Express News:
2025-06-09@15:21:32 GMT

چیمپئنز ٹرافی کیلیے قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان کردیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

لاہور:

پاکستان کرکٹ بورڈ  نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کر دیا، چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں 19 فروری سے 9 مارچ تک منعقد ہوگی۔ 

پی سی بی کے پاس اسکواڈ میں تبدیلی کے لیے  11 فروری تک کا وقت ہے اس کے بعد  تبدیلی کی اجازت صرف طبی بنیادوں پر آئی سی سی ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری سے ہوگی۔
یہی ٹیم چیمپئنز ٹرافی سے قبل کراچی اور لاہور میں  ہونے والی  سہ فریقی ون ڈے سیریز میں بھی حصہ لے گی جس میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔

اعلان کردہ 15 کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ میں چار تبدیلیاں کی گئی ہیں جنہوں نے آخری بار گزشتہ سال جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز کھیلی تھی۔
عبداللہ شفیق، محمد عرفان خان، صائم ایوب اور سفیان مقیم کی جگہ فہیم اشرف، فخرزمان، خوشدل شاہ اور سعود شکیل کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ :
بیٹرز : بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، طیب طاہر
آل راؤنڈرز:  فہیم اشرف ، خوشدل شاہ ، سلمان علی آغا (نائب کپتان ) 
وکٹ کیپر بیٹرز : محمد رضوان (کپتان)، عثمان خان۔
اسپنر: ابرار احمد۔
فاسٹ بولرز: حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ،  شاہین شاہ آفریدی

فخر زمان جنہوں نے 2017  کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں انڈیا کے خلاف سنچری اسکور کی تھی  کم بیک کیا ہے وہ جون 2024 سے بیماری اور انجری کی وجہ سے   انٹرنیشنل کرکٹ سے دور تھے۔ انہوں نے دسمبر میں چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی  کپ 2024 کے دوران عمدہ پرفارمنس دی اور 132 سے زیادہ کے متاثر کن اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ  303 رنز کے ساتھ تیسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔ 

فخر 82  ون ڈے میچوں میں46.

50 کی اوسط اور 93.40  کے اسٹرائیک ریٹ سے 11 سنچریوں اور 16 نصف سنچریوں کی مدد سے 3,492 رنز بناچکے ہیں۔

پاکستان کے ٹیسٹ نائب کپتان سعود شکیل کو ہوم ٹیسٹ میچوں میں مسلسل اور شاندار پرفارمنس کا صلہ  ٹیم میں شمولیت کی صورت میں ملا ہے۔ بائیں ہاتھ کے بیٹر نے آئی سی سی  ورلڈ کپ 2023 میں کولکتہ میں انگلینڈ کے خلاف اپنا 15 واں اور آخری ون ڈے کھیلا تھا۔ اس سیزن میں بنگلہ دیش، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم ٹیسٹ میچوں کی13 اننگز میں سعود شکیل نے 577 رنز بنائے ہیں۔

آل راؤنڈر فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کی 50 اوورز کے اسکواڈ میں واپسی سے کپتان محمد رضوان کو اضافی آپشنز  فراہم کیے گئے ہیں ۔ فہیم اشرف نے اپنا 34 واں اورآخری ون ڈے انٹرنیشنل ستمبر2023 میں کھیلا تھا اس کے بعد سے وہ ڈومیسٹک کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں چند مستقل مزاج پرفارمرز میں ایک رہے ہیں جبکہ خوشدل نے آخری بار اگست 2022 میں ون ڈے میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور چیمپئنز ون ڈے کپ میں 176 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ  چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ میں 132  رنز بنانے کے علاوہ 9  وکٹیں حاصل کی تھیں۔

پاکستان اسکواڈ  میں 2017 چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے تین کھلاڑی بابر اعظم فہیم اشرف  اور فخر زمان شامل ہیں۔

بابر اور فخر کے علاوہ حارث رؤف، شاہین شاہ آفریدی اور سعود شکیل نے  آئی سی سی مینز 50 اوورز ورلڈ کپ 2023 میں بھی حصہ لیا تھا ۔ آئی سی سی  مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے بعد پاکستان نے تین  ون ڈے سیریزکھیلی ہیں جن میں 50 اوورز کی عالمی چیمپئن آسٹریلیا کو 2-1، زمبابوے کو 2-1 اور جنوبی افریقہ کو 3-0 سے شکست دی ہے۔

