ارکانِ قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ، 5 لاکھ 19 ہزار روپے تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
سپیکر قومی اسمبلی نے ایم این ایز کی تنخواہوں میں اضافے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس نئے حکم نامے کے مطابق تمام کٹوتیوں کے بعد وفاقی سیکرٹری کی ماہانہ تنخواہ اور الاؤنسز 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ارکانِ قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد رکن قومی اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔ قومی اسمبلی ذرائع کے مطابق یہ اضافہ وفاقی سیکرٹری کے پے سکیل کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، سپیکر ایاز صادق نے ایم این ایز کی تنخواہوں میں اضافے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس نئے حکم نامے کے مطابق تمام کٹوتیوں کے بعد وفاقی سیکرٹری کی ماہانہ تنخواہ اور الاؤنسز 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہوں گے۔
پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہ میں مزید اضافہ، یعنی 10 لاکھ روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا، تاہم سپیکر ایاز صادق نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور 5 لاکھ 19 ہزار روپے کی تنخواہ کو حتمی شکل دے دی۔ اس اضافے کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ کو وفاقی سیکرٹری کے برابر سہولتیں اور مراعات بھی فراہم کی جائیں گی، جس سے ان کے مالی فوائد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے متفقہ طور پر اس اضافے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ایم این ایز اور سینیٹرز کی تنخواہیں اور مراعات وفاقی سیکرٹری کے مساوی ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاکھ 19 ہزار روپے کی تنخواہوں میں قومی اسمبلی کی وفاقی سیکرٹری کی تنخواہ اضافے کے
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کر دیں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی رولنگ سناتے ہوئے ارکان کی نااہلی کی درخواستوں کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ منتخب نمائندوں کو عدالتی فیصلے کے بغیر نااہل نہیں کیا جا سکتا۔
26 اراکین کی معطلی کا واقعہیہ تنازعہ 27 جون 2025 کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران شروع ہوا جب وزیراعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے وقت اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی، ایجنڈے کے دستاویزات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینک دیں اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اسے ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی رول 210 (3) اور آئین کے آرٹیکل 62 کی اہلیت کے منافی ہے۔
اگلے روز، 28 جون 2025 کو، اسپیکر نے اپنی رولنگ جاری کرتے ہوئے ان 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا۔
معطل ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، امتیاز محمود، علی امتیاز، محمد اعجاز شفیع، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور دیگر شامل تھے۔
مزید پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل اپوزیشن ارکان کی ایوان میں واپسی کی راہ ہموار
اسپیکر نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا حق ہے لیکن اس کی حدود آئین اور قواعد کے تابع ہیں۔ اس کے بعد 4 جولائی 2025 کو اسپیکر نے ان ارکان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ریفرنس بھیج دیا جس میں الزام لگایا گیا کہ اراکین کی کارروائی آئینی حلف کی خلاف ورزی ہے۔
اپوزیشن نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا اور بحالی تک ایوان کی کارروائی میں شرکت سے انکار کر دیا۔
بحالی کیسے ہوئیمعطلی کے فوراً بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں آیا۔ جولائی 2025 کو مذاکرات شروع ہوئے جو ابتدائی طور پر بے نتیجہ رہے لیکن 13 جولائی کو پھر حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
مذکورہ اجلاس میں کہا گیا کہ ایتھیکس کمیٹی کو فعال کرنا، نازیبا زبان اور نعرے بازی سے گریز اور قائدین کی تقریروں کو خاموشی سے سننا جائے گا ۔
17 جولائی 2025 کو مذاکرات کامیاب ہوئے جہاں 26 ارکان کی بحالی پر اتفاق ہوا۔ اسپیکر جو اس وقت بیرون ملک تھےانہوں نے آڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور بحالی کا اعلان رولنگ سے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے بعد اسمبلی سیکریٹریٹ نے حکومتی درخواستوں بشمول ای سی پی ریفرنس کو ڈراپ کرنے کا ڈرافٹ تیار کیا جو سپیکر کی منظوری پر جاری ہوا۔
قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری بحالی کا حکم دیا اور نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے ارکان ایوان میں واپس آ گئے۔
بحالی کے بعد اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں اپنی حتمی رولنگ سنائی۔
مزید پڑھیں: 26 اراکین پنجاب اسمبلی کی معطلی: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
رولنگ میں واضح کیا گیا کہ کسی عوامی نمائندے کو نااہل کرنا صرف ایک آواز دبانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حقِ نمائندگی سے محروم کرنا ہے۔
اسپیکر نے ’نہ‘ کہتے ہوئے استدلال کیا کہ منتخب ارکان کو اسپیکر یا ای سی پی کے لیے نااہل نہیں کر سکتے ۔
درخواست گزاران نے آئینی حلف سمیت سنگین قانونی اور آئینی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں تاہم ان خلاف ورزیوں کو پہلے کسی مجاز عدالت یا ٹربیونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، درخواست گزار مجاز عدالت سے فیصلہ حاصل کرنے کے بعد دوبارہ اسپیکر سے رجوع کر سکتے ہیں۔
ایک منتخب ایوان صرف قانون سازی کا ادارہ نہیں بلکہ عوام کی آواز اور اعتماد کا مظہر ہے۔ عدالتی فیصلے کے بغیر اسے خاموش کرنا جمہوری اصولوں کی توہین ہے۔ رولنگ میں مزید کہا گیا کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا سوال پیدا نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی کے معطل ارکان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے خیبرپختونخوا کا قافلہ لاہور روانہ
اسپیکر نے واضح کیا کہ ہنگامہ آرائی جیسے مسائل آئینی اہمیت کے ہیں لیکن نااہلی جیسا سنگین قدم عدالتی عمل کے بغیر نہیں اٹھایا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اپوزیشن اراکین کی معطلی پنجاب اپوزیشن ارکان بحال پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی اپوزیشن اراکین