندھکوٹ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے۔
سکھر پریس کلب پر سکھر یونین آف جرنلسٹ ودیگر صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کا مظاہرہ کیا، جس میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے، مظاہرین نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف نعرے لگائے۔نوشہروفیروز میں پیکا ایکٹ کے خلاف کنڈیارو کے صحافیوں کا مظاہرہ کیا، صحافیوں نے بازں پر سیاہ پٹیاں باندھیں اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا۔ جیکب آباد میں بھی صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا، صحافیوں نے بازوں اور منہ پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔کندھ کوٹ بھی پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف پی ایف یو جے کی کال پر صحافی برادری نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور آزادی صحافت سلب کرنے کی کوشش نامنظور کے نعرے لگائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری یوم سیاہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج
ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار ان کے سروں پر بیٹھا رکھے ہیں اور وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بندوق کی نوک پر قائم کی جانے والی خاموشی کو امن کا نام دے رکھا ہے۔پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بھارت کی طرف سے رچایا جانے والا ایک اور فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرنا ہے۔ بھارتی میڈیا حسب سابق اس معاملے پر اپنی جانبدارانہ رپورٹنگ کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیری مسلمان بھی پہلگام حملے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ حملے کو سراسر سکیورٹی کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
سرینگر کے علاقے لالچوک میں ایک شہری نے ایک بھارتی صحافیوں کے سامنے سوال اٹھایا کہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجی موجود ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی موجودگی میں یہ حملہ کیونکر ممکن ہوا اور یہ فوجی کیا کر رہے تھے۔ شہری نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف مسلمانوں کیخلاف بولنا آتا ہے، خواہ یہ وقف بل ہو یا کوئی اور معاملہ وہ مسلمانوں کےخلاف ہی بولتے رہتے ہیں۔ شہری نے سوال کیا کہ وہ (امیت شاہ) اس وقت کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ محض کشمیری مسلمانوں کیخلاف ایک سازش ہے، جس طرح چھٹی سنگھ پورہ ہوا ہے یہ بھی انہوں نے ویسے ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے چند برس پہلے بھی سرینگر ڈلگیٹ میں سیاحوں پر حملہ ہوا تھا، اگر اس کی رپورٹ دیکھی جائے تو سب پتہ چل جائے گا۔ پہلے وہ رپورٹ دیکھیں، پھر بات کریں۔
شہری نے جذبات بھری آواز میں کہا کہ کشمیریوں کو بدنام کرنا بند کرو، وہ کبھی بھی سیاحوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ شہری کا کہنا تھا کہ وہ لالچوک کا رہائشی ہے اور میں بچپن سے دیکھتا آ رہا ہوں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، کشمیریوں نے کبھی بھی سیاحوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہری بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سخت احتجاج اور پہہلگام واقعے پر اپنے دکھ اور افسوس کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائر ہیں جن میں کشمیریوں کو بھارتی رپورٹروں کا گھیراﺅ کرتے اور انہیں جانبدارانہ رپورٹنگ سے باز رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