ممبرقومی سلیکشن کمیٹی اسد شفیق کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے فارمیٹ کے لیے موزوں کرکٹرز کے  انتخاب کا طریقہ اپنانا جاری رکھا ہے۔  ہماری توجہ ایسے کھلاڑیوں کے انتخاب پر مرکوز ہے جنہوں نے اسی طرح کے حالات میں ڈومیسٹک مقابلوں میں مستقل طور پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو، اسپنر ابرار احمد اور مڈل آرڈر بیٹرز کامران غلام اور طیب طاہر جیسے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کی شمولیت  ڈومیسٹک سطح پر  کامیابی کو بین الاقوامی سطح پر منتقل کرنے کی ان کی صلاحیت پر ہمارے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کھلاڑیوں نے مشکل ماحول میں مہارت کا مظاہرہ کیا ہے اور انہیں ہوم کنڈیشنز کی گہری سمجھ ہے، ابرار احمد اسپن اٹیک کی قیادت کریں گے اور ان کے ساتھ  خوشدل شاہ اور سلمان علی ہوں  گے جو اسپن بولنگ کے قابل اعتماد آپشنز ہیں جبکہ  فہیم اشرف کا تجربہ اور موجودگی  ہمیں فاسٹ بولنگ آل راؤنڈر کا آپشن فراہم کرتی ہے۔

 اسد شفیق نے کہا کہ فخر زمان کی واپسی ہمارے ٹاپ آرڈر کے لیے اہم حوصلہ افزا ہے۔ ان  کا جارحانہ انداز اور میچ جیتنے کی صلاحیتیں ہمارے منصوبوں کے لیے اہم ہیں۔ اسی طرح سعود شکیل کو بیٹنگ کو مزید تقویت دینے اور ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی  بھرپور فارم سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔  وہ ایک تجربہ کار، ذہین اور سمجھ بوجھ والے بیٹر ہیں جو اپنی اننگز کو سوچ سمجھ کر بناتے ہیں اور پارٹنرشپ بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ فخر کا اوپننگ پارٹنر بابر اعظم یا سعود شکیل ہو سکتے ہیں اس کا انحصار کنڈیشنز، حریف ٹیم  اور میچ کی حکمت عملی پر ہوگا۔ دونوں کھلاڑی ٹاپ آرڈر میں انتہائی قابل ہیں، بابر خاص طور پر اس کردار میں تجربہ کار ہیں، وہ باقاعدگی سے ٹی ٹوئنٹی میں کھیل رہے ہیں اور کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں بھی صائم ایوب کی غیر موجودگی میں دو نصف سنچریاں بنا کر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔

اسد شفیق نے کہا کہ صائم ایوب کو ٹخنے کی انجری کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا ہے لیکن ہم ان کی صحت یابی کے لیے پر امید ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا کتنا انتظار کر رہے تھے اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ عالمی ایونٹ سے محروم ہونا ان کے لیے کتنا تکلیف دہ ہوگا، خاص طور پر جب وہ اس طرح کی غیر معمولی بیٹنگ فارم میں ہوں۔ تاہم  ہماری ٹیم کے لیے ایک قیمتی اثاثہ کے طور پر ہم کسی بھی جلد بازی میں فیصلے کرنے کے بجائے ان کی طویل مدتی صحت کو ترجیح دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 سے قبل نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف سہ ملکی ون ڈے سیریز نہ صرف تیاری کے طور پر کام کرے گی بلکہ مسابقتی حالات میں ہماری حکمت عملی کو بہتر بنانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کرے گی۔ ہوم گراؤنڈ پر چیمپئنز ٹرافی کا دفاع کرنے سے پہلے کھلاڑیوں کو فائنل ٹچ اپ دینے کا یہ بہترین موقع ہے۔

اسد شفیق نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ اسکواڈ  نوجوان  اور تجربے کے درمیان صحیح توازن قائم کرتا ہے، اور اس میں تمام بنیادی باتیں  شامل ہیں۔ ہر کھلاڑی کا انتخاب ایک واضح کردار کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کپتان کے پاس ورسٹائل آپشنز موجود ہیں۔

پاکستان ون ڈے اسکواڈ پیر 3 فروری کو لاہور میں جمع ہو گا۔ 

 سہ ملکی ون ڈے سیریز اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے پلیئر سپورٹ اسٹاف :
 نوید اکرم چیمہ ( ٹیم منیجر)، حنا منور ( ٹیم آپریشنز منیجر)،  عاقب جاوید (عبوری ہیڈ کوچ )،  اظہر محمود ( اسسٹنٹ کوچ )،  شاہد اسلم (بیٹنگ کوچ)،  محمد مسرور (فیلڈنگ کوچ)،  عبدالرحمن (اسپن بولنگ کوچ) ، کلف ڈیکن (فزیو تھراپسٹ)،  ڈریکس سیمن ( اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ)، طلحہ بٹ (انالسٹ ) ، ارتضیٰ  کمیل  (سکیورٹی منیجر) ، ڈاکٹر واجد علی رفائی (ٹیم ڈاکٹر)، سرجیو باسل ملینز (مسیور) اور سید نعیم احمد ( میڈیا اینڈ ڈیجیٹل منیجر)۔

آنے والے ون ڈے انٹرنیشنل:

8 فروری۔ بمقابلہ نیوزی لینڈ ۔لاہور ( سہ فریقی ون ڈے سیریز ) ۔
12  فروری بمقابلہ جنوبی افریقہ ۔ کراچی۔ ( سہ فریقی ون ڈے سیریز ) ۔
19 فروری ۔ بمقابلہ نیوزی لینڈ۔ کراچی ( آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ) ۔
23فروری ۔ بمقابلہ انڈیا ۔ دبئی ( آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی)۔
27فروری  ۔ بمقابلہ بنگلہ دیش ۔ راولپنڈی ( آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جنوبی افریقہ ون ڈے سیریز نیوزی لینڈ کیا گیا ہے فہیم اشرف خوشدل شاہ سعود شکیل ٹرافی 2025 کے خلاف کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟

اسلام ٹائمز: اگرچہ داعش خراساں کی بلوچستان میں اپنے آبائی گروپس، داعش عراق اور داعش شام کے ابتدائی دنوں سے ہی موجودگی رہی ہے اور یہ ان کی قیادت کی حمایت کرنے والا پہلا بین الاقوامی گروپ تھا۔ اس سب کے باوجود داعش خراساں نے اب تک کبھی بھی براہ راست قوم پرست قوتوں کا مقابلہ نہیں کیا۔ پہلے ہی صوبے کی غیرمستحکم صورت حال میں داعش خراساں کی انٹری کا مطلب کیا ہے؟ اور کیا یہ بلوچستان میں تنازعات کی حرکیات کو نئی شکل دے سکتا ہے؟ تحریر: محمد عامر رانا

بلوچ باغیوں کی جانب سے دہشتگردانہ حملوں میں اضافے اور اب داعش خراساں کی تنازع میں خاموش مگر حساب کے مطابق شمولیت کے بعد سے بلوچستان کا سیکیورٹی منظرنامہ تیزی سے پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک غیرمتوقع اقدام کے تحت داعش خراساں نے اپنے قوم پرست ایجنڈوں کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے نہ صرف پاکستانی ریاست بلکہ اپنی صفوں میں موجود باغیوں کے خلاف اعلانِ جنگ کیا ہے۔ حال ہی میں داعش خراساں نے پاکستان میں نسلی لسانی قوم پرست تحریکوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک کتابچہ جاری کیا جس میں واضح طور پر بلوچ اور پختون قوم پرست تحریکوں کو نشانہ بنایا گیا۔ گروپ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ اور اس کے رہنما منظور پشتین پر بھی تنقید کی۔ ایسا کتابچہ جاری کیا جانا ہی اپنے آپ میں تشویش ناک تھا۔

تاہم اگلے دن داعش خراساں نے ایک آڈیو جاری کرکے معاملات کو مزید کشیدہ کیا جس میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) پر بلوچستان کے ضلع مستونگ میں اپنے جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے الزام کو جواز بنا کر بلوچ باغیوں کے خلاف باضابطہ اعلانِ جنگ کیا۔ اگرچہ داعش خراساں کی بلوچستان میں اپنے آبائی گروپس، داعش عراق اور داعش شام کے ابتدائی دنوں سے ہی موجودگی رہی ہے اور یہ ان کی قیادت کی حمایت کرنے والا پہلا بین الاقوامی گروپ تھا۔ اس سب کے باوجود داعش خراساں نے اب تک کبھی بھی براہ راست قوم پرست قوتوں کا مقابلہ نہیں کیا۔

پہلے ہی صوبے کی غیرمستحکم صورت حال میں داعش خراساں کی انٹری کا مطلب کیا ہے؟ اور کیا یہ بلوچستان میں تنازعات کی حرکیات کو نئی شکل دے سکتا ہے؟ 2016ء سے اب تک داعش خراساں بلوچستان میں 33 دہشتگرد حملوں میں ملوث رہی ہے جن کے نتیجے میں 436 افراد ہلاک اور 691 زخمی ہوئے۔ مزارات اور گرجا گھر اس کے بنیادی اہداف میں شامل رہے ہیں۔ داعش خراساں نے مزارات اور گرجا گھروں پر 8 حملے کیے ہیں جبکہ سیاسی شخصیات بالخصوص جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) سے وابستہ سیاستدان اس کی ہٹ لسٹ میں سرفہرست رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز اور پولیو ہیلتھ ورکرز بھی اس کے اہداف میں شامل رہے ہیں۔

جے یو آئی کے کئی سینئر رہنماؤں پر داعش خراساں نے بلوچستان میں حملہ کیا گیا جن میں مولانا عبدالغفور حیدری، حافظ حمد اللہ اور مولانا عبدالواسع شامل ہیں۔ اس نے سبی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کو بھی نشانہ بنایا جبکہ سب سے خطرناک حملہ سابق صدر عارف علوی پر قاتلانہ حملہ تھا، جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔ اس گروپ نے قوم پرست رہنماؤں اور ریاست نواز سیاستدانوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ واضح رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سراج رئیسانی کو 2018ء کی انتخابی مہم کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔ اس گروپ کی ایک اور اہم کارروائی مستونگ میں چینی شہریوں کا اغوا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کی طرح بلوچستان میں بھی داعش خراساں کی کارروائیاں مخصوص علاقوں تک ہی محدود ہیں۔ خیبرپختونخوا میں اس کی سرگرمیاں زیادہ تر قبائلی ضلع باجوڑ اور پشاور تک محدود ہیں جہاں اس نے بالترتیب 36 اور 19 حملے کیے ہیں۔ داعش خراساں، اسلام کی سلفی مکتبہ فکر کی سختی سے پیروی کرتا ہے جو باجوڑ اور افغانستان کے ہمسایہ علاقوں جیسے کنڑ اور نورستان میں بھی رائج ہے۔ یہ افغان علاقے جہاں داعش خراساں کی گرفت مستحکم ہے، ان کی پاکستان کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں، تاہم بلوچستان میں اس کے آپریشنل حالات مختلف ہے۔

داعش خراساں کی سرگرمیاں صوبے کے وسطی مغربی حصے میں، کوئٹہ کے مضافات سے مستونگ، قلات اور خضدار کے کچھ حصوں پر مرکوز ہیں۔ مستونگ سے اس کی کارروائیاں بولان تک پھیلی ہوئی ہے اور سندھ کی سرحد سے متصل ضلع سبی تک اس کا دائرہ موجود ہے۔ ایک موقع پر سندھ کے محکمہ انسدادِ دہشتگردی نے رپورٹ کیا کہ داعش خراساں نے صوبائی سرحد کے قریب بلوچستان میں تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں اور وہ سندھی نوجوانوں بالخصوص براہوئی قبائل سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو استعمال کرکے سندھ میں دہشتگردی برآمد کر رہے ہیں۔ یہ رپورٹس فروری 2017ء میں سیہون شریف کے مشہور مزار پر داعش خراساں کے دہشتگردانہ حملے کی تحقیقات کے بعد منظر عام پر آئیں۔

مستونگ اور کوئٹہ کے مضافات داعش خراساں کے بڑے مرکز کے طور پر کام کرتے ہیں جہاں اس نے بالترتیب 12 اور 10 حملے کیے ہیں۔ یہ قلات، بولان اور خضدار میں بھی موجود ہے جو قریب ہی واقع ہیں۔ ان علاقوں میں زیادہ تر بلوچ کمیونٹیز آباد ہیں جن میں سے اکثر مذہبی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔ جے یو آئی کو یہاں مضبوط سیاسی حمایت حاصل ہے اور کچھ ماہرین اس مذہبی جھکاؤ کو پاکستان میں انضمام سے پہلے ریاست قلات کی دیوبندی مدارس کی سرپرستی کی پالیسی کو قرار دیتے ہیں۔ خیر وجوہات سے قطع نظر، بلوچستان میں مختلف اسلامی تحریکوں بشمول تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور شیعہ تنظیموں کے درمیان مسابقت بڑھ رہی ہے۔

شیعہ مدارس نے گزشتہ 15 سالوں میں خطے میں اپنی موجودگی کے دائرے کو وسعت دی ہے۔ بالخصوص لشکر جھنگوی (جو بعد میں داعش خراساں میں ضم ہوگئی) جیسے گروہوں کی جانب سے شیعہ زائرین پر حملے، مستونگ اور نوشکی اضلاع سے گزرنے والے راستوں پر کیے گئے۔ ماضی میں اکثر یہاں قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ٹی ایل پی نے بھی اس خطے میں اپنے قدم جما لیے ہیں۔ اس نے بنیادی طور پر کراچی سے، کوئٹہ-کراچی ہائی وے کے ساتھ ساتھ اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے۔ کراچی میں رہنے والے اس علاقے کے کچھ بلوچ باشندوں نے اس اثر و رسوخ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ بہر حال، جے یو آئی خطے میں ایک غالب سیاسی قوت ہے اور اس کے پاس اہم انتخابی طاقت موجود ہے۔

داعش خراساں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جے یو آئی کو نشانہ کیوں بناتا ہے، یہ انتہائی واضح ہے۔ یہ گروپ جے یو آئی کو پاکستان میں طالبان کے قریبی اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔ افغانستان میں طالبان کے قبضے سے پہلے افغان طالبان اور داعش خراساں کے درمیان مسلح جھڑپیں جاری ہیں۔ دونوں گروہوں کے درمیان اہم فرق ریاستی ڈھانچے اور خلافت کے تصور کے حوالے سے ان کے خیالات میں ہے۔

داعش خراساں کا ماننا ہے کہ طالبان قوم پرست تحریک ہے جو مغرب کی اتحادی ہے جبکہ پاکستان، دیگر مسلم ریاستوں اور طالبان کے طاقتور اشرافیہ کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ داعش خراساں کے نزدیک قوم پرستی غیراسلامی تصور ہے اور اب اس نے اپنی کارروائیوں کے دائرے کو ملک میں پُرتشدد اور پُرامن دونوں طرح کی قوم پرست تحریکوں تک پھیلا دیا ہے۔ یہ پیشرفت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں قوم پرستوں اور انسانی حقوق کی تحریکوں کے لیے خطرے کو بڑھا دے گی جبکہ اسلام پسند عسکریت پسندوں اور قوم پرست باغیوں کے درمیان ممکنہ جھڑپوں کو بھی متحرک کرے گی۔

اب تک دونوں فریقین نے تصادم سے گریز کیا تھا، اس حقیقت کے باوجود کہ وہ ایسے علاقوں میں سرگرم ہیں کہ جہاں بیک وقت دونوں گروپس کارروائیاں کررہے ہیں۔ تاہم ان حرکیات میں تبدیلی کا امکان ہے۔ اگرچہ بی ایل اے نے اپنی آپریشنل کارروائیوں کو صوبے کے بیشتر حصوں میں وسعت دی ہے لیکن داعش خراساں بنیادی طور پر مستونگ اور اس کے اردگرد کے علاقوں تک محدود ہے۔ اس سب کے باوجود اس کی موجودگی بی ایل اے کے لیے ایک اہم خلفشار بن سکتی ہے۔

یہ غیر یقینی ہے کہ آیا یہ ریاست کے سیکیورٹی اداروں کے لیے اچھی خبر ہے یا نہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ اسے ایک تنازع کے طور پر دیکھ سکتے ہیں جو بیک وقت دو مخالفین کو کمزور کرسکتا ہے لیکن حقیقت اس سے زیادہ پیچیدہ ہوسکتی ہے۔ داعش خراساں کی جانب سے اپنی آپریشنل حکمت عملی کو ترک کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس کے بجائے، یہ گروہ حالات سے موافق ہوسکتا ہے اور خود کو مزید بڑھا سکتا ہے جو بلوچستان میں پہلے سے غیر مستحکم سیکیورٹی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنانے کا باعث بنے گا۔

اصل تحریر کا لنک:
https://www.dawn.com/news/1914647/is-k-in-balochistan

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر
  • عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان
  • پانی بند کرنے کی دھمکی جنگی اقدام تصور ہوگا؛ بلاول بھٹو نے مؤقف واضح کردیا
  • یورپین چیمپئنز اسپین کو شکست، پرتگال نے دوسری بار نیشنز لیگ ٹائٹل جیت لیا
  • طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
  • داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟
  • مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • بنگلا دیش میں عام انتخابات کب ہوں گے؟ تاریخ کا اعلان کردیا گیا